عمران خان اور معاصر سیاسی و سماجی رہنماء

عمران خان اور معاصر سیاسی و سماجی رہنماء
1980 تا 2016 ۔۔ ان 36 سال میں ہمارے نام نہاد قائدین نے وسائل لوٹے، 75 ارب ڈالرز سے زائد قرضوں کا بوجھ اور مسائل کے انبار قوم پر لاد دئیے۔ان کی، لوٹ مار اور نا اہلی کا عمران خان کی کاردگی سے کوئی کمپیئر بنتا ہی نہیں۔۔عمران خان نہ کبھی ملک کے صدر رہے نہ وزیر اعظم، نہ ہی انہوں نے قومی خزانے سے ایک روپیہ قرضہ معاف کروایا مگر۔ان 36 سال میں عمران خان نے ایک ایسی سپر پاور کرکٹ ٹیم تشکیل دی جس نے قوم کو ورلڈ کپ کا تحفہ دیا۔۔
انڈیا، آسٹریلیا اور انگلینڈ کو انہی کی سرزمین پر شکست دی۔۔کالی آندھی کا منہ موڑا۔۔قوم کو لاہور،پشاور،کراچی میں کینسر ہسپتال اور میانوالی میں یونیورسٹی کا تحفہ دیا۔۔کے پی کے جیسے تباہ حال صوبے میں گڈ گورننس کی بنیاد رکھی اور کرپشن کے خلاف ان تھک جدوجہد کی۔
اس کا 75٪ کریڈٹ بہرحال عمران خان کو ہی جاتا ہے کہ انہوں نے مخالفین کے من گھڑت الزامات کی پروا کیے بغیر جرات کا ثبوت دیا، بلند حوصلے سے ڈٹے رہے اور نہ صرف آج دھاندلی اور کرپشن کو گالی بنا دیا بلکہ وزیر اعظم کو تلاشی کے لیے عدالت کے کٹہرے میں بھی کھڑا کر دیا۔عمران خان کو اس بات کی داد دینا پڑے گی کہ وہ انتخابی سیاست سے مکمل لا تعلق اپر کلاس لوگوں کو قومی دھارے میں لے آۓ اور انہیں ملک کے مستقبل کے حوالے سے سوچنے پر مجبور کیا۔بوکھلاہٹ کے عالم میں مخالفین عمران اور اسکی پارٹی پر کرپشن کے اول فول الزامات عائد کرتے ہیں۔۔
بندہ پوچھے کہ اگر عمران خان اور اسکے پارٹی ارکان کرپٹ ہیں تو پھر ان کا احتساب کیوں نہیں کرتے؟ان کے کرپشن کیسز متعلقہ فورم پر لے کر کیوں نہیں جاتے؟عمران خان نے نواز شریف کو بمعہ کنبہ سپریم کورٹ تک گھسیٹا ہے تو پھر نواز شریف اور فضل الرحمن کی حکومت عمران خان اور دیگرز کے خلاف ڈائریکٹ سپریم کورٹ میں کرپشن ریفرنسز دائر کیوں نہیں کرتی؟؟ کیا پی ٹی آئی والوں کا احتساب ایتھوپیہ، یوگنڈا، برما کی حکومتوں سے کروانا ہے؟؟مخالفین سے جب کوئی بات بنتی نہیں تو چلا ہوا کارتوس چلاتے ہیں کہ عمران خان نے کے پی کے میں کیا کر لیا؟ تو عرض ہے کہ عمران خان کی اتحادی حکومت نے کے پی کے میں ،
سودی کاروبار پر پابندی عائد کی.
٭یونیورسٹیوں میں بھی حجاب کو لازمی قرار دیا.
٭تمباکو نوشی کی کھلے عام فروخت پر پابندی لگائی اور جرمانہ عائد کیا.
٭جہاد کی آیات کو سلیبس سے نکالنے کے بجاۓ داخل کروایا۔
٭صحابہ کرام رض کے دنوں کو سرکاری طور پر منانا شروع کیا۔
٭دینی مدارس کے لیےبجٹ میں فنڈ رکھ کر انکو سرکاری حیثیت دی. تعلیم و صحت کے لیے سب سے زیادہ فنڈز مختص کیے۔
٭میٹرک تک ناظرہ قرآن ترجمہ کے ساتھ لازمی قرار دیا۔
٭فحش ویب سائیٹس پر پابندی عائد کی۔
٭پشاور کو پھولوں کا شہر بنا دیا۔۔
٭رشوت/سفارش کی بیخ کنی کی سنجیدہ کوشش کی۔
٭پولیس کے ادارے کو غیر سیاسی بنا دیا۔
٭کینسر کے علاج کے لیے ہسپتال کی بنیاد رکھی۔
٭کرپشن پر سزا مقرر کی اور نشاندہی کرنے والے کو انعام سے نوازنے کا اعلان کیا ،حتیٰ کے پارٹی منسٹرز کو جیل بھیجا۔
اور یہ سب اس پارٹی نے کیا جسکے قائد کو “یہودی ایجنٹ”کہا جاتا ہے جبکہ “انبیاء کے وارث” ڈیزل کے پرمٹوں، سرکاری زمینوں، رسیلی چیئرمینیوں اور وزارتوں کے عوض دین و ایمان بیچتے رہے، کرپشن کی وکالت کرتے رہے۔کے پی کے ،کے مقابلے میں راۓ ونڈ والوں نے گلوبٹ پالے، ماڈل ٹاؤن میں 14 بے گناہ مٹی میں ملا دیے، کرپشن کے ریکارڈ جلاۓ، قصور کے معصوم بچوں کے ساتھ زیادتی اور خواتین کی آبرو ریزی میں مسلم لیگی ملوث نکلے، مریض ہسپتال کے ٹھنڈے فرش پر تڑپ تڑپ کے جان دیتے رہے، ٹرینیں پھاٹکوں پر بچوں کو کچلتی رہیں مگر انہیں میٹرو کی پڑی رہی۔عمران خان کے دھرنوں کو لیکر تنقید اور واویلا کیا جاتا ہے کہ دھاندلی اور پانامہ تو محض بہانہ تھا اصل مقاصد کچھ اور تھے۔
2014 میں نواز شریف انڈیا کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ساری حدود پھلانگ رہے تھے، مگرعمران کے دھرنے نے میاں صاحب کی مذموم خواہشات کے سامنے کسی حد تک رکاوٹ کھڑی کی ہے۔
2016 میں بھی حکومت نے ڈان لیکس سکینڈل کے ذریعے فوج پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کی ،مگر ناکامی ہوئی ۔ تازہ ترین ملکی سیاسی صورتحال یہ ہے کہ ایک غیر جانبدار طاقتور فوج، دیانتدار اور بے باک ججز پر مشتمل آزاد عدالتی بنچ، پانامہ کیس، عدالت کے کٹہرے میں کھڑا شریف خاندان اور آمدہ الیکشن۔۔۔۔ تو پھر عمران خان ناکام سیاستدان کیونکر کہا جا سکتا ہے؟عمران خان کے حوالے سے ایک تآثر یہ ہے کہ وہ علماۓ کرام کا احترام نہیں کرتے۔۔
جب تک قاضی صاحب مرحوم زندہ رہے عمران خان نے انہیں پیر و مرشد جیسی عزت دی، مولانا نورانی مرحوم کو بھی تکریم دی اور آج بھی وہ سید منور حسن، سراج الحق مولانا طارق جمیل، مولانا تقی عثمانی، مولانا سمیع الحق، علامہ طاہر القادری اور مفتی منیب الرحمان سمیت تمام مسالک کے علماء کا احترم کرتے ہیں ہاں اگر کسی مفاداتی مولوی کو عزت راس نہ آۓ تو اس میں عمران خان کا قصور نہیں۔۔۔۔

Facebook Comments

سردار جمیل خان
کرپشن فری آزاد و خود مختار پاکستان کے لیے جدوجہد

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply