آج یوم صحافت ہے /محمود اصغر چوہدری

یورپ میں رہنے والے ان صحافیوں کو بھی یوم صحافت مبارک جومبارکباد کے پوسٹر بنوا کر شیئر کرتے ہیں اور اسے بھی صحافت سمجھتے ہیں ۔
ان کو بھی یوم صحافت مبارک جو کسی کی موت کے افسوس کے اشتہار پررشتہ دار کی ہنستی مسکراتی تصویر لگاتے ہیں اور دیکھ کر تراہ نکل جاتا ہے کہ مرا کون ہے جس کی تصویر ہے یا جس کے بارے میں لکھا گیا ہے ۔
ان کو بھی یوم صحافت مبارک جو ایونٹس کی کوریج کرنے کو بھی صحافت سمجھتے ہیں۔اور ہر ایونٹ کے بعد سوشل میڈیا پر نائس فنکشن ،یمی فوڈ وغیرہ کے اسٹیٹس لگاتے ہیں
ان کو بھی یوم صحافت مبار ک جنہیں سوال کرنا نہیں آتابلکہ ہر ایونٹ پر مائیک مہمان کے منہ میں گھسیڑتے ہیں اور مہمان کو ہی کہہ دیتے ہیں کہ آپ ہی کچھ بول دیں ۔
ان کو بھی یوم صحافت مبارک جو قونصل جنرل ، یا ایمبیسیڈ ر جیسے سرکاری ملازم کو بھگوان کا کوئی اوتار ہی سمجھتے ہیں ۔ اس کے لئے کرسی لانے ، اسے بٹھانے اور اسے اسٹیج پر بلانے میں اس طرح مرے جا رہے ہوتے ہیں کہ اتنی فکر تو میزبان کو نہیں ہوتی ۔ اس کی اتنی تعریفیں کر دیتے ہیں کہ وہ خود سوچتا ہے کہ میری ایسی خوبیوں کا تومجھے خود بھی علم نہیں تھا
ان کو بھی یوم صحافت مبارک جو یورپ میں پاکستانی نژاد سیاستدانوں کی بھی اتنی اہمیت دیتے ہیں کہ جیسے ان کا کام قانون سازی نہیں کرنا بلکہ پاکستانی سیاستدانوں کی طرح تھانے سے بندے چھڑانا ہوسکتا ہے
ان کو بھی یوم صحافت مبارک جو ہر پروگرام ختم ہونے کے بعد میزبان کے انتظار میں لائین میں کھڑے ہو کر پوچھتے ہیں جناب ساڈے واسطے کی حکم اے
ان کو بھی یوم صحافت مبارک جو کسی پروگرام میں جانے سے پہلے میزبان کو خود ہی کہہ دیتے ہیں جناب ہمارا وقت ضائع نہ کریں ہمیں پہلے ہی بتادیں
ان کو بھی یوم صحافت مبارک جو فخر سے بتاتے ہیں کہ ہم نے میٹرک پہلی کاوش میں ہی پاس کر لیا تھا اور پھر ادھر آگئے ۔ جو اردو زبان کا قتل عام کرنے میں مصروف ہیں
ان کو بھی یوم صحافت مبارک جو اپنے اداروں سے تنخواہ لینے کی بجائے انہیں تنخواہ بھیج رہے ہیں
البتہ ان کو دل سے یوم صحافت مبارک
جو اپنی کمونٹی کو ان کی زبان میں راہنمائی دے رہے ہیں
جو فل ٹائم صحافی نہ ہونے کے باوجود معلومات کی کھوج لگاتے ہیں ۔ اور اپنے ہم وطنوں کو فراڈ دھوکے اور فریب سے بچاتے ہیں
جو سارا دن اپنی مزدوری کرتے ہیں اور پھر کیمرہ ہاتھ میں پکڑ کر اپنے ہم وطنوں کو عزت دینے کے لئے ان کے پروگراموں کی کوریج کرتے ہیں اور ان کی سرگرمیاں دنیا بھر میں پھیلا دیتے ہیں ۔ بجوجیسے لوگوں کی نہ صرف تصویر اپنے اخبار میں لگاتے ہیں بلکہ ان کے واٹس ایپ نمبر پر بھی بھیجتے ہیں ۔ جو بے ربط شاعری کرنے والے کو معروف شاعر، مقامی تنظیم کے کارکن کو بین الاقوامی صدر لکھتے ہیں ۔ جن لوگوں کو گھر میں دوسری بار سالن کوئی نہیں دیتا ان کے بارے میں بھی معروف سیاسی و سماجی شخصیت لکھ کر ان کا مان بڑھاتے ہیں ۔ ان صحافیوں کو دل سے سلام جو سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل پاکستان میں حکام بالا تک پہنچانے کا ذریعہ بنتے ہیں ، جو مسائل پیش کرتے ہیں ، تجاویز دیتے ہیں حل بتاتے ہیں لیکن نہ تو انہیں کسی پلاٹ کا لالچ ہے ، نہ کسی سیاسی جماعت میں کسی عہدے کی حرص ہے لیکن اس کے باوجو د ہر قاری صحافیوں کو گالی دینا فرض کفایہ سمجھتا ہے ۔
ایسے تمام قاری یا ناظرین جو سمندر پار مقیم ہیں انہیں ان صحافیوں کی حوصلہ افزائی کرنے چاہئے انہیں سلام پیش کرنا چاہئے جو پیشہ ور صحافی نہ ہونے کے باوجود وقت نکال کر تمام اوورسیز پاکستانیوں کو جوڑے ہوئے ہیں ان کی آواز بنے ہوئے ہیں۔

Facebook Comments

محمود چوہدری
فری لانس صحافی ، کالم نگار ، ایک کتاب فوارہ کےنام سے مارکیٹ میں آچکی ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply