قیامت کے آنے میں صرف 100 سال باقی

یوں تو انسان نے بے تحاشہ ترقی کر کے زمین و آسمان کو مسخر کرلیا ہے۔ بلند و بالا پہاڑوں کی چوٹیاں، گہرے سمندر، فضائیں، حتیٰ کہ آسمانوں کی وسعت کو چیر کر خلا تک بھی جا پہنچا، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اپنی سائنسی ترقی ہی کی سبب ہم خود بھی بے شمار خطرات کا شکار ہوگئے ہیں۔ عصر حاضر کے مشہور اور ذہین ترین سائنس دان اسٹیفن ہاکنگ نے دعویٰ کیا ہے کہ انسان اب اس زمین پر صرف اگلے 100 برس تک رہ سکیں گے۔ اس کے بعد قوی امکان ہے کہ وہ وقت آجائے جسے مختلف مذاہب میں روز قیامت کے نام سے جانا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ اگر انسان زندہ رہنا چاہتے ہیں تو ضروری ہے کہ وہ 100 سال مکمل ہونے سے قبل زمین کو چھوڑ کر کوئی اور سیارہ ڈھونڈ لیں جہاں وہ رہائش اختیارکرسکتے ہوں۔ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ ہاکنگ نے زمین کے اختتام کے بارے میں پیشن گوئی ہے۔ گزشتہ برس نومبر میں بھی وہ کہہ چکے تھے کہ زمین کے خاتمے میں صرف 1 ہزار سال رہ گئے ہیں۔ تاہم اب 6 مہینے بعد زمین کے خاتمے کی مدت میں 900 سال کا فرق اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ انسانوں کی سائنسی ترقی نے زمین پر اس قدر تباہ کن اثرات مرتب کیے کہ یکلخت اس کی عمر 900 سال کم ہوگئی۔

اسٹیفن ہاکنگ اس کی وجہ کلائمٹ چینج، مختلف وبائی امراض کا پھیلاؤ، آبادی میں بے تحاشہ اضافہ، دنیا کے مختلف حصوں میں کیمیائی حملے، مستقبل قریب میں ہونے والی ایٹمی جنگوں، اور خلا سے آنے والے سیارچوں یا بڑی جسامت کے شہاب ثاقب کا زمین سے ممکنہ ٹکراؤ قرار دیتے ہیں۔ ان کے خیال میں اس روز حشر کو برپا کرنے میں مصنوعی ذہانت بھی اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ یعنی وہ تمام روبوٹس اور خود کار مشینیں جنہیں انسانوں نے ہی تخلیق کیا، ہاکنگ کے مطابق کسی دن انسانوں کے قابو سے باہر نکل سکتی ہیں اور اس کے بعد ہماری زمین کا وہی حال ہوگا جو کسی ہالی ووڈ سائنس فکشن فلم میں دیوہیکل روبوٹس کے ہاتھوں ہوتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ہاکنگ کے خیال میں اس روز محشر سے بچنے کا (جسے انسان خود دعوت دے کر بلا رہا ہے) ایک ہی راستہ ہے اور وہ یہ کہ ہم زمین کو چھوڑ کر کسی اور سیارے پر رہائش اختیار کرلیں۔ اسٹیفن ہاکنگ اس سے قبل سائنسدانوں کو خلائی مخلوق سے رابطہ نہ کرنے کی ہدایت بھی کرچکے ہیں۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply