سیاسی مشورے۔۔محمد جنید اسماعیل

پاکستانی سیاست اس وقت فیصلہ کُن موڑ پر ہے اور جس طرح کے حالات وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کے کامیاب ہونے کے بعد پیدا ہوۓ ہیں ،ایسے میں مُلک کے لیے دعا ہی کی جاسکتی ہے ۔علاوہ ازیں ،اگر سیاست دان بھی ذاتی مفاد اور انا  کو قربان کرکے مُلک کے لیے اقدامات کریں گے تو بہتری کی گُنجائش اب بھی موجود ہے ۔فوج کی اگرچہ کہیں نہ کہیں مداخلت موجود ہوگی لیکن ظاہری طور پر اس دفعہ انہوں نے نیوٹرل ہوکر دکھایا ہے ورنہ جس طرح کی کشیدگی پیدا ہوگئی   تھی اس صورتِ حال میں فوج کے پاس مُلک کو ٹیک اوور کرنے کا بہترین موقع تھا ۔

سپریم کورٹ نے ضرور اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ہے اور عوام میں اس چیز کا غم و غصہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔اتوار کی شام سے ہی عوام کا جو ریلا مختلف شہروں میں نکل چکا ہے اس سے عمران خان کی مقبولیت کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ۔عمران خان کی شخصیت نے انقلابی روح پھونک دی ہے نوجوانوں کے اندر اور اگر نوجوان اپنی قوت دکھانے پہ آجائیں تو دو ممکنہ صورتیں ہوسکتی ہیں ۔ایک تو یہ کہ اُن کی قوتوں کا غلط استعمال کرایا جائے اور سامراج انہیں اپنے ہی فائدے کے لیے استعمال کرے ،ان سے دنگے فساد اور جلاؤ گھیراؤ کرایا جائے ۔دوسرا یہ کہ اُن کی قوت کو تسلیم کرتے ہوئے ،ان کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے مُلک میں سیاسی منظرنامہ تبدیل کیا جائے ۔

اگرچہ پاکستان میں اتنے سیاسی ظرف کا مظاہرہ کسی حکمران کی طرف سے دیکھنے کو نہیں ملا لیکن پھر بھی شاید اس دفعہ کوئی  معجزہ ہو اور سیاست دان ہوش کے ناخن لیں ۔دو ملاؤں میں مُرغی حرام نہ ہو ۔عمران خان کو بھی اپنے حامیوں کی قوت کو درست سمت میں استعمال کرنا چاہیے اور کسی قسم کے اشتعال اور بدمزگی سے روکنا چاہیے ۔اس کے علاوہ عمران خان کو اگراجتماعی تبدیلی چاہیے تو مختلف اتحاد جیسے کسان اتحاد وغیرہ اور خواتین کی تنظیموں کو بھی ساتھ شامل کرنا چاہیے جو اگرچہ غیر سیاسی ہیں لیکن ان کا اچھا خاصا ووٹ بینک موجود ہے اپنے اپنے حلقوں میں۔

احتجاجی اور انقلابی سیاست کے علاوہ عمران خان کوپارلیمان کی جنگ میں بھی مکمل طور پر حصہ لینا چاہیے ۔اسمبلی میں بیٹھ کر اپوزیشن کو ٹف ٹائم دیں اور ڈٹ کر مقابلہ کریں ۔عمران خان کو سیاسی جدوجہد کرنے کے لیے اسمبلی میں رہنا ہوگا اور اپوزیشن کرنی ہوگی ۔
الیکٹرونک ووٹنگ مشین اور اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کے معاملے میں انہیں متحدہ حکومت کو اپنی من مانی نہیں کرنے دینی چاہیے۔

ایک اور بات جو کہ تحریکِ انصاف کے حمایتیوں کو سمجھنے کی اشد ضرورت ہے کہ پاکستان فوج یا کسی ادارے کے خلاف گالیاں دینے یا گھیراؤ کرنے سے پرہیز کریں پاک فوج کو گالیاں دینے کا مقصد یہ ہے کہ جس طرح انہوں نے پہلے نیوٹرل رہ کر حالات کو بگاڑنے سے روکا آپ اُن کے اس اقدام کی حوصلہ شکنی کر رہے ہیں۔آپ کو یہ بات تسلیم کرلینی چاہیئے کہ عمران خان کے ووٹنگ نہ کرانے اور رات گئے تک ووٹنگ کے عمل کو کھینچنے کے بعد جنرل قمر جاوید باجوہ کے پاس مارشل لاء کا بہترین جواز تھا لیکن انہوں نے سمجھ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس آگ میں کودنے کی کوشش نہیں کی۔آپ کی جنگ نظام سے تو ہوسکتی ہے لیکن اس جنگ میں منافرت اور معاشرتی بگاڑ پھیلانے سے گُریز کریں ورنہ یہ تبدیلی کے نعرے یہیں کے یہیں رہ جائیں گے اور عمران خان پر مشکل وقت آجاۓ گا کیوں کہ جب اوپر سے خاموش کرانے کی کوشش کی گئی  تو سارا جوش و جذبہ دھرا کا دھرا رہ جائے گا ۔صبروتحمل اور عقل و دانش کا مظاہرہ کریں ۔آئینی طور پر آپ کی ہار تھی جس کو قبول کرنا بحیثیت پاکستانی آپ پر فرض ہے ،ہاں لیکن اگلی دفعہ کے لیے کوشش ضرور کریں۔

اگر اس دفعہ جذباتی پن کا مظاہرہ کرکے سارا الزام فوج اور اداروں پر گھڑنے کی کوشش کریں گے تو اگلی دفعہ جب انہی کی بانہوں میں بانہیں ڈال کر حکومت کر رہے ہوں گے تو قول و فعل کی صداقت کہاں رہ جاۓ گی ؟

Advertisements
julia rana solicitors london

اگر عمران خان بذاتِ خود فوج یا اُس کے چیف کے خلاف کوئی  بھی لفظ بولنے سے کترا رہے ہیں تو ان کے کارکنان کو بھی یہ بات سمجھ لینی چاہیے اور خوامخواہ ملک دشمن عناصر اور ہائبرڈ وار کے ماہرین کے ہاتھ میں کُٹھ  پتلی نہ بنیں ۔اپنے ہاتھوں سے ہی اپنے نشیمن پہ بجلیاں نہ گرائیں ورنہ مستقبل میں ہم پھر کسی قابلِ افسوس صورتِ حال کا شکار ہوسکتے ہیں۔

Facebook Comments

محمد جنید اسماعیل
میں محمد جنید اسماعیل یونی ورسٹی میں انگلش لٹریچر میں ماسٹر کر رہا ہوں اور مختلف ویب سائٹس اور اخبارات میں کالم اور آرٹیکل لکھ رہا ہوں۔اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے ٹیلنٹ مقابلہ جات میں افسانہ نویسی میں پہلی پوزیشن بھی حاصل کرچکا ہوں،یونیورسٹی کی سطح تک مضمون نویسی کے مقابلہ جات میں تین بار پہلی پوزیشن حاصل کرچکا ہوں۔مستقبل میں سی ایس ایس کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں ۔میرے دلچسپی کے موضوعات میں کرنٹ افیئرز ،سیاسی اور فلاسفی سے متعلق مباحث ہیں۔اس کے علاوہ سماجی معاملات پر چند افسانچے بھی لکھ چکا ہوں اور لکھنے کا ارادہ بھی رکھتا ہوں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply