• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • ماہرین فلکیات نے سورج سے 33گنا زیادہ حجم والا بلیک ہول دریافت کرلیا

ماہرین فلکیات نے سورج سے 33گنا زیادہ حجم والا بلیک ہول دریافت کرلیا

برطانیہ کے ماہرین فلکیات نے سورج کے وجود سے 33 ارب گنا زیادہ حجم رکھنے والا دیو ہیکل بلیک ہول دریافت کرلیا۔

دی کومٹ ویب سائٹ کے مطابق برطانیہ کی ڈرہم یونیورسٹی کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ دیو ہیکل بلیک ہول اب تک کی سب سے بڑی دریافت ہے۔یہ ریسرچ رائل ایسٹرانومیکل سوسائٹی کے جریدے جرنل منتھلی نوٹسز میں شائع ہوئی جس میں سائنس دانوں نے اس دریافت کو ’انتہائی دلچسپ‘ قرار دیا۔

ڈرہم یونیورسٹی کے شعبہ فزکس کے مصنف ڈاکٹر جیمز نائٹنگیل نے کہا کہ یہ بلیک ہول ہمارے سورج سے زیادہ 30 ارب گنا زیادہ حجم رکھتا ہے اور یہ اب تک کی سب سے بڑی دریافت ہے، اس لیے یہ ایک انتہائی دلچسپ ہے’۔

آپ کے سامنے جو تصویر ہے اس میں بیچ میں موجود سیاہ حصہ بلیک ہول ہے اور اس کے آس پاس انتہائی گرم گیسوں سے منعکس والی روشنی ہے، یہ گیسز بے پناہ کششِ ثقل کی وجہ سے گردش میں ہیں۔

اس سے پہلے یر ایونٹ ہورائزن ٹیلی سکوپ نامی بین الاقوامی تعاون تنظیم نے سنہ 2022 میں سیجیٹیریئس اے٭ نامی بلیک ہول کی تصویر جاری کی تھی، یہ بلیک ہول ہمارے سورج سے زیادہ 40 لاکھ گنا زیادہ حجم رکھتا تھا۔جبکہ اسی ٹیم نے سنہ 2019 میں ایک اور کہکشاں ایم 87 کے مرکز میں واقع بلیک ہول کی تصویر جاری کی تھی، وہ بلیک ہول اس بلیک ہول سے بھی ایک ہزار گنا زیادہ بڑا اور ہمارے سورج سے ساڑھے 6 ارب گنا زیادہ حجم کا حامل تھا۔

تاہم ڈاکٹر جیمز نائٹنگیل کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کے بعد ہم اپنی کہکشاں ملکی وے سے دیگر کہکشاؤں میں موجود بلیک ہول کا بھی پتا لگا سکتے ہیں اور یہ بھی ظاہر کرسکتے ہیں کہ یہ بلیک ہولز کیسے بنے۔سائنس دانوں نے ہبل اسپیس ٹیلی سکوپ کے ذریعے اس بلیک ہول کی تصویر لی جس میں بلیک ہول کے حجم کی تصدیق کی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلا بلیک ہول ہے جو کشش ثقل (gravitational) لینسنگ کی مدد سے دریافت کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر جیمز نائٹنگیل کا بتانا ہے کہ زیادہ تر دیوہیکل بلیک ہول جنہیں ہم جانتے ہیں وہ اپنی فعال حالت میں موجود ہیں جہاں جہاں یہ روشنی، ایکس ریز اور دیگر تابکاری کی شکل میں توانائی خارج کرتے ہیں۔تاہم کشش ثقل لینسنگ کی مدد سے غیر فعال بلیک ہولز کا مطالعہ کرنا ممکن ہے جو ابھی دور دراز کہکشاؤں کے بلیک ہولز میں فی الحال ممکن نہیں ہے۔محققین کا کہنا ہے کہ اس دریافت کے بعد ممکن ہوسکے گا کہ ماہرین فلکیات مستقبل میں اس سے بھی کئی گنا بڑے بلیک ہولز دریافت کر سکتے ہیں۔

بلیک ہول کیا ہے؟

الٹرا میسیو بلیک ہولز کائنات میں پائے جانے والے سب سے بڑے آبجیکٹ ہیں جن کا حجم سورج سے 10 ارب سے 40 ارب گنا بڑا ہوسکتا ہے۔ماہرین فلکیات کا خیال ہے کہ یہ بلیک ہول ہماری اپنی کہکشاں ملکی وے کے مرکز میں پائے جاتے ہیں تاہم سائنس دان وثوق سے نہیں کہہ سکتے کہ کہکشاؤں کے مرکز میں پائے جانے والے یہ بلیک ہولز کیسے بنے ہیں۔

کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ جب کوئی ستارہ اپنی زندگی کے آخری حصے میں ہوتا ہے تو وہ پھٹ جاتا ہے یا پھر بلیک ہول میں تبدیل ہوجاتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

کوئی بھی ستارہ بلیک ہول اس وقت بنتا ہے جب اس کے تمام مادے کو چھوٹی جگہ میں قید کردیا جائے۔ اگر ہم اپنے سورج کو ایک ٹینس بال جتنی جگہ میں مقید کردیں تو یہ بلیک ہول میں تبدیل ہوجائے گا۔یہاں کششِ ثقل اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ کوئی بھی چیز یہاں تک کہ روشنی بھی یہاں سے فرار نہیں ہو سکتی ہے

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply