• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • بچوں میں اسمارٹ فون کابڑھتا استعمال کتنا خطرناک ہے؟جانیے ماہرین کی زبانی

بچوں میں اسمارٹ فون کابڑھتا استعمال کتنا خطرناک ہے؟جانیے ماہرین کی زبانی

:بچوں میں اسمارٹ فون کے بڑھتے استعمال کے سبب ماہرین نے بچوں میں ٹیک نیک نامی بیماری کے خطرے سے خبردار کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ماہرین بچوں کے زیادہ فون کے استعمال کو انسانی ڈھانچے میں تبدیلی سے جوڑ رہے ہیں جسے ٹیک نیک کا نام دیا جاتا ہے۔

نیویارک سے تعلق رکھنے والی پلاسٹک سرجن ڈاکٹر رچرڈ ویسٹ ریچ کا کہنا ہے کہ ٹیک نیک ایک نئی کارپل ٹنل سنڈروم ہے جس میں ہاتھوں کا سن ہونا اور جھنجھلاہٹ جیسی علامات شامل ہیں۔

پلاسٹک سرجن کے مطابق ٹیک نیک ایک طرح کی بار بار ہونے والی تکلیف کے جیسا ہے جس میں ناصرف سر درد بلکہ گردن اور کندھوں میں درد کے ساتھ ساتھ ہاتھوں میں جھرجھری بھی ہونے لگتی ہے جب کہ ساتھ ہی جھریاں بھی پڑسکتی ہیں۔

ماہرین کی جانب سے یہ بتایا گیا ہے کہ اگر موبائل یا لیپ ٹاپ کے استعمال کے دوران آپ کی گردن 15 ڈگری پر جھکی ہوگی تو آپ کی گردن پر وزن 12 کلو محسوس ہوگا، اسی طرح 30 ڈگری پر وزن 18 کلو، 45 ڈگری پر 22 کلو اور 60 ڈگری پر 27 کلو وزن گردن پر محسوس ہوگا۔

ماہرین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ موبائل فون اور لیپ ٹاپ استعمال کرنے کا اوسط وقت 6 سے8 گھنٹے ہوگیا ہے جو صحت کیلئے نقصان دہ ہے۔

ٹیک نیک کی تکلیف سے کیسے بچا جائے:

چند آسان طریقوں کے ذریعے بچوں کو ٹیک نیک کی تکلیف میں مبتلا ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔

وقت کا تعین:

بچوں کو موبائل دیتے ہوئے وقت کا تعین کریں تاکہ بچے گھنٹوں موبائل فون کا استعمال نہیں کریں اور ٹیک نیک جیسی تکلیف سے بچ سکیں۔

موبائل فون کو آئی لیول کے برابر رکھیں:

والدین اس بات کا خیال رکھیں کہ موبائل فون بچوں کی آنکھوں کے لیول کے برابر ہو کیونکہ اگر آئی لیول سے نیچے ہوگا تو بچوں کی گردن جھکے گی جس سے گردن میں درد کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

کھیل کود:

Advertisements
julia rana solicitors

بچوں کو موبائل فون کی جگہ کھیل کود کے مواقع فراہم کریں تاکہ بچے زیادہ سے زیادہ جسمانی سرگرمیوں میں مصروف رہیں اور موبائل فون کا استعمال کم سے کم کریں۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply