انجیر کی شجر کاری/عامر کاکازئی

مورنگا کے بعد سب سے اَسان پودہ، جو لگ سکتا ہے وہ انجیر کا پودہ ہے۔ انجیر کے پودے کو چھ سے  آٹھ گھنٹے کی دھوپ اور ہفتے میں تین سے چار دن پانی چاہیے ہوتا ہے۔ مورنگا کی طرح یہ بھی کچھ خاص کیئر نہیں مانگتا۔ زمین میں لگائیں۔ پانی دیں اور بھول جائیں۔ یہ خود ہی گرو کرے گا۔ اس پودے کو چھ فٹ سے اونچا نہ  ہونے دیں۔ اس طرح پھل بہت اچھا اور بہترین لگے گا اور آپ اَسانی سے روز کھا سکیں گے۔ اگر اَپ کے علاقے میں پودوں کی کوئی بیماری ہے تو سال میں ایک آدھ دفعہ سپرے کروا لیں۔ آرگینک کھاد ڈال دیں تو بہتر ہوگا۔ ورنہ اس کی بھی ضرورت نہیں۔ پھل تقریباً دو سے تین سال بعد آتا ہے۔ لگانے کا بہترین موسم جولائی، اگست، مارچ اور اپریل ہے۔ نرسری سے کوشش کریں کہ کوئی پرانا پودہ اگر ملے تو لے لیں۔ قیمت تقریبا سو سے دو سو روپے تک ہے۔ پودے کی پروننگ اور کٹنگ وغیرہ دسمبر میں ضرور کریں۔ اس سے پودہ اچھا پھل دیتا ہے۔ بہت سرد موسم جہاں برف پڑتی ہو ادھر مشکل سے لگتا ہے۔ باقی یہ ہر جگہ, ہر موسم کے ساتھ مانوس ہے۔ گرم علاقوں میں اَسانی سے لگ جاتا ہے۔

اگر  آپ کے کسی دوست /رشتہ  دار کے پاس پہلے انجیر لگی ہوئی ہے تو اس پودے سے ایک اچھی سی موٹی سی سیدھی ٹہنی (تین سے پانچ فٹ) کسی کٹر سے توڑ لیں۔ بس یہ خیال کریں کہ اسی دن لگائیں۔ اس کے ساتھ آرگینک کھاد ضرور ڈالیں۔ دوسرے شہر سے جو ٹہنیاں (کٹنگز)  آتی ہیں وہ بہت مشکل سے لگتی ہیں۔ آپ تک پہنچتے پہنچتے سوکھ چکی ہوتی ہیں۔ اِن میں جان نہیں ہوتی۔ ہاں کوئی آپ کو ٹہنی توڑ کر اُسی وقت گملا بنا کر بھیج سکتا ہے تو پھر اسی فیصد چانس ہو گا۔ اس لیے آن لائیں کٹنگ نہ  منگوائیں۔ اِن کٹنگز پر وقت برباد مت کریں۔ ہماری طرح مایوسی ہو گی۔

ایک بار پھر کہیں گے کہ نرسری سے اچھا سا پودا لے لیں۔ انجیر کے موسم میں جائیں گے تو شاید انجیر لگا ہوا پودا مل جاۓ۔ یہ تین سو سے پانچ سو تک ملتا ہے۔

پاکستان میں کالی والی اور سفید والی انجیر بہت  آسانی سے لگ جاتی ہے۔ کیونکہ دونوں لوکل ہیں۔ اگر  آپ کا کوئی دوست بنوں میں ہے اور وہ گملا بنا کر سفید انجیر کا پودہ بھیج سکتا ہے تو اس سے بہترین بات کوئی نہیں۔

انجیر کا تعلق ملبری فیملی سے ہے، دنیا میں اسے زیادہ تر خشک کھایا جاتا ہے۔ کہتے ہیں کہ انجیر کا پھول لگتے ہوئے کسی نے نہیں دیکھا، مگر یہ شاید واحد پھل ہے جس کا پھل ہی اس کا پھول بھی ہے۔ ناشپاتی کی شکل کا یہ پھول اُگتا ہے، جو پکنے کے بعد پھل کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ انجیر پکنے کے بعد اس کے پھل کو پسند کرنے والا پرندہ مینا ہے۔ اسے بھی کھانے دیں کہ اس کا بھی حق ہے۔ لیکن اگر پرندوں سے بچانا چاہتے ہیں تو پودے کو گرین نیٹ سے ڈھانپ دیں۔ پکی ہوئی انجیر اتارنے کا بہترین وقت صبح چار بجے سے لے کر پانچ بجے تک کا وقت ہے۔ یا پھر ہلکی سی کچی اتارنے کا وقت شام پانچ بجے ہے۔ چار سال بعد آپ کو روز تقریبآ پانچ سے دس تازہ انجیر کھانے کو ملے گی۔
بحیرہ روم کے آس پاس ممالک میں اسے غریب کا پھل کہا جاتا ہے کیونکہ اس ایک پھل میں کلشیم، پوٹیشیم ، فاسفورس اور  آئرن پایا جاتا ہے۔

اس پودے کے ساتھ صرف ایک مسئلہ ہے کہ اس کے پتے پرانے ہونے کے ساتھ خراب جالے دار بن جاتے ہیں جو لگے ہوئے بُرے لگتے ہیں۔ اس کا حل یہ ہے کہ جو بھی پتہ پرانے ہونے لگے اسے اتار دیں۔

اگر  آپ اپنے محلے کو سرسبز بنانا چاہتے ہیں اور  آپ کے محلے والے  آپ کے ساتھ تعاون کرتے ہیں تو انجیر سے اچھا پودہ کوئی اور نہیں کہ اس کی کیر بہت  آسان ہے۔ اس کا  آسان حل یہ ہے کہ ایک پودہ لیں سال انتظار کریں اور پھر اسی پودے سے ٹہنیاں لے کر پورے محلے میں لگا دیں۔ تین سال میں  آپ کا پورا محلہ سرسبز ہو جائے گا۔

Advertisements
julia rana solicitors

انجیر کی شجر کاری کیجیے کہ اس کو تازہ کھانے کا کچھ اور ہی مزا ہے۔ آج کل بازار میں چار سو روپے کلو ہے اپنا درخت لگایئے اور اپنی آرگنک انجیر سے لطف اندوز ہوں۔

Facebook Comments

عامر کاکازئی
پشاور پختونخواہ سے تعلق ۔ پڑھنے کا جنون کی حد تک شوق اور تحقیق کی بنیاد پر متنازعہ موضوعات پر تحاریر لکھنی پسند ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply