چور کو پڑگئے مور۔۔بلال شوکت آزاد

جب سی آئی اے اور موساد 9/11 جیسا پلانٹیڈ اٹیک کر کے پوری دنیا کو ماموں بنا کے مسلم کے خلاف اپنی دہشتگردی کو دہشتگردی کے خلاف جنگ کا نام دے سکتے ہیں۔تو پھر پاکستان نے امریکہ کو ماموں بنا کر کیا غلط کیا؟

کون نہیں جانتا کہ 9/11 اک پلانٹیڈ اٹیک تھا سی آئی اے اور موساد کا۔کون نہیں جانتا کہ 9/11 کے پلانٹیڈ اٹیک کا نقصان جاپان کو برداشت کرنا پڑا۔جس کی انشورنس کا ضامن جاپان تھا۔ سب پیسہ انشورنس کا جاپان کو دینا پڑا۔کون نہیں جانتا کہ 9/11 کے پلانٹیڈ اٹیک میں اک بھی یہودی نہیں مرا سب چھٹی پہ تھے۔کون نہیں جانتا کہ 9/11 کے پلانٹیڈ اٹیک میں مرنے والے 3000لوگ انڈیا،پاکستان ، بنگلہ دیش اور دوسرے ممالک کے تھے۔کون نہیں جانتا کہ 9/11 کا منجن چورن بناکر بیچنا ایک بگ گیم ہی نہیں بلکہ اسلحہ ساز, ادویات ساز اور بحالیاتی سامان کی آڑ میں تاریخ کی بہت بڑی سرمایہ کاری تھی؟کون نہیں جانتا کہ 9/11 درحقیقت پاکستان کو القائدہ اور اسامہ بن لادن کی سپورٹ کرنے کی سزا تھی لیکن مشرف امریکہ کی اس دہشت گردی کی آڑ میں پاکستان پر مسلط جنگ کو چالاکی سے افغانستان لے گیا۔

ذرا تاریخ میں پیچھے چلیں تو چھٹا امریکی بیڑا اور 1971 کی جنگ یاد آئی؟آج تک وہ چھٹا امریکی بیڑا نہیں پہنچا اور دھوکے باز ہوئے ہم۔امریکہ جو ساری دنیا کو ایک دھوکے 9/11 کی بنیاد پر نیو ورلڈ آرڈر کا غلام بناکر سپر پاور بنا بیٹھا ہے اس پر کسی کی نظر نہیں۔ہم نے پوری امت مسلمہ اور پاکستانی قوم کا وقار داؤ پر لگاکر ایک لانگ ٹرم سیف گیم شروع کی تو ہم دھوکے باز ہوگئے۔ہمارا دفاع ہمارا بنیادی حق ہے۔تب بھی اسی حق کا استعمال کیا اور ستر ہزار جانیں دے کر سترہ کروڑ جانیں محفوظ کیں۔جنگ نام ہی تباہی اور کولیٹر ڈیمج کا ہے۔ویسے بھی جب دو اجسام آپس میں شدت سے ٹکراتے ہیں تو آس پاس کی دیگر اشیاء اور جانداروں پر شدید اثر پڑتا ہے۔اگر افغانستان کی جگہ پاکستان ہوتا تو صورتحال مختلف ہوتی۔لیکن افغانستان میں ہوئی جنگ سے بھی ہمارا 100 سے 120 ارب ڈالر کا اوورآل نقصان اور ستر ہزار قیمتی جانیں گئیں جوکہ کولیٹرل ڈیمج تھا۔

سوچیں اگر جنگ مسلط کی جاتی تو کیا ہوتا۔الہامی باتوں کے ساتھ زمینی سچ بھی دیکھنے پڑتے ہیں۔اللہ کے نبی حضرت محمد صل اللہ علیہ والہ وسلم ہمیشہ من چاہی جنگ اور قید سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے۔لیکن اگر جنگ مسلط کی جاتی باوجود درگزر کے تو پیچھے نہیں ہٹتے تھے۔یہی اصول وہ ہمارے لیے چھوڑ گئے ہیں۔2001 میں مشرف کا ایک ان چاہی جنگ سے منہ موڑنا بزدلی نہیں حکمت عملی اور مصلحت تھی شرعیت کے عین مطابق۔جنگ کرتے تو شہادتوں اور نقصان کے علاوہ  کچھ نہ بچتا۔بیشک جتنی بہادر فوج مرضی ہو لیکن ادھورے انتظامات کے ساتھ ایک ایڈوانسڈ فوج سے لڑنا کسی طرح کی دانشمندی نہیں۔ہمارے سامنے صدر صدام حسین اور عراق کی مثال موجود ہے۔اس لیے  جو دانشور کل سے مشرف کو کوسنے والی چیونگم چبارہے ہیں وہ مکمل زمینی حقائق اور دستیاب تاریخی و الہامی حوالوں سے موازنہ کریں کہ کیا واقعی مشرف کی پالیسی غلط تھی؟

مشرف کو تاریخ ایک بہادر, مدبر, شاطر, چالاک, شاندار اور سمجھ دار جنرل کے روپ میں ہمیشہ یاد رکھے گی۔یہ بات اب دنیا کو سمجھ لینی چاہیے  جو ہمارے قائد محمدعلی جناح نے فرمائی تھی کہ

No One can Undo Pakistan.

Advertisements
julia rana solicitors london

ان شاءاللہ۔۔اور یہ بھی ایک کڑوی حقیقت ہے کہ جس ملک اور سپرپاور کے دن برے شروع ہوجائیں وہ پاکستان سے پنگا لے لیتا ہے۔اب چور کو جو مور پڑیں ہیں یہ رکنے والے نہیں۔ڈومور کا دور گیا اب تو چلے گا نومور۔

Facebook Comments

بلال شوکت آزاد
بلال شوکت آزاد نام ہے۔ آزاد تخلص اور آزادیات قلمی عنوان ہے۔ شاعری, نثر, مزاحیات, تحقیق, کالم نگاری اور بلاگنگ کی اصناف پر عبور حاصل ہے ۔ ایک فوجی, تعلیمی اور سلجھے ہوئے خاندان سے تعلق ہے۔ مطالعہ کتب اور دوست بنانے کا شوق ہے۔ سیاحت سے بہت شغف ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply