(نامہ نگار/مترجم :آفتاب احمد سندھی)روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے اتوار کو اپنے دفاعی سربراہوں کو ملک کی جوہری “ڈیٹرنس فورسز” کو ہائی الرٹ پر رکھنے کا حکم دیا اور مغرب پر ان کے ملک کے خلاف “غیر دوستانہ” اقدامات کرنے کا الزام لگایا۔
روس کے یوکرین پر حملے پر بین الاقوامی تناؤ پہلے ہی بڑھ رہا ہے اور پوٹن کا حکم مزید خطرے کی گھنٹی کا سبب بنے گا۔
ماسکو کے پاس جوہری ہتھیاروں کا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ہتھیار اور بیلسٹک میزائلوں کا ایک بہت بڑا ذخیرہ ہے جو ملک کی ڈیٹرنس فورسز کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
پوتن نے کہا، “میں وزیر دفاع اور روسی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف کو حکم دیتا ہوں کہ وہ روسی فوج کی ڈیٹرنس فورسز کو جنگی سروس کے ایک خاص موڈ میں ڈالیں۔”
“آپ دیکھتے ہیں کہ مغربی ممالک نہ صرف اقتصادی میدان میں ہمارے ملک کے لیے غیر دوستانہ ہیں ، میرا مطلب ہے ناجائز پابندیاں،” انہوں نے ایک ٹیلیویژن خطاب میں مزید کہا کہ
“سرکردہ نیٹو ممالک کے سینئر حکام بھی ہمارے ملک کے خلاف جارحانہ بیانات کی اجازت دیتے ہیں۔”
وزیر دفاع شوئیگو نے جواب دیا:
“اثبات۔”
روسی صدر نے جمعرات کو یوکرین پر حملے کا حکم دیتے ہوئے پوری دنیا میں صدمے کی لہر دوڑادی۔
روس کی زمینی افواج شمال، مشرق اور جنوب سے یوکرین میں داخل ہوئی ہیں لیکن انہیں یوکرین کے فوجیوں کی طرف سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس کی شدت نے ممکنہ طور پر ماسکو کو حیران کر دیا ہے، مغربی ذرائع کے مطابق۔
یوکرین کے حکام نے کچھ روسی فوجیوں کو مایوس اور تھکے ہوئے قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ درجنوں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں