مقدمہ: دین اور مذہب میں فرق/اعزاز کیانی

مسلمانوں میں جو مسائل مختلف فیہ یا باعث نزاع ہیں ان میں ایک مسئلہ دین و مذہب کی تعریف کا ہے۔ اس مسئلہ کی اساس تفریق مابین دین و مذہب ہے۔ عام خیال یہ ہے ،مذہب چند عبادات, عقائد اور رسوم کا مجموعہ ہے جبکہ دین دراصل ایک جامع ضابطہ حیات ہے۔ چنانچہ اس تعریف کے تحت اسلام ایک دین ہے نہ کہ مذہب ہے۔ یہ خیال صرف عوام ہی کا نہیں بلکہ بڑے بڑے جلیل القدر اہل علم کی بھی یہی رائے ہے۔ میرے ممدوحین میں سے علامہ اقبال, سید ابو اعلیٰ المودودی, ڈاکٹر اسرار احمد اور مولانا اسحاق مدنی صاحب کی بھی یہی رائے ہے۔
میرے نزدیک یہ تفریق نہ صرف خود ساختہ ہے بلکہ قرآن مجید میں بھی اس تفریق کے کوئی شواہد موجود نہیں ہیں۔

اگر قرآن مجید کا مطالعہ کیا جائے تو قرآن مجید نے متعدد مقامات پر “دین” کا لفظ استعمال کیا ہے۔ قرآن مجید نے جس طرح دین کو اسلام کے لیے استعمال کیا ہے بعینہ اس لفظ کا استعمال مشرکین عرب, یہود, نصاریٰ اور اہل مصر وغیرہ کے مذہب (دین) لیے بھی کیا ہے, مثلاً سورہ نساء آیت 171, مائدہ 77, انعام 70, اعراف 51 وغیرہ۔

اس ضمن میں ایک سوال یہ پیدا ہوتا کہ آیا یہ تفریق کہاں سے پیدا ہوئی۔ میری رائے میں ( جو مبنی بر قیاس ہے) اس کا ایک ممکنہ سبب یہ ہے کہ بر صغیر میں ایک وقت تھا کہ مختلف مذاہب (یا ادیان) کے مابین مقابلہ و موازنہ اور مناظرہ عام شعار تھا چنانچہ بہت ممکن ہے اسی وقت اسلام کو دوسرے مذاہب سے ممتاز و فائق ثابت کرنے کے لیے یہ تفریق پیدا کی گئی ہو۔ اس کی دوسری ممکنہ وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ بر صغیر میں جب انگریزی تسلط مستحکم ہو چکا تو انگریز نے ریاستی سطح پر ایک نظم اجتماعی قائم کیا, اس نظم اجتماعی میں اگرچہ ہر فرد کو عقائد و عبادات اور رسوم و وغیرہ کی مطلق آزادی تھی مگر یہ آزادی محکومیت کے سائے تلے تھی۔ چنانچہ ممکن ہے کہ مسلمانوں نے اس محکومیت میں یہ محسوس کیا ہو کہ محض مذہبی آزادی نا کافی ہے اور اسکے ساتھ دین ( یا نظام) کے قیام کا حق بھی حاصل ہونا چاہیے۔میرے نزدیک یہ احساس بالکل درست تھا اس لیے کہ جزوی آزادی کبھی کسی قوم کو مطمئن نہیں کرسکتی اور حقیقی آزادی ہر قوم کا بنیادی حق ہے۔
لفاظ دین کے معنی جزا و سزا, قانون, مذہب, شریعت, طریقہ, راستے, غلبہ, اقتدار اطاعت وغیرہ کے ہیں۔

قرآن مجید میں یہ لفظ عام طور (یا بیشتر مقامات) پر طریقہ, راستے یا مذہب ہی معنوں میں استعمال ہوا ہے۔ ان معنوں میں یہ لفظ جس طرح اسلام کے لیے استعمال ہوا اس طرح دوسرے مذاہب مثلاً اہل کتاب و مشرکین وغیرہ کے لیے بھی استعمال ہوا ہے۔ البتہ بعض جگہ پر جزا و سزا کے معنی میں ( مثلاً سورہ فاتحہ ) اور بعض جگہ پر قانون کے معنی میں ( سورہ یوسف , الدین الملک) بھی استعمال ہے۔ لفظ مذہب کے معنی بھی طریقہ, راستہ, دھرم وغیرہ کے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

عام خیال یہ ہے کہ اگر اسلام کو مذہب سے تعبیر کیا جائے تو یہ اسلام کی عظمت کے منافی ہے۔ میرے نزدیک اسلام کو مذہب کہنے سے نہ اسلام کی شان میں کوئی ادنیٰ کمی ہوتی ہے اور نہ اسلام کو دین کہنے سے اسلام کی کوئی اضافی خدمت ہوتی ہے , اسلام دونوں صورتوں میں یکساں مقام رکھتا ہے۔
کسی نظریہ کا حقیقی مقام ناموں میں پنہاں نہیں ہوتا بلکہ مختلف نظریات و نظام اپنی تعلیمات و تفصیلات سے پہچانے و مانے جاتے ہیں۔

Facebook Comments

اعزاز کیانی
میرا نام اعزاز احمد کیانی ہے میرا تعلق پانیولہ (ضلع پونچھ) آزاد کشمیر سے ہے۔ میں آی ٹی کا طالب علم ہوں اور اسی سلسلے میں راولپنڈی میں قیام پذیر ہوں۔ روزنامہ پرنٹاس میں مستقل کالم نگار ہوں ۔ذاتی طور پر قدامت پسند ہوں اور بنیادی طور نظریاتی آدمی ہوں اور نئے افکار کے اظہار کا قائل اور علمبردار ہوں ۔ جستجو حق اور تحقیق میرا خاصہ اور شوق ہے اور میرا یہی شوق ہی میرا مشغلہ ہے۔ انسانی معاشرے سے متعلقہ تمام امور ہی میرے دلچسپی کے موضوعات ہیں مگر مذہبی وقومی مسائل اور امور ایک درجہ فضیلت رکھتے ہیں۔شاعری سے بھی شغف رکھتا ہوں اور شعرا میں اقبال سے بے حد متاثر ہوں اور غالب بھی پسندیدہ شعرا میں سے ہیں ۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply