غیر جمہوری پارٹی/طیبہ ضیا چیمہ

تبدیلی جوان ہوئی تو انقلاب سے معاشقہ کر بیٹھی انقلاب نے بےوفائی کی تو بغاوت کے ہتھے چڑھ گئی اور رنگے ہاتھوں پکڑی گئی، بڑوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کا انجام کبھی خیر نہیں ہوتا ہے۔ بے شک اللہ تکبر کرنے والے بڑائی مارنے والے کو دوست نہیں رکھتا۔

جنوری 2021ءکو امریکی کانگریس پر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کے حملے کے دوران امریکی ایوان نمائندگان کی اس وقت کی اسپیکر نینسی پیلوسی کی میز پر پاوں رکھنے والے شخص کو ساڑھے چار سال قید کی سزا سنائی گئی۔ جو لوگ آرمی ایکٹ اور سیکرٹ ایکٹ کو ظلم قرار دے رہے ہیں وہ ریٹائرڈ میجر جنرل کے بیٹے حسن عسکری کا کیس ضرور دیکھ لیں۔ آئندہ سال پاکستان نے پچیس ارب ڈالر قرضہ دنیا کا واپس کرنا ہے۔ ملک کی معیشت اوراخلاقیات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔

امریکا میں بھی سیاست کی آڑ میں سرکاری عمارتوں کا جلاو گھیراو، توڑ پھوڑ اور پرتشدد مظاہروں میں ملوث سابق و حاضر سروس فوجیوں کو سزا کا سامنا ہے۔ دنیا بھر میں سیاست کی آڑ میں سرکاری عمارتوں کا جلاو گھیراو، توڑ پھوڑ اور پرتشدد مظاہرے سنگین جرم ہیں۔ رپورٹ کے مطابق امریکہ کے 70سے زائد حاضر سروس و سابق فوجیوں کو 6جنوری 2021ءکو امریکی کانگریس پر حملہ کرنے کے مجرمانہ الزامات کا سامنا ہے۔

امریکا میں پرتشدد مظاہرے ٹرمپ کی طرف سے احتجاج کی کال کا نتیجہ تھے۔ امریکا کے مطابق، شہدا کی تضحیک، میانوالی بیس پر حملہ، جی ایچ کیو، جناح ہاوس، ریڈیو پاکستان کی عمارتوں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف ملٹری ٹرائل انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے؟ لیکن کیپٹل ہل میں گھسنا، امریکی اسپیکرکے ٹیبل پر پاوں رکھنا سنگین جرم ہے؟ امریکی جج نے مجرم کو16 سال قید کی سزا سنائی۔ واقعہ نائن الیون کے بعد مسلمانوں کی جو اینٹ سے اینٹ بجائی آج تک مسلمان بھگت رہے ہیں۔

بقول امریکا، اسامہ بن لادن کو ایبٹ آباد سے گھسیٹ کرنکالا؟ ہیومن رائٹس کا چمپئن پہلے اپنی جیلوں سے بے گناہ مسلمانوں کو بری کرے، عافیہ صدیقی ایک داستان ظلم ہے جو ایکسپوز ہوگئی۔ ایسے لاکھوں مسلمان امریکا کی مختلف کال کوٹھڑیوں میں مر جاتے ہیں۔ وحشت و بربریت کی مثال امریکا اپنے پپٹ کی سیاست بچانے کے لیے مسیحا بننے کی کوشش نہ کرے؟ ہم کوئی غلام ہیں جو 9 مئی کے شر پسندوں کو تیرے ایک اشارے پر معاف کر دیں؟ پاکستان میں بھی سانحہ 9 مئی ناقابل معافی واقعہ ہے۔

عمران خان کا کہنا ہے کہ آرمی چیف سے بات چیت کرنا چاہتا ہوں لیکن وہ مجھ سے بات نہیں کرتے۔ 2018ءمیں غیر جمہوری طریقے سے اقتدار لیاغیر جمہوری طریقے سے اتار دیا گیا۔ 9مئی کو انتقام بھی غیر جمہوری طریقے سے لیا اور کیفر کردار تک بھی غیر جمہوری طریقے سے پہنچادیے جائیں گے، اب معافی تلافی بھی غیر جمہوری طریقے سے؟ سیاسی جماعتوں سے نہ کبھی ٹیبل پر بیٹھے نہ جمہوری سیاست کی نہ جمہوریت کو کبھی چلنے دیا۔

بیساکھیوں کے بغیر 2013ءمیں شکست ہوئی، بیساکھیوں کا ترلا منت لیاتو 2018ءمیں کرسی پر بیٹھے، 2010ءسے 2022ءتک لاڈلے کو ہی جھولا جھلاتے رہے، لاڈلے نے محسنوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپا بیرونی طاقتوں سے ریاستی سیکرٹ شیئر کردیے، ملک میں حساس منصوبے بندکر دیے، امریکا اور اسرائیل سے لابنگ یعنی خفیہ معاملات طے پائے جانے لگے اور عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے امریکا مخالف پروپیگنڈا ہم کوئی غلام ہیں؟ ، اور ایبسلوٹلی ناٹ، جیسے پروپیگنڈا کے پیچھے لگا دیا، محسنوں کو ثبوت ملنے پر لاڈلے کو گود سے اتار کرزمین پر پٹخ دیا۔ بس پھر کیا تھاڈیڑھ سال سے محسنوں کی اینٹ سے اینٹ بجانے کی تیاری میں لگا رہا اور آخر کار 9 مئی کو عوام کے سامنے بھی مکمل ایکسپو ز ہوگیا۔ جمہوری انداز سے سیاست کی ہوتی تو نہ بیساکھیوں کے سہارے سے آتا نہ آج بھی بیساکھیوں کی منت سماجت کر رہا ہوتا۔

بیساکھیوں کے زعم پر سیاسی جماعتوں سے حقارت کرتا تھا، مذاکرات جمہوریت کی کنجی ہے لیکن اس کی سیاست تووردی سے تھی، فخر تھا اسے وردی والوں کی مداخلت پر مگر جب اس کی سازشیں رنگے ہاتھوں پکڑی گئیں تو اس نے اپنی مقبولیت کو نفرت کی آگ میں جھونک دیا۔

محسنوں کے ہی خلاف زہر آلود مہم چلادی۔ اب کس منہ سے حافظ صاحب کے بوٹ پکڑ رہے ہو، جب ملک جلا دیا نفرتوں کے بیج بو دیے، پارٹی ریزہ ریزہ ہوگئی، احسان فراموش کے شر سے بچو مگر شر توشرپسند ہی بن گیا؟ تکبر خود پرستی اور بغاوت نے ملک و قوم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ حافظ صاحب نے بھی جنرل باجوہ کی طرح بہت برداشت کیا مگر 9 مئی کی دہشت گردی نے ادارے کو دل برداشتہ کر دیا۔

اب بہت دیر ہو چکی ہے۔ سانحہ 9مئی کو اداروں نے مظاہرین پر ڈنڈے یاگولی چلانے سے سختی سے روک دیا تھاجس کی وجہ سے جتھے حساس علاقوں میں دندناتے رہے اور لاشوں پر سیاست کا ڈراما فلاپ ہوگیا ورنہ امریکا اسرائیل کو انسانی ہمدردی کا جواز مل جاتا۔ شکریہ پاک فوج۔ کسی عورت کی لاش یاجنسی تشدد کی ویڈیو یاتصویر کی ابھی بھی جستجو جاری ہے تا کہ فرنگیوں کو مداخلت کا موقع فراہم کیا جا سکے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ماضی میں جرنیلوں نے آل یوتھ کو اقتدار دے کر جو احسان کیا بھول گئے تھے جس پر احسان کرو اس کم ظرف کے شر سے بچو اور وقت نے ثابت کر دیا کہ شر جب شر پسند بن جائے تو غداری کی تمام حدود عبور کر جاتا ہے۔ رب نے شرمناک بغاوت سے بچا لیا۔ بوٹ پالشیے، شر پسند، اب بوٹوں تلے مسلے جا رہے ہیں تو ان کی چیخیں یورپ اور امریکا تک سنائی دے رہی ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply