عالمی یوم اساتذہ/محمد ذیشان بٹ

ہم تو پتھر تھے راہوں میں بھٹکا کرتے تھے

آپ نے تراش کر انمول کر دیا

قرآن کریم اس موضوع پر ارشاد فرماتا ہے
انسان خود علم حاصل کرے اور دوسروں کو اس کی تعلیم دے۔
قر آن میں ایک اور جگہ ارشاد ہوا ہے کہ عالم اور جاہل ہرگز   برابر نہیں ہوسکتے۔
اللہ کا وعدہ ہے کہ وہ عالم (استاد)کے درجات بلند کرے گا۔

امام الانبیاء، خاتم النبیّین، سیّد المرسلین، رحمۃ للعالمین، حضور اکرمﷺ  جب رسالت کے عظیم منصب پر فائز ہوئے، تو آپ ﷺ نے فرمایا ’’اِنما بعثت معلما‘‘ (ترجمہ) میں بطور معلّم (استاد) مبعوث کیا گیا ہوں۔

ہر سال دنیا بھر میں پانچ اکتوبر کو یوم اساتذہ منایا جاتا ہے ان عالمی دنوں کو منانے کا مقصد ان دنوں سے متعلق مسائل کو اجاگر کرنا, بہتر آگاہی مہیا کرنا اور ان کے مسائل کا حل تلاش کرنا ہے۔

دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ جہالت ہے  ۔ استاد ہی وہ ذریعہ ہے جس کے ذریعے  اس مسئلے  کا حل تلاش  کیا جاسکتا ہے ۔ حکومتوں اور تمام صاحب اختیار کو چاہیے کہ کم سے کم اساتذہ کے مسائل کو حل کیا جائے تاکہ وہ بہتر طور پر دنیا کی رہنمائی  کر سکیں ۔ دنیا میں کوئی بھی کامیاب شخص ہو، وہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں بغیر استاد کے کامیاب ہوا ہوں، استاد کی اہمیت کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ دنیا کا ہر شعبہ سابقہ ہو سکتا ہے۔ میاں بیوی کا تعلق کتنا قریبی ہے لیکن طلاق کے بعد اس کو بھی سابقہ شوہر یا سابقہ بیوی کہا جاتا ہے لیکن کوئی بھی شخص اپنے استاد کے ساتھ سابقہ کا لفظ نہیں استعمال کر سکتا کہ یہ میرے سابقہ استاد تھے کسی نےاستادکے بارے میں خوبصورت بات کی کہ،،استاد دنیا میں وہ لوگ ہیں جو خود سے زیادہ اپنے شاگرد کو چاہتے ہیں کہ وہ اس سے آگے جائے چونکہ سوشل میڈیا کا زمانہ ہے ایک بہت اچھا سٹیٹس نظر سے گزرا جس میں دیکھا جاتا ہے کہ سیڑھی پر سے بچے اوپر جا رہے ہیں اور اوپر لکھا ہوتا ہے کامیابی ، جب غور سے دیکھا جاتا ہے تو وہ اساتذہ کے ہاتھ اور کندھے ہوتے ہیں تو یہ بہت خوبصورت پیغام  تھا  کہ ترقی آپ کو اپنے اساتذہ کے ذریعے ہی ملتی ہے ۔

آج کے دور میں ہم نے علم تو کسی قدر حاصل کر لیا ہے بہرحال تربیت کا فقدان ہے، عمل کی بہت کمی ہے پاکستان جو کہ پہلے ہی مسائل سے گھرا ہوا ہے ۔ تعلیم کبھی بھی حکمرانوں کی توجہ کا مرکز  نہیں رہی۔ آج تک کوئی پاکستان میں تعلیم دوست حکومت نہیں آئی کیونکہ یہ سیاست دان بنیادی طور پر جانتے ہیں اگر یہ عوام پڑھ لکھ گئی ان کو شعور آگیا تو پھر یہ ہمارا منجن نہیں خریدیں گے ۔

اس تحریر میں مَیں   میں اپنے عظیم استاد “سر محبوب “کا ذکر کرنا چاہوں گا  جنہیں اپنے طالبعلوؐ سے بہت لگاؤ تھا۔  وہ  خود ایک سپورٹس مین تھے، روزانہ فٹبال کھیلتے، اپنی فٹنس کا خیال رکھتے ،لباس بے شک سادہ تھا لیکن نفاست پسند انسان ہیں، الفاظ کا چناؤ بہت خوبصورت تھا طالب علموں کی عزت نفس کا ہمیشہ خیال رکھا کرتے تھے ۔ کسی بھی قسم کی تفریق ان کے ہاں نہیں پائی جاتی تھی پھر وہ چاہے لسانی ہو، طبقاتی ہو، مذہبی ہو یا علاقائی ہو۔

آج کے استاد نے جہاں اپنے آپ کو کتاب تک محدود کر رکھا ہے ہمارے استاد اس سے مبرّا تھے وہ ہمیشہ بچوں کو اخلاقی طور پر مضبوط بنانے کی کوشش کرتے تھے آج کے اساتذہ جو بچوں میں مقابلہ پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس سے بچوں میں ایک دوسرے کے لیے نفرت پیدا ہوتی ہے میرے عظیم استاد اس سے کوسوں دور تھے وہ ہمیشہ ایک لائک اور ایک ایوریج بچے کی جوڑی بنایا کرتے تھے اور سوالات بھی ٹیم کی شکل میں کرتے تھے تاکہ تعلیم بھی ہوتی رہے اور بچوں میں حوصلہ افزائی بھی پیدا ہو ۔آج جہاں ایک دوسرے سے دوری کا رجحان ہے ہمارے استاد ہمیشہ بچوں کو مل کر رہنا سکھایا کرتے تھے ۔ اکثر اپنے گھر پہ بچوں کے لیے چھوٹی چھوٹی پارٹی کا بندوبست کرنا تاکہ بچے مل کر ایک دوسرے کے ساتھ محظوظ ہو سکیں ۔آج اکثر مجھے دوست پوچھتے ہیں کہ آپ کی یہ جو صلاحیت ہے لوگوں کو جوڑنے کی تو میں اپنے استاد محترم کا ذکر کرتا ہوں کہ میرے استاد نے بچپن میں میرے ساتھ یہ شفقت فرمائی کہ ہمیں مل کے رہنا سکھایا تو اس کا فائدہ ہے کہ ہمیشہ لوگ ہماری  کمپنی میں خوش اور آباد رہتے ہیں۔

اسی طرح جب میں تدریسی شعبے سے وابستہ ہوا تو میرے ساتھی جناب سر ادریس صاحب مجھے ایسے استاد ملے جن  میں سیکھنے اور سکھانے کا جذبہ کمال ہے ۔ ہمیشہ مکمل تیاری سے اپنی کلاس لینے جاتے ہیں اور بچوں سے ذہنی ہم آہنگی پیدا  کرتے ہیں جس کی بنا پر وہ بچوں کے پسندیدہ استاد کہلاتے   ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

ا سکندر اعظم کا قول ہے کہ میرا باپ مجھے زمین پر لایا اور میرا استاد مجھے آسمان پر لے گیا ۔ ذرا نہیں مکمل غور کیجیے گا!
مٹی کو سونا بناتا ہے
جب ہاتھ استاد لگاتا ہے
پستی سے بلندی کی جانب
طے سفر استاد کراتا ہے
آداب زندگی بچوں کو
فقط استاد سکھاتا ہے
مختصر یہ کہنا ہے مجھ کو
قوموں کو استاد بناتا ہے!

Facebook Comments

محمد ذیشان بٹ
I am M. Zeeshan butt Educationist from Rawalpindi writing is my passion Ii am a observe writer

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply