سو لفظوں کی کہانی ۔ چور بازاری/مدثر ظفر

بہت بے چینی ہے ملک  میں جناب ۔

دیکھ  لیں آج  کا  اخبار بھرا پڑا  ہے ۔

کوئی سیاست دان ایسا نہیں جس پر دوسرا سیاست  دان غبن  کا الزام  نہیں لگاتا ۔

کوئی منصوبہ ایسا نہیں جو صاف شفاف ہو ۔

جس دفتر میں چلے جاؤ بغیر رشوت کام ہی نہیں ہوتا ۔

چور بازاری عام  ہے ۔

میں اخبار پر نظریں جمائے  کینٹین والے کی باتیں سن رہا  تھا  ۔

بس کا ہارن  بجا ۔

میں  نے جوس کا پیکٹ ہاتھ  میں  لیا ۔

بقایا  پیسوں کا مطالبہ  کیا ۔

بس  چل  پڑی ۔

بقایا پیسے لیے اور بھاگم  بھاگ بس میں چڑھا ۔

پیسے  گنے ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

پچاس روپے کم تھے ۔

Facebook Comments

مدثر ظفر
فلیش فکشن رائٹر ، بلاگر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply