پیپلز پارٹی کو 46 سال بعد تلوار کا انتخابی نشان الاٹ کردیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سیاسی جماعتوں کے انتخابی نشانات الاٹ کرنے کی درخواستوں پر ممبر نثار درانی کی زیر صدارت 4 رکنی کمیشن نے سماعت کی۔الیکشن کمیشن نے 23 سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشانات الاٹ کردیے، پیپلز پارٹی کو 46 برس بعد تلوار کا نشان دے دیا گیاہے جب کہ استحکام پاکستان پارٹی کو چڑیا کا انتخابی نشان تجویز کردیا۔
کمیشن نے آئی پی پی اور آل پاکستان مسلم لیگ کی درخواست پر فیصلہ روک دیا ہے اس ضمن میں چار رکنی کمیٹی کا کہنا تھا کہ آئی پی پی نے شاہین کا نشان مانگا ہے جو پہلے ہی آل پاکستان مسلم لیگ کے پاس ہے۔دوران سماعت ممبر الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ آئی پی پی نے ترجیحی لسٹ میں چڑیا کا نشان تیسرے نمبر پر رکھا ہے، آپ چڑیا کا نشان لے لیں، یہ بھی شاہین کی طرح پرندہ ہی ہے۔
اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے استحکام پاکستان پارٹی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے متعلقہ دستاویزات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہےکمیٹی کا کہناہےکہ پارٹی کی تاحال رجسٹریشن زیر التواء ہے۔
الیکشن کمیشن نے جمعیت علماء اسلام ایف کو کتاب، پیپلز مسلم لیگ کو کپ، رابطہ جمیعت اسلام کو انگوٹھی، کسان اتحاد کو بالٹی اور ہزاری ڈیموکریٹک پارٹی کو چاند جب کہ پاکستان عوامی لیگ کو ہاکی کے انتخابی نشان کی تجویز کردی ہے۔
پاکستان تحریک انسانیت کو چاقو، پاکستان امن تحریک کو میزائل، تحریک تحفظ پاکستان کو پستول، پاکستان پیپلز پارٹی بھٹو شہید کو وکٹری، پاکستان فلاحی تحریک کو واسکٹ، جے یو آئی نظریاتی کو تختی، جدید عوامی پارٹی کو ہیلمٹ اور تحریک عوام پاکستان کو ٹیلیفون کا نشان الاٹ کردیا گیا۔
الیکشن کمیشن نے آل پاکستان مسلم لیگ کے شاہین کے نشان کو انٹرا پارٹی انتخابات کے انعقاد سے مشروط کردیا جس پر پارٹی نے 40 روزکے اندر انتخابات کرانے کی یقین دہانی کرادی۔
یادرہے گذشتہ روزتحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرانے پر الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کو 4اگست کو طلب کرلیا تھا۔سربراہ تحریک انصاف کو جاری کیے گئے نوٹس کے مطابق انٹراپارٹی الیکشن نہ ہونے پر پی ٹی آئی سے اس کا انتخابی نشان ’’بلا‘‘ واپس لیا جاسکتا ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ نوٹس کے کہا گیا کہ پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن 13جون 2021 کو متوقع تھے،الیکشن کمیشن نے انہیں کو یاد دہانیوں کےنوٹسز جاری کیے، جون 2022 کو آخری نوٹس جاری کیا گیا لیکن اب مزید توسیع نہیں ہوگی۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں