سکھوں کے کرپان پر پابندی غیر آئینی قرار دیدی گئی

آسٹریلیا میں کوئنز لینڈ کی ریاستی عدالت نے سکھوں کے اسکولوں میں کرپان لے جانے پر پابندی کے قانون کو ‘غیر آئینی’ قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا۔
آسٹریلوی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست کوئنز لینڈ کی اعلیٰ ترین عدالت کا کہنا ہے کہ نسلی امتیاز کے قانون کے تحت ایسی پابندی غیر آئینی ہے۔گذشتہ سال ایک سکھ خاتون کمل جیت کور اٹھوال نے ریاستی حکومت کے خلاف کوئنز لینڈ کی عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔ اس نے موقف اختیار کیا تھا کہ اس طرح کی پابندی سکھوں کے ساتھ امتیازی سلوک ہے کیونکہ کرپان ہماری کی پانچ مذہبی علامتوں میں سے ایک ہے۔
ایک سابق عدالتی فیصلے نے ان تجاویز کو مسترد کر دیا تھا کہ کرپان پر پابندی امتیازی تھی لیکن اس ہفتے کوئنز لینڈ کی سپریم کورٹ کے تین ججوں نے پایا کہ ریاستی آرمز ایکٹ 1990ء کا ایک سیکشن جو عوامی مقامات اور اسکولوں میں چاقو لے جانے پر پابندی عائد کرتا ہے، 1975 ء کے کامن ویلتھ نسلی امتیازی قانون کے سیکشن 10 سے مطابقت نہیں رکھتا۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply