• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • سلسلہ ہائے اہلِ بیت رسول اللہﷺ/ہماری مائیں(گلدستہ اہلِ بیت کا دوسرا معطر پھول)/حضرت سودہ بنت زمعہ رض ( 4،آخری قسط)۔۔محمد جمیل آصف

سلسلہ ہائے اہلِ بیت رسول اللہﷺ/ہماری مائیں(گلدستہ اہلِ بیت کا دوسرا معطر پھول)/حضرت سودہ بنت زمعہ رض ( 4،آخری قسط)۔۔محمد جمیل آصف

سودہ کا مطلب سردار ہے اور پروفیسر اسرار حسین معاویہ ان کے خصائل میں کہتے ہیں عربی زبان میں ایک مطلب نخلستان کے بھی ہیں ۔
جب نبی کریمﷺ  حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی جدائی کے بعد گھریلو اور دعوتی زندگی  کے تپتے صحرا میں خود کو محسوس کرنے لگے اور ایک غم گسار شریک ِ حیات سے محروم ہو گئے تھے۔ ہماری اماں سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ہستی آپ ﷺ  کے لیے ایک نخلستان کی طرح ثابت ہوئی ۔ آپﷺ  کی ہجرت کے بعد سات ماہ کم و بیش کفار مکہ اور سرداران قریش کے درمیان آپ ﷺ  کی دونوں بیٹیوں کو اپنے پروں میں زمانے کے گرم سرد سے بچایا کر رکھا ،یہ اماں سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ذات کا ہی خاصہ تھا ۔

جب آپ  رضی اللہ تعالیٰ عنہا مدینہ تشریف لے گئیں ، تو جو حجرہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے لیے تیار کیا گیا تھا اس کی چھت چھوٹی تھی اور آپ کا قد لمبا، یہ کُل کائنات جس میں بخوشی ہماری ماں سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے مدینہ میں زندگی کی شروعات کیں ۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا یہ عمل ان خواتین کے قابل تقلید ہے جو پر آسائش زندگی کے باوجود غیر مطمئن رہتی ہیں ۔

جب آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا عمر رسیدہ ہوئیں، اور کچھ بشری تقاضوں سے قاصر تھیں تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو گمان ہوا کہیں نبی کریمﷺ  انہیں چھوڑ نہ دیں۔
حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے نبی کریمﷺ سے عرض کی “میری خواہش ہے قیامت والے دن آپ ﷺ  کی ازواج کے ساتھ میرا حشر ہو۔”
چونکہ عمر رسیدہ ہو چکی تھیں تو اپنی باری حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو دے دی اور انہوں نے خوشی سے قبول کرلی (بخاری کتاب النکاح)

آیات حجاب کا نزول بھی حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے واقعہ سے ہے ۔ آپ چونکہ درازقد تھیں اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ازواج مطہرات کے پردے کے قائل تھے تو ایک بار آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ کو دیکھ کر کہا سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہم نے آپ کو پہچان لیا تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو ناگوار گزرا آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے نبی کریم ﷺ  سے اس بات کا ذکر کیا اس واقعہ کے بعد آیات حجاب نازل ہوئی۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا انکے پاکیزہ اخلاق کو ان الفاظ میں بیان کرتی ہیں ۔
” سوائے سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو دیکھ کر میرے دل میں  کسی کو دیکھ کر یہ خواہش پیدا نہیں  ہوئی کہ ان  کے جسم میں میری روح ہوتی۔”
(الاصابۃ)
ایک اور جگہ انکے اخلاق حسنہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں
“میں نے کسی عورت کو جذبہ رقابت سے خالی نہیں  دیکھا سوائے سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے۔ ”

حافظ ابن حجر اپنی کتاب الاصابۃ میں لکھتے ہیں حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا دستکار تھیں اور طائف کی کھالیں بنایا کرتی تھیں ۔ اور جو آمدن ہوتی وہ اللہ کی راہ میں تقسیم کر دیتی ۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کی خدمت میں درہموں کی تھیلی ہدیتا بھیجی ۔
انہوں نے پوچھا اس میں کیا ہے؟
لوگوں نے بتایا ” درہم”
بولیں! تھیلی میں کجھوروں کی طرح؟
یہ کہہ کر سارے درہم ضرورت مندوں میں اس طرح تقسیم کردیے جیسے کھجوریں ہو ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی کوئی اولاد نہیں  تھی ۔حضرت سکران رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک لڑکا یادگار چھوڑا تھا، جس کا نام عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھا انہوں نے جنگ جلولا(فارس) میں شہادت حاصل کی ۔
زرقانی 260/3

Advertisements
julia rana solicitors london

حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے دور میں انتقال ہوا حضرت اسما بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ  عنہا زوجہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ نے غسل دیا اور انکے جنازے کی چارپائی بنائی جس کے گرد پردے کی غرض سے کجھور کے تنے کھڑے کیے اور چادر ڈال دی ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ دیکھ کر حضرت اسما بنت عمیس کو دعا دی “تم نے ان کا ستر قائم کیا اللہ تعالیٰ تمہارا ستر قائم فرمائے۔”
رات کے وقت آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا جنازہ اٹھایا گیا آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی تدفین جنت البقیع کی گئی۔
رضی اللہ عنہم و رضو عنہ ۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply