• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • او آئی سی کے اجلاس میں کپتان کی 13 منٹ کی تقریر, 13 تیر(1)۔۔اقصیٰ اصغر

او آئی سی کے اجلاس میں کپتان کی 13 منٹ کی تقریر, 13 تیر(1)۔۔اقصیٰ اصغر

ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے
نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کاشغر
آج 40 سال بعد پھر وہ سورج نکلا جس کی کرنوں نے پوری دنیا میں عالم اسلام کا جھنڈا بلند کیا جس نے اسلام آباد کو، کپتان کو توجہ کا مرکز بنایا۔جس نے دشمن کا غرور خاک میں ملایا دشمن کے پاکستان کو تنہا کرنے کے ارادوں کو نیست و نابود کرایا۔
40 سال پہلے بھی اسی طرح ایک روشن صبح کا آغاز ہوا تھا  جس کا سہرا ذوالفقار علی بھٹو کو جاتا ہے جب لاہور میں او آئی سی کی ایکسٹرا آرڈنری میٹنگ ہوئی تھی جس میں دنیا کے بڑے بڑے لیڈروں نے شرکت کی تھی جن میں کرنل قذافی، انور سعادات, شاہ فیصل اور مجیب الرحمن جیسے عظیم رہنما شامل تھے۔جن کو ایک پیج پر متحد ہوتا دیکھ کر بیرونی طاقتوں نے ایک ایک کرکے انہیں موت کے  گھاٹ اتار دیاتھا۔ مگر تاریخ ان کو کبھی نہیں بھولی۔تاریخ میں ان کا نام سنہری حروف سے لکھا گیا ہے۔

آج پھر چالیس سال بعد مسلمہ امہ ایک پیج پر اکٹھی ہوئی ہے اور ان کا ایک لیڈر زور و شور سے گرجا  برسا  ہے جس کی گرج کی آوازیں پورے عالمی میڈیا کے ذریعے دنیا کے کونے کونے تک پہنچی ہیں ایک بار پھر کپتان نے تاریخی خطاب کیا ہے جسے دنیا تاریخ میں یاد رکھے گی۔

Advertisements
julia rana solicitors

آج او آئی سی کے اس 17 اجلاس میں پاکستانی پارلیمنٹ ہاؤس پورے عالم اسلام کے جھنڈوں سے جگمگا رہا تھا۔
وزیراعظم کی تقریر
“سب سے زیادہ تکلیف دہ بات تو یہ ہے اور یہ ستم ظریفی ہے کہ 41 سال پہلے جب پاکستان میں او آئی سی کا اجلاس ہوا تھا تو تب بھی 41 سال پہلے افغانستان مصیبت میں تھا اور آج 41 سال بعد بھی افغانستان مصیبت میں ہے یہ چالیس سال سے مشکلات کا سامنا کرتا رہا ہے اب اگر کوئی قدم نہ اٹھایا تو افغانستان میں دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران پیدا ہو جائے گا۔
ڈاکٹروں کو استاتذہ کو سرکاری ملازمین کو اگر تنخواہیں نہ دی جائے تو ملک یا حکومت قائم نہیں رہ سکتی۔اگر دنیا کو داعش کے خطرے سے بچانا ہے تو افغانستان کو مستحکم کرنا پڑے گا۔طالبان کے اقتدار میں آنے سے قبل بھی افغانستان کی آدھی آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی تھی اور اس وقت بھی جو ان کا بجٹ تھا وہ 75 فیصد بیرونی امداد کے اوپر بنتا تھا افغان عوام کی مدد کرنا او آئی سی کی ذمہ داری ہے۔
کپتان نے امریکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ
امریکہ کو چاہیے کہ چار کروڑ افغان عوام اور حکومت کو علیحدہ علیحدہ دیکھے امریکہ بیس سال تک طالبان کے ساتھ جنگ میں رہا لیکن یہ افغان عوام کا سوال ہے۔
طالبان کو عالمی برادری سے کیے گئے وعدے باشمول جامع حکومت کے قیام اور خواتین کے حقوق کو یقینی بنانے والے وعدوں کو پورا کرنا ہوگا۔
اگر افغانستان میں افراتفری ہوئی تو مہاجرین کا مسئلہ آئے گا پاکستان اور ایران سب سے زیادہ متاثر ہوں گے پھر آس پاس کے دوسرے ممالک سے یہ معاملہ پوری دنیا تک پھیلے گا یورپی یونین خاص طور پر متاثر ہوگا۔
میں امید کرتا ہوں کہ اس اجلاس میں آپ لوگ کوئی  ایسا روڈ میپ( Road map)نکالیں گے جو افغانستان کے مسئلے کا حل ہوگا۔”
پاکستان کا مان رکھتے ہوئے آج کے اس اجلاس میں  سعودی عرب کے وزیر خارجہ پرنس فیصل بن فرحان اللہ سعود نے مشکلات سے دوچار افغانستان کے لیے ایک ارب ریال کی امداد کا اعلان اس میٹنگ کے دوران کر دیا۔
وہ سعودی عرب جو افغان مسئلہ پر ہچکچاتا تھا کھل کر سامنے نہیں آ رہا تھا۔اس نے آج کی اس میٹنگ میں پاکستان کا  ساتھ دیا اس کا مان رکھا۔

Facebook Comments

Aqsa Asghar
میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں انٹرنیشنل ریلیشنز کی طالبہ ہوں۔اور ساتھ لکھاری بھی ہوں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply