ایڈورڈ سعید!فلسطین کی آواز / ڈاکٹر حفیظ الحسن

اگر آپ کو فلسطین اور اسرائیل کے مسئلے کی جڑ کو سمجھنا ہے اور اپنے ہاں کے تھکڑ سینسدانوں کی منہ سے جھاگ نکالتے جذباتی اور جاہلانہ تقریروں سے اس مسئلے کو نہیں سمجھنا کیونکہ یہ ان مونگ پھلی کے دماغوں والے حضرات کی سوچ سے زیادہ سنجیدہ اور پیچیدہ مسئلہ ہے تو آپ ایڈورڈ سعید کو پڑھیے۔ یہ دراصل اُس فلسطین کی آواز تھے جسے ہم نے کبھی پڑھا یا سمجھا ہی نہیں۔ انکی کتابوں میں مغرب کی سوچ اور استعماری تصورات کا ماخذ ملتا ہے۔ یہ جب تقریر کرتے ہوئے فلسطین کا مسئلہ اپنے مخالف کے سامنے رکھتے ہیں تو مکمل منطق اور اسکی گہرائی میں جا کر تاریخی پس منظر کے ساتھ بات کرتے تھے۔ ایڈورڈ سعید فلسطین کے عیسائی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ انکی چند کتابیں جن میں سرِ فہرست Oreintalism ہے، مغرب کی اُس نظر یا عینک کو بیان کرتی ہے جس سے وہ ہمیں دیکھتا ہے۔ اسکے علاوہ انکی خود نوشت Out of Place اور فلسطین کے مسئلے پر مبنی کتاب The Question of Palestine اُن مسائل اور عوامل کی طرف توجہ دلاتی ہے جو نو آبادیاتی اور کولونیل عہد کے بعد کے فلسطین اور دیگر ممالک کے مسائل اور انکے معاشروں میں پنپنتی فرسودہ سوچ، اتنہاپسندی کا ماخذ بتاتی ہیں۔

امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی سے انگریزی ادب میں ماسٹر اور پی ایچ ڈی کے بعد ایڈورڈ کولمبیا یونیورسٹی میں تدریس کے شعبے سے جڑے ۔ تیس سال سے زائد کے کیریئر کے دوران وہ سٹینفورڈ ، ییل اور امریکہ کی دیگر نامور یونیورسٹیوں میں بھی پڑھاتے رہے۔
پوسٹ کولونیلزم یعنی دنیا میں بعد از استعمار کے عہد پر وہ اتھارٹی کادرجہ رکھتے تھے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ایڈورڈ سعید کا انتقال 2003 میں ہوا۔ وہ فلسطین کی عاقلانہ اور مہذب آواز تھے جنہوں نے فلسطین کا مقدمہ بہتر طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply