پشتون غیرت/مسکین جی

ان دنوں خیبر پختونخوا  کے علاقے دِیر کے ایک لڑکے نصر اللہ اور بھارت (دہلی) کی ایک لڑکی انجو کی پریم کتھا شہہ سرخیوں کا حصّہ بنی ہوئی ہے۔

میری اس تحریر کا مخاطب نہ ہی عالمی میڈیا ہے اور نہ   ہی پاکستان کا مین اسٹریم میڈیا۔ بلکہ میرا مخاطب پشتون میڈیا اور وہ پٹھان سوشل میڈیا یوزر  ہیں جو اس واقعے پر بھنگڑے ڈال رہے ہیں  ۔

پشتون ویسے تو شریعت کے بڑے پابند ہوا کرتے ہیں لیکن ایک موقع ایسا ہے کہ جہاں پشتون شریعت کے قانون کو نہ صرف پس پشت ڈال دیتے ہیں بلکہ شریعت کے فیصلے کو حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں ۔ یہ پشتون غیرت کا معاملہ ہے۔ جب کسی پشتون کی بہن بیٹی کسی کے ساتھ بھاگ کر اپنی مرضی کی شادی کرتی ہے تو پشتون غیرت کا تقاضا ہے کہ اپنی بہن بیٹی کو پہلے گولی مارنی ہے اور اس کے شوہر کو بعد میں۔

2013 کی بات ہے۔ میں فیملی کے ساتھ گاؤں گیا تھا۔ وہاں ایسے ہی ایک سنگین معاملے کے جرگے میں بیٹھنے کا موقع مل گیا۔ علاقے کے معزز حاجی صاحب کی بیٹی نے بھاگ کر پسند کی شادی کرلی تھی۔ جرگہ اس بات کو لے کر ہو رہا تھا کہ دونوں خاندانوں کی طرف سے لڑکا اور لڑکی کا خون ایک دوسرے کے لیے معاف کیا جائے۔ جس کے ہاتھ جو لگے وہ اسے قتل کردے گا۔
علاقے کے مولوی صاحب نے شرعی مسئلہ ان کے سامنے رکھا کہ لڑکی کا اپنی مرضی سے ولی کی  اجازت کے بغیر شادی کرنا گرچہ ایک غیر اخلاقی کام ہے، شریعت اس کی حوصلہ افزائی نہیں کرتی لیکن قتل ناحق ایک ایسا گناہ ہے جس کا حساب کتاب قیامت میں سب سے پہلے ہوگا۔ غیر شادی شدہ اگر زنا کرے تو اس کی سزا بھی شریعت نے قتل نہیں رکھی۔ یہ تو پھر ان دونوں نے باقاعدہ نکاح کیا ہے۔ بہتر یہی ہے کہ ان بچوں کو ان کی شادی کے ساتھ قبول کرلیا جائے۔

لڑکی کا چاچا جو جرگے میں شریک تھا وہ اٹھا اور بولا: مولوی صاحب آپ اپنی شریعت اپنے پاس رکھیں! ہمیں پتا ہے کہ ہمیں کیا کرنا ہے۔
مولوی صاحب کو خوب سنائی گئیں۔ وہ ناراض ہو کر جرگے سے اٹھ کر چلے گئے۔

پچھلے سال 2022  میں دوبارہ میرا گاؤں کا چکر لگا۔ ایک اور پشتون غیرت کا جرگہ سجا ہوا تھا۔ ایک مولوی صاحب شریعت کی بات کر رہے تھے اور ایک بندہ اس مولوی کو کہہ رہا تھا کہ آپ اپنی شریعت اپنے پاس رکھیں! ہمیں پتا ہے کہ ہم نے کیا کرنا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

کہانی پرانی تھی البتہ اس دفعہ جرگے میں جو بندہ مولوی صاحب کو خاموش کروا رہا تھا یہ وہی مولوی تھا جو سالوں قبل دوسروں کو شریعت سمجھانے کی کوشش کر رہا تھا۔ دقت یہ تھی کہ اس دفعہ مولوی صاحب کی اپنی بیٹی نے کسی کے ساتھ بھاگ کر پسند کی شادی کی تھی ۔

Facebook Comments

عابد علی(مسکین جی)
قلمی نام:مسکین جی فاضل جامعہ دارالعلوم کراچی پیشہ؛سکرپٹ رائٹر ایٹ فوکس نیوز لیکچرار ایٹ جامعہ الرشید کراچی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply