عام آدمی کو ریلیف دیا جائے/ڈاکٹر رحمت عزیز خان

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کے حالیہ اعلان سے پاکستانی عوام کو ریلیف ملا جس سے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ہوگئی۔ لیکن عوام کی خوشی اس وقت غم میں بدل گئی جب نگران حکومت کی طرف سے چند دن پہلے گیس کی قیمتوں میں آئندہ سو فیصد اضافے بلکہ ظالمانہ اضافے کی خبر آئی، اس خبر نے آنے والے موسم سرما کے مہینوں میں غیر یقینی صورتحال سے نمٹنے کے لیے عوام کو پریشان کر ڈالا ہے۔

حکومت کا موقف یہ ہے کہ گیس کی قیمتوں میں 100 فیصد سے زائد اضافے کے فیصلے کی وجہ سنگین مالیاتی صورتحال کی وجہ سے کیا جارہا ہے، کیونکہ سوئی گیس کی قیمتوں میں اضافے نہ کرنے کے باعث 185 ارب روپے کا شارٹ فال جبکہ بجٹ میں گھریلو صارفین کے لیے آر ایل این جی کے لیے اضافی 21 ارب روپے رکھے گئے تھے۔

پاکستان میں ایندھن اور گیس کی قیمتوں میں وقتاً فوقتاً ہونے والا اتار چڑھاؤ پاکستانی عوام کے لیے طویل عرصے سے تشویش کا باعث رہا ہے۔ یہ تبدیلیاں ملک کے معاشی منظر نامے اور بین الاقوامی معاہدوں اور آئی ایم ایف کے عوام شکن قرضوں کے ساتھ گہرا تعلق رکھتی ہیں۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے گردشی قرضوں پر مسلسل تشویش کا اظہار کیا ہے، جو پچھلے سال 2700 ارب روپے پر تھا۔ گردشی قرضوں کے بارے میں آئی ایم ایف کے خدشے کو اکثر قیمتوں کی ان ایڈجسٹمنٹ کے پیچھے ایک محرک عنصر کے طور پر پیش کیا جارہا ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی اداروں خصوصاً آئی ایم ایف کو مطمئن کرنے اور عوام کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے درمیان نازک توازن متواتر حکومتوں کے لیے بار بار آنے والا چیلنج رہا ہے۔

پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے عام آدمی کو ریلیف ملا ہے اور عوام پر امید ہیں کہ پٹرولیم کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ براہ راست ان تک پہنچایا جائے۔ نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے ایک فعال موقف اختیار کرتے ہوئے صوبوں پر زور دیا ہے کہ وہ امدادی اقدامات کو موثر انداز میں نافذ کرنے کو یقینی بنائیں۔ اس مقصد کے لیے کسی بھی استحصال کو روکنے کے لیے ایک مضبوط پرائس کنٹرول میکانزم کو فعال کیا جانا چاہیے جو کہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔

بجٹ کے عمل میں اکثر نظر انداز کیا جانے والا ایک اہم پہلو مزدور طبقے کی بہبود ہے۔ بجٹ میں طے شدہ مزدوروں کے لیے کم از کم اجرت کو تمام شعبوں میں سختی سے نافذ کیا جانا چاہیے۔ لیکن ابھی تک مزدوروں کو کم اجرت دے کر ان کا استحصال کیا جارہ ہے۔ یہ نہ صرف معاشی مساوات کا معاملہ ہے بلکہ سماجی انصاف کا بھی تقاضا ہے۔ مزدور کسی بھی قوم کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور ان کے حقوق کا تحفظ کیا جانا چاہیے اس سلسلے میں نگران حکومت کو خصوصی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ پٹرولیم کی قیمتوں میں کمی کے پس منظر میں گیس کی قیمتوں میں اضافے کا حالیہ اعلان نگران حکومت کی طرف سے معاشی فیصلہ سازی کی پیچیدگیوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ اقدام اپنے شہریوں کی فلاح و بہبود کے ساتھ بین الاقوامی مالیاتی ذمہ داریوں کو متوازن کرنے کی حکومت کی کوششوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اگرچہ پاکستان کے گردشی قرضے کے بارے میں آئی ایم ایف کے خدشات کو مسترد نہیں کیا جاسکتا، لیکن عام لوگوں کی زندگیوں پر ان فیصلوں کے اثرات کو کم کیا جانا چاہئے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

یہ ضروری ہے کہ امدادی اقدامات کو موثر اور منصفانہ طور پر نافذ کیا جائے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ فوائد ان لوگوں تک پہنچیں جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ مزید برآں، محنت کش طبقے کے حقوق اور فلاح و بہبود کا تحفظ ایک منصفانہ معاشرے کو پروان چڑھانے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔

Facebook Comments

ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی
*رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق چترال خیبرپختونخوا سے ہے، اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ''کافرستان''، اردو سفرنامہ ''ہندوکش سے ہمالیہ تک''، افسانہ ''تلاش'' خودنوشت سوانح عمری ''چترال کہانی''، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، کھوار ویکیپیڈیا کے بانی اور منتظم ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات، قانون، جرائم، انسانی حقوق، نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آپ کو بے شمار ملکی و بین الاقوامی اعزازات، ورلڈ ریکارڈ سرٹیفیکیٹس، طلائی تمغوں اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔ کھوار زبان سمیت پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا کیبورڈ سافٹویئر بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ آپ کی کھوار زبان میں شاعری کا اردو، انگریزی اور گوجری زبان میں تراجم کیے گئے ہیں، اس واٹس ایپ نمبر 03365114595 اور rachitrali@gmail.com پر ان سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply