نہار منہ پانی پینے کی شرعی حیثیت ۔۔لئیق احمد

عوام الناس میں یہ بات مشہور ہے کہ نہار منہ پانی پینے کے بے شمار فوائد ہیں کیونکہ دنیا کے بیشتر طبّی ماہرین نہار منہ پانی پینے کی ترغیب دیتے ہیں جہاں بیشتر طبّی ماہرین نہار منہ پانی پینے کی افادیت کے قائل ہیں وہیں کچھ ماہرین نہار منہ پانی پینے کے نقصانات بھی گنواتے ہیں لیکن زیادہ اہم سوال یہ ہے کے نہار منہ پانی پینے کی شرعی حیثیت کیا ہے قرآن مجید و احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہمیں اس حوالے سے کیا رہنمائی ملتی ہے تو طبّی ماہرین کی طرح یہاں بھی علماء کی متضاد آراء پائی جاتی ہیں کیونکہ کچھ احادیث میں نہار منہ پانی پینے کی ترغیب کا ذکر ہے تو کچھ احادیث میں نہار منہ پانی پینے کے نقصانات کا بھی ذکر ہے ،میں سب سے پہلے دونوں گروہوں کے دلائل پیش کر رہا ہوں اس کے بعد معتدل علماء نے اس حوالے سے جو رائے اختیار کی ہے اس کا ذکر کروں گا۔
ان علماء کے دلائل جو نہار منہ پانی پینے سے منع کرتے ہیں :-
جو علماء نہار منہ پانی پینے کے جواز کے قائل نہیں ہیں وہ اس حوالے سےدو احادیث مبارک 1 امام شافعی کا قول اور کچھ طبّی ماہرین کی آراء کو دلائل کے طور پر پیش کرتے ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں
1۔ابو سعید الخدریؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا”من شرب الماء علی الریق انتقضت قوتہ”،”جس نے نہار منہ پانی پیا اس کی طاقت کم ہو گئی”۔(المعجم الاوسط للطبرانی/حدیث 4646/جلد 5/ صفحہ52/دارالحرمین القاہرة مصر۔
2۔ سیدنا ابو ہریرةؓ سے مروی ایک لمبی روایت میں یہ الفاظ ہیں”من شرب الماء علی الریق انتقضت”،”جس نے نہار منہ پانی پیا اس کی طاقت کم ہو گئی”(المعجم الاوسط للطبرانی/حدیث 6557/جلد 6/ صفحہ334/دارالحرمین القاہرة مصر)
3۔ابن القیمّ بھی نہار منہ پانی پینے سے منع کرتے تھے اور اسی حوالے سے اپنی کتاب میں امام شافعی کا یہ قول نقل فرماتے ہیں”چند چیزیں انسان کے بدن کو کمزور کر دیتی ہیں” بیت الخلاء سے فارغ ہو کر پانی پینا، نہار منہ پانی پینا، بہت زیادہ غم و فکر میں رہنا”۔
4۔کچھ طبّی ماہرین کے نزدیک بھی خالی پیٹ پانی پینا مضر ہے اور وہ اس کے درج ذیل نقصانات بتاتے ہیں” صبح خالی پیٹ پانی پینے سے معدے کی کارکردگی پر گہرا اثر پڑتا ہے اور معدہ کمزور ہو جاتا ہے،جدید تحقیق کے مطابق خالی پیٹ پانی پینا جوڑوں کے درد کا سبب بنتا ہے برطانیہ اور امریکہ  میں گھٹنوں کے مریضوں کو خالی پیٹ پانی پینے سے منع کیا جاتا ہے”۔

ان علماء کے دلائل جو نہار منہ پانی پینے کے جواز کے قائل ہیں:-
جو علماء نہار منہ پانی پینے کے جواز کے قائل ہیں وہ اس حوالے سے چار احادیث مبارک 1 عبدالله ابن عبّاسؓ کا قول اور کچھ طبّی ماہرین کی آراء کو دلائل کے طور پر پیش کرتے ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں۔
1۔حضرت عبدالله ابن عبّاسؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا،ترجمہ”اے ابن عبّاسؓ کیا میں تحفے میں وہ (چیز یا بات ) نہ دوں جو مجھے جبریل نے جادو ہونے کی صورت میں بچاؤکے لئے سکھائی، تم کسی برتن پر زعفران کے ساتھ الفاتحہ اور دونوں پناہ دینے والی سورت (یعنی سورت الفلق اور سورت الناس) اور سورت اخلاص سورت یٰسین اور سورت الواقعہ، سورت الجمعہ اور سورت الملک لکھو اور پھر اس (لکھے ہوئے ) پر زمزم کا پانی یا بارش کا پانی ڈالو اس میں 3 مثقال دودھ ملا کر نہار منہ پی لو”(الفردوس بما ثور الخطاب/حدیث 8436/صفحہ359/دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان)
2۔حضرت ابو ہریرةؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا”شرب الماء علی الریق یفقد الشحم”،”نہار منہ پانی پینے سے چربی ختم ہو جاتی ہے”۔(الکامل فی الضعفاء الرجال باب من اسمہ عاصم رقم 6 جلد 5 صفحہ 237 مطبوعہ دار الفکر بیروت لبنان)
3۔عمدة القاری شرح صحیح بخاری میں امام بدر الدین عینی نے حدیث نقل کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روزانہ نہار منہ پانی میں شہد ملا کر پیتے تھے
4۔سنن ابن ماجہ کی حدیث میں عرق النساء کے حوالے سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہار منہ دوا پینے کا حکم فرمایا ہے۔
5۔حضرت عبدالله ابن عبّاسؓ کا قول ہے کہ ایک مثقال کندر اور ایک مثقال شکر لو دونوں کو نہار منہ پیو کیونکہ یہ پیشاب اور نسیان کے لئے مفید ہے۔ (المجالسة و جواہر العلم )

جواز کے قائل علماء ان دلائل کو پیش کرنے کے بعد جو 2 احادیث عدم جواز پر پیش کی جاتی ہیں ان کی اسناد میں موجودہ ضعف کو بیان کرتے ہیں اور درج ذیل دلائل پیش کرتے ہیں۔
1۔ نہار منہ پانی پینے کے جواز میں جو حدیث ابوسعید الخدریؓ سے روایت ہے امام ہیثمی فرماتے ہیں اس حدیث کی سند میں محمّد بن مخلدر عینی راوی ہیں جو ضعیف ہیں (مجمع الزواہد )اس کے علاوہ جرح و تعدیل کی ان کتب میں اس حدیث کی سند کے ضعف کا ذکر ہے
1۔الکامل جلد 9 صفحہ 353
2۔لسان المیزان جلد 7 صفحہ496
3۔دوسری حدیث جو طبرانی میں حضرت ابو ہریرةؓ سے مروی ہے امام عساکر نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے،(تاریخ ابن عساکر جلد 24 صفحہ456)

اس کے علاوہ جن جرح و تعدیل کی کتب میں اس حدیث کی سند کا ضعف بیان کیا گیا ہے وہ یہ ہیں۔
1)المغنی فی الضعفاء جلد 1 صفحہ 583
2)لسان المیزان جلد 6 صفحہ 5566
ان دونوں روایات پر گفتگو کرتے ہوئے امام عجلونی فرماتے ہیں کہ جو عوام کی زبان پر مشہور ہے کہ نہار منہ پانی پینا منع ہے اس کی اصل طبرانی کی 2 روایات ہیں جو کہ دونوں ضعیف ہیں،(کشف الخفاء و مزیل اللباس)۔کثیر طبّی ماہرین کے نزدیک نہار منہ پانی پینے کے بیشمار فوائد ہیں میں یہاں صرف 3 کا ذکر کر رہا ہوں۔
1۔بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتا ہے اور دل کی صحت کا ضامن ہے۔
2۔نظر تیز ہوتی ہے نظر کی تمام بیماریوں کے لیے مفید ہے۔
3۔جسم کی فالتو چربی کو ختم کرنے کے ساتھ وزن کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

معتدل علماء کا فتویٰ:-
جس طرح نہار منہ پانی نہ پینے کی طبرانی کی دونوں احادیث ضعیف ہیں اسی طرح وہ احادیث جو جواز کا ثبوت فراہم کرتی ہیں علمائے جرح و تعدیل کے نزدیک وہ بھی ضعیف ہیں یعنی جواز اور عدم جواز پر کوئی بھی صحیح حدیث اس موضوع پر موجود نہیں ہے  اس لیے معتدل علماء اس حوالے سے معتدل رائے کو اختیار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہر ایک کی طبیعت کے موافق ایک ہی روایت آئے یہ درست نہیں ہے بعض کو نہار منہ پانی پینے کا فائدہ ہوگا تو بعض کو نہار منہ پانی پینے کا نقصان ہوگا تو جس کو فائدہ ہو وہ یہ سمجھے کہ میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طبرانی والی حدیث پر عمل کر رہا ہوں اور جس کو نقصان پہنچے وہ یہ  سمجھے کہ میں حضرت ابوہریرةؓ کے حوالے سے جو حدیث مروی ہے اس پر عمل کر رہا ہوں اس لیے نہار منہ پانی پینے پر اصرار کرنا یا  اسے  شدّت سے منع کرنا یہ دونوں طریق درست نہیں ہیں ،پی کر دیکھیں جس کو موافق آئے وہ پیے اور جس کو موافق نہ آئے وہ نہار منہ نہ پیے اور اگر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ان فرمودات والی احادیث کی اسناد ضعیف نہ بھی ہوں تو بھی یہ حکم واجب نہیں ہے کہ لازمی پینا ہے یا نہیں پینا ،حدیث پاک سے زیادہ سے زیادہ یہی پتا چلتا ہے کہ یہ عمل جسم کی کمزوری کا باعث ہے منع یا حرام کی دلیل کہیں نہیں ہے۔

Facebook Comments

لیئق احمد
ریسرچ سکالر شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ کراچی ، ٹیچنگ اسسٹنٹ شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ کراچی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply