مصطفی العبادی، مصری مورخ/منصور ندیم

آج کے گوگل نے گوگل ڈوڈل Signature Doodle میں مصطفیٰ عبد الحامد العبادی کو خراج  تحسین پیش کیا ہے، جس میں ان کی 94 ویں سالگرہ منائی گئی ہے۔ یہ گوگل ڈوڈل عرب دنیا میں متحدہ عرب امارات، عمان، سعودی عرب، عراق، اردن، مصر، لیبیا، الجزائر، مراکش کے علاؤہ کچھ یورپین ممالک یونان، آسٹریا، جرمنی، سویڈن، آئس لینڈ اور برطانیہ کے سرچ ہوم پیج پر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ مصطفیٰ العبادی کے نام سے معروف مؤرخ جن کا پورا نام مصطفیٰ عبدالحامد العبادی کی پیدائش 10 اکتوبر ، سنہء 1928، بمقام قاہرہ ، مصر ہے، یہ معروف مصری مورخ جسے یونانی-رومن دنیا Greco-Roman studies کے معروف مصری اسکالر کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جس نے ایک تصور پیش کیا اور کامیابی کے ساتھ اسے پورا بھی کیا، جس کی تکمیل میں اسے پندرہ سال لگے اور بالآخر اس نے اسکندریہ میں لائبریری کی شکل Bibliotheca Alexandrina بنا ڈالا۔

مصطفی العبادی کے والد اسکندریہ یونیورسٹی University of Alexandria میں کالج آف لیٹرز اینڈ آرٹس College of Letters and Arts کے بانی تھے، جس کی وجہ سے مصطفی العبادی کی علمی تعلیم میں دلچسپی کو جلا ملی ، بائیس برس کی عمر میں مصطفی العبادی نے سنہء 1951 میں اعزاز کے ساتھ اسکندریہ یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کی، پھر مزید تعلیم میں سنہء 1960 کو کیمبرج یونیورسٹی Cambridge university سے قدیم تاریخ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری Doctorate in ancient history حاصل کی ۔ مصطفی العبادی اسکندریہ یونیورسٹی میں بطور لیکچرر واپس آئے اور بعد میں یونانی-رومن تعلیم Greco-Roman studies کے پروفیسر بن گئے۔ مصطفی العبادی نے خاص طور پر کلاسیکی زمانے Classical Era کی اسکندریہ کی لائبریری پر توجہ مرکوز کی، اور اپنے آپ کو اس ادارے پر ایک اتھارٹی بنایا، جو دنیا کے تمام علم کا ذخیرہ بننے کا پہلا ادارہ تھا۔

اسکندریہ کی عظیم لائبریری میں مصطفی العبادی کی خصوصی دلچسپی تھی۔ جس کے لئے مصطفی العبادی دنیا بھر میں اس بارے میں لیکچر دیتے رہے۔. اسکندریا یونیورسٹی میں سنہء 1972 کے ایک لیکچر میں مصطفی عبادی نے اعلان کیا کہ عظیم یونیورسل لائبریری کے جدید ورژن کی تخلیق کا کام شروع کیا جانا چاہیے ۔ اس کے بعد مصطفی العبادی نے ایسے ادارے کے لیے منصوبہ بندی شروع کی اور بالآخر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ اسکندریہ کے گورنر اور مصر کی حکومت کو اس منصوبے کی حمایت پر آمادہ کرنے میں کامیاب ہوا ۔ سنہء 1986 میں اس سلسلے میں یونیسکو UNESCO نے بھی مدد کرنے پر اتفاق کیا، اور سنہء 1988 میں نئی ​​لائبریری کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔

بالآخر سنہء 2002 Bibliotheca Alexandrina کی عمارت کو ناروے کی آرکیٹیکچر کمپنی Snøhetta کی طرف سے ڈیزائن کردہ منصوبے پر مکمل کیا گیا، یہ ایک ایسی عمارت تھی، جس میں چار عجائب گھر شامل ہیں، کئی گیلریاں، یہ عمارت سات منزلوں پر مشتمل ہے جس میں ایک وسیع ترین ہال ہے جس میں آٹھ ملین سے زیادہ کتابوں کی لائبریری ہے، اور اس میں ایک planetarium بھی شامل ہے۔ یہ ایک تحقیقی ادارے کے طور پر بھی کام کرتا ہے جو پوری دنیا کے سیاحوں اور مقامی عوام کے لیے کھلا ہے۔ مصطفی العبادی نے اس لائیبریری کو 16ویں صدی 16th-century کے کوڈیکس جسٹینینس ( کوڈ آف جسٹینین ) (Code of Justinian) کی ایک کاپی Bibliotheca کو عطیہ کی۔ مصطفی العبادی نے اسکندریہ کی اس قدیم لائبریری پر سنہء 1990 میں ایک کتاب Life and Fate of the Ancient Library of Alexandria تصنیف کی جو اس موضوع کی تحقیق پر تنقیدی طور پر سراہی جانے والی ایک بہترین کتاب کے طور پر مقبول ہوئی۔ مصطفی العبادی کی تاریخ وفات 13 فروری سنہء 2017، بمقام اسکندریہ ہے۔ مصطفی العبادی کی شادی مصر کی معروف ادبی نقاد اور اسکالر خاتون عزا کرارہ سے ہوئی تھی۔

اعزازات :
سنہء 1996 میں مصطفی العبادی اسکندریہ کی آرکیالوجیکل سوسائٹی Archaeological Society of Alexandria کے صدر منتخب ہوئے اور بعد میں انہیں اعزازی صدر honorary president بنا دیا گیا تھا۔

مصطفی العبادی مصر کی ثقافت کی سپریم کونسل کے ممبر Member of Egypt’s Supreme Council of Culture بھی رہے ۔

Advertisements
julia rana solicitors

مصطفی العبادی نے اسکندریہ میں یونیسکو UNESCO کے مشیر advisor کی حیثیت سے بھی کام کیا ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply