سمپ (Simp) / ہمایوں احتشام

انگریزی میں ایک لفظ Simp استعمال ہوتا ہے، جو دو الفاظ Simpleton اور P*i*m*p کے انضمام سے تشکیل پایا ہے۔ جس کو عربی میں دیوث کہتے ہیں اور پیچیدہ انگریزی میں Gynephilia اور اردو میں عموماً اس کی تعریف ایسے کی جاتی ہے کہ “ایسا شخص جو عورتوں کی توجہ حاصل کرنے کے لئے خوفناک حد تک بے تاب ہو۔ یا وہ شخص جو عورتوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے کسی بھی حد تک جا گرے۔” پاکستان میں ایسے اشخاص کی بہتات ہے۔ پوری دنیا میں ہے، ہر مرد تھوڑا بہت Simp ہوتا ہی ہے، میں بھی ہوں۔ لیکن جہاں ذاتیات سے جڑے مسئلوں یا غیرت پر حرف آئے تو وہاں کم از کم تھوڑی غیرت پکڑ لینی چاہیے۔

میں Simp ہونے کی مثال کچھ ایسے دیتا ہوں کہ ایک بدصورت فیمنسٹ نے پوسٹ کی ” آل مین آر ٹریش” اب یہ میرے جیسے بندے کے لئے گالی کی مانند ہے، یا کوئی بدشکل فیمنسٹ لکھ دے کہ “آل مین آر ڈوگز” تو اس کا مطلب یہ ہے کہ مجھ سمیت تمام مردوں کو سگان قرار دے رہی ہے۔ مگر بے غیرتی چونکہ simp کی ذات کا خاصا ہوتی ہے، سو وہ اس فیمنسٹ کی بات کو endorse کرنے کے لئے پوسٹ پر پہنچ جاتا ہے اور کمنٹس کرتا ہے “بالکل صحیح لکھا۔” یا “تمام مرد ایسے ہی گھٹیا ہوتے ہیں۔” یا کسی فیمنسٹ کی جھوٹی سچی کہانیوں سے ماخوذ کوئی قصہ لکھ کر اس پوسٹ کرنے والی فیمنسٹ کی ہمدردیاں سمیٹتا ہے۔

استاد کہتے ہیں، عورت سے محبت کرنی چاہیے، اس کو تکلیف نہیں دینی  چاہیے، مگر یہ اصول عورت کے لئے ہے۔ فیمنسٹوں پر یہ اصول لاگو نہیں ہوتا، کیونکہ وہ عورتیں نہیں ہوتیں، وہ نان بائنری مخلوق ہوتی ہیں۔ They/Them طرز کی۔ دیوث یا Simp خوفناک حد تک منافق ہوتا ہے۔ اپنے گھر کی عورتوں پر پابندیاں عائد کرتا ہے مگر باہر کی عورتوں کو آزادی کا درس دیتا ہے۔ اپنی عورتوں کے فیس بک استعمال پر پابندی لگاتا ہے، مگر دوسروں کی عورتوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ دیوث کی بیوی، بیٹی، بہن یا ماں مکمل برقعہ پہنتی  ہیں، لیکن دیوث دوسروں کی بہن بیٹیوں کے برقعہ یا پردہ اتروانے کے لئے بے تاب ہوتا ہے۔ دیوث اپنی نوع میں اتنا گھٹیا ہوتا ہے کہ ایک بے وزن اور بے تکے شعر، جس کی تخلیق کار کوئی عورت ہوتی ہے، کو ادب کا شہ پارہ قرار دے دیتا ہے۔ دیوث یا Simp کی نشانی ہوتی ہے کہ اگر وہ سوشل میڈیا پر ہے، تو فقط عورت کی پوسٹ پر جائے گا، فقط وہیں کمنٹ کرے گا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ابھی ایک نومولود اور نوخیز فیمنسٹ، جس کا فیمنزم دوسری میڈیائی ہستیوں کو دیکھ کر، سوشل میڈیا پر ہمدردیاں سمیٹنے کے لئے، فین فالونگ بڑھانے کے لئے، اپنی انتہائی غیر مناسب شاعری کو مشہور کروانے کے لئے اور ریفرنس بلڈنگ کے لئے پیدا ہوا، اس نے ایک کاپی شدہ پوسٹ لگائی۔ میں نے کمنٹس دیکھے، پچانوے فیصد Simps نے کمنٹ کیا ہوا تھا کہ آپ جب بھی لکھتی ہیں شاندار لکھتی ہیں۔ یعنی پوسٹ پڑھے بغیر کمنٹ کردیا کہ فیمنسٹ نے شائع کی ہے تو اسی کی ہوگی، چلو کاسہ لیسی کرلیں شاید داؤ لگ جائے۔
میں Simps کا مخالف ہوں، کیونکہ یہ گھٹیا ہوتے ہیں۔ اپنے مفاد کے حصول کے لئے منافق بن جاتے ہیں۔ اپنی اقدار کو لات مار دیتے ہیں، جبکہ وہی اقدار گھر میں بزور طاقت نافذ کروا رہے ہوتے ہیں۔ بندے کو منافق نہیں ہونا چاہیے۔ فیمنزم مخالف ہیں، سو ہیں۔ کیا دنیا میں فیمنزم مخالف عورتیں نہیں ہیں ؟ امپریس ہونا ہوگا تو ان میں سے کوئی ہوجائے گی۔ ان بدصورت، احساس کمتری کی ماری، بچپن کے ٹراماز کا شکار اور بدشکل فیمنسٹ یا شہرت کی بھوکی مخلوقات پر اپنا وقت ضائع کیوں کریں ؟

Facebook Comments

ہمایوں احتشام
مارکسزم کی آفاقیت پہ یقین رکھنے والا، مارکسزم لینن ازم کا طالب علم، اور گلی محلوں کی درسگاہوں سے حصولِ علم کا متلاشی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply