نرگسیت پسند اور ان کے وکیل/ندا اسحاق

ہمارے معاشرے میں اکثر نرگسیت پسندوں کو سر چڑھانے والے، ان کی ٹاکسک حرکتوں کی وکالت، ان کے ابیوز کو سپورٹ کرنے والوں کو سائیکالوجسٹ “اینیبلر” (enabler) کہتے ہیں۔ معاشرے اور نظام میں نرگسیت پسندوں کو ٹاپ پوزیشن پر لانے اور دوسروں کا فائدہ اٹھانے دینے میں ان کا اہم کردار ہوتا ہے، ان کی مدد نارساسسٹ کو درکار ہوتی ہے۔ ہمارا پورا معاشرہ اینیبلر کی صورت میں ایسے لوگوں کو شہ دیتا ہے اور جس کو ابیوز کیا گیا اس کو اکثر اخلاقی درس جیسا کہ “بڑے دل اور ظرف کا مظاہرہ کرو، بھائی ہے، خون کا رشتہ ہے، کیا اپنی بہن کے لیے اتنا نہیں کرسکتے، شوہر کیا کیا نہیں کرتے بیویاں تو معاف کردیتی ہیں، معاف کرنا سیکھو” یا پھر اکثر آپ کے ساتھ ہوئے دھوکے اور ابیوز کو “گیس لائٹ” (gaslight) کیا جاتا ہے کہ “دوستی میں تو یہ سب چلتا ہے”۔
(گیس لائٹ کا مطلب ہوتا ہے کہ آپ کو واضح دِکھ رہا ہے کہ غلط ہورہا ہے آپ کے ساتھ لیکن یہ لوگ آپ کو یہ احساس دلاتے ہیں کہ نارساسسٹ جو کررہا ہے وہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں، آپ فضول میں بہت حساس ہورہے ہیں اور یوں آپ سامنے موجود سچ اور حقیقت پر سوال اٹھانا شروع کردیتے ہیں اور خود کو بیوقوف/پاگل سمجھنے لگتے ہیں)۔
اینیبلر عموماً ایسا اس لیے کرتے ہیں کہ یا تو ان کے نارساسسٹ سے مفاد جڑے ہوتے ہیں یا پھر انہیں اس کے غصہ طیش (narcissistic rage) سے ڈر لگتا ہے(اور بھی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں)۔ مثال کے طور پر آپ کی اماں تب اینیبلر کا کردار ادا کرتی ہیں جب وہ آپ کے نرگسیت پسند بڑے/چھوٹے بھائی کی ناجائز باتوں کو بھی آپ سے یہ کہہ کر منواتی ہیں کہ “تمہیں تو معلوم ہے نہ کہ وہ غصہ میں کسی کی پرواہ نہیں کرتا، اس لیے تم سب بھول کر معاف کردو، یہ خونی رشتے ہیں ان کے لیے اتنا تو کرہی سکتے ہو” یا پھر اس نارساسسٹ کی بہنوں اور بیوی کو ساری زندگی اس کے ٹاکسک رویہ کو برداشت کرنے کی صلاح دی جاتی ہے لیکن ایک بار بھی کوئی اس نارساسسٹ کو سزا دے کر یا اس کی حرکتوں کے خلاف آواز اٹھا کر اس کی عقل ٹھکانے نہیں لگاتا۔
مجھے ایک وڈیو میں ٹیگ کیا گیا، جہاں ایک لڑکے نے لکھا تھا کہ کس طرح اس کا استاد تین چار لڑکوں کے ساتھ مل کر اس کی کامیابی کا مذاق اڑا رہا ہے۔ اس لڑکے کو بہت تکلیف پہنچی تھی اس رویے سے اور کسی نے مجھ سے پوچھا تھا کومنٹ میں کہ یہ کیا رویہ ہے….
یہ ٹاکسک رویہ ہے جس میں کوئی ایک نارساسسٹ ہوتا ہے اور باقی اس کے چمچے جو ہر وقت اس کی عدم تحفظ سے بھری حرکتوں پر ہنس رہے ہوتے ہیں اور اسکو سپلائی دے رہے ہوتے ہیں، انہیں اینیبلر کہا جاتا ہے۔ اینیبلر ضروری نہیں کہ خود بھی نارساسسٹ ہو (کچھ اینیبلر ہوتے ہیں) لیکن نارساسسٹ کو انکی ضرورت رہتی ہے اپنی اوچھی حرکتوں کو جاری رکھنے گی۔
اس وڈیو کو پوسٹ کرنے، اپنے جذبات کا اظہار کرنے اور لڑکوں کے ٹاکسک رویے کے خلاف آواز اٹھا کر اس لڑکے نے بہت بہترین کام کیا ہے۔ ہمارے معاشرے میں لوگ دیکھ رہے ہوتے ہیں کہ ایک انسان کے ساتھ غلط ہورہا ہے، لیکن کوئی بھی اس ٹاکسک رویے کی جانب اشارہ نہیں کرتا، صبر شکر کا فضول اور دوغلہ درس دیا جاتا ہے۔ اس سوچ کی وجہ سے ٹاکسک اور نرگسیت پسند ٹاپ پوزیشن پر ہیں کیونکہ ان کے وکیلوں اور کارکنوں کی ایک لمبی فہرست ان کی مدد کرتی ہے اس ٹاپ پوزیشن پر پہنچنے میں۔ ہم پورا معاشرہ اس سب کے لیے ذمہ دار ہیں۔
اس لڑکے کو کسی نے کومنٹ میں کہا تھا “جانے بھی دو، وہ تمہارا استاد ہے، تمہیں سکھایا ہے اس نے”…. تو کیا استاد سکھا کر آپ کو ہمیشہ کے لیے ابیوز کے لیے خرید لیتا ہے؟؟ یہ سب وہ جملہ بازی ہے اور یہ وہ کھوکھلے اخلاقی درس ہیں جو صرف نارساسسٹ کو فائدہ دیتے ہیں اور وہ دوسروں کو کچلتا ہوا آگے نکل جاتا ہے اور آپ ساری زندگی معاف کرتے درگزر کرتے رہ جاتے ہیں۔ نارساسسٹ لوگوں کو معاف یا درگزر کرنے کا کوئی فائدہ نہیں…. جانتے ہیں کیوں؟؟
کیونکہ اوّل تو انہیں لگتا ہے کہ ان کی کوئی غلطی نہیں، اور اگر وہ معافی مانگ بھی رہے ہیں تو وہ اس لیے ہوتی ہے کہ بہت ممکن ہے کہ ان کے امیج کو خطرہ ہو یا پھر انہیں اس بات کا ڈر ہو کہ اگر ابھی معافی نہیں مانگی تو پورا مستقبل تباہ ہوسکتا ہے….. انہیں اپنی حرکتوں پر کوئی شرمندگی نہیں ہوتی اور انہیں جب بھی موقع ملے گا…… وہ آپ کو اس سے بھی زیادہ گہرا گھاؤ پہنچائیں گے!!! نارساسسٹ کو معاف کرنا، اسے چانس دینا آپ کے لیے گھاٹے کا سودا ہے۔ نارساسسٹ چیٹر شوہر کو بیوی ایک کروڑ بار بھی معاف کردے وہ اپنی حرکتوں سے کبھی باز نہیں آئے گا…… کبھی بھی نہیں۔ کیونکہ ان لوگوں کو ایسا لگتا ہی نہیں کہ یہ لوگ غلط ہیں۔
ہمارے معاشرے میں مردوں کو جذبات کا اظہار کرنے کی اجازت نہیں، اگر کوئی نارساسسٹ دوست آپ کی ذاتیات پر مذاق کے نام پر وار کررہا ہے تو اکثر لڑکوں کو یہ کڑوا گھونٹ اس جملے سے بچنے کے ڈر کی وجہ سے پینا پڑ جاتا ہے کہ “کیا لڑکیوں کی طرح رو رہا ہے”، رونا یا جذبات کا اظہار کرنا لڑکی پن یا لڑکی ہونے کی نشانی ہر گز نہیں، اللہ نے مردوں میں بھی جذبات رکھے ہیں لیکن معاشرتی اقدار کی وجہ سے وہ اس کا اظہار نہیں کرپاتے، انہیں خود بھی علم نہیں ہوتا کہ اس نارساسسٹ دوست کے ٹاکسک رویے سے ان پر فرق پڑ رہا ہے وہ ڈپریشن میں ہوتے ہیں ایک عجیب سا غصہ ان کے اندر جگہ بنا رہا ہوتا ہے، مرد ایموشن کو نام دینے اور اظہار کرنے میں بہت دقت کا سامنا کرتے ہیں۔
ہمارا معاشرہ اینیبلرز سے بھرا پڑا ہے، آپ کوشش کیجیے کہ کبھی کسی ایسے گروپ کا حصہ نہ بنیں جو دوسروں پر دھونس (bullying) جما رہا ہے۔ کیونکہ آج اگر آپ نارساسسٹ کو سپورٹ کریں گے اس کے ٹاکسک رویے کو جاری رکھنے میں اور کل کو اگر نارساسسٹ کو آپ سے سپلائی (مفاد) نہیں مل رہی ہوئی تو اسکا اگلا شکار آپ ہوسکتے ہیں۔ پھر آپ کو ٹروما اور ڈپریشن سے گزرنا پڑ سکتا ہے۔ اور ہمارے بڑے جو گھر میں کھوکھلے رشتوں کو بچانے کے لیے ایک کی انا کو تسکین تو دوسرے کو بلی کا بکرا بنا کر بار بار معاف کرنے کا اخلاقی درس دے رہے ہوتے ہیں وہ اس دوغلی اور نقصان دینے والی حرکت سے باز آکر صاف طور پر نارساسسٹ کو اس کے رویے کی کڑی سزا دیں تاکہ وہ مجبور ہوجائے اپنے رویے پر غور کرنے پر۔

Facebook Comments

ندا اسحاق
سائیکو تھیراپسٹ ،مصنفہ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply