ایموشنل انٹیلی جنس کا چمتکار۔۔تنویر سجیل

ایموشنل انٹیلی جنس ہی وہ بیساکھی ہے جو تعلقات کو اپاہج ہونے سے بچا سکتی ہے۔مگر سب سے بڑا مسئلہ تو یہ ہےکہ تعلیم یافتہ لوگ بھی انٹیلی جنس اور وہ بھی ایموشنل انٹیلی جنس سے نا واقفیت کی وجہ سے اس بات کو تسلیم کرنے سے ہچکچاتے ہیں کہ ایموشنل انٹیلی جنس کی جادو گری کیسے تعلقات کو مضبوطی، توانائی اور دلکشی فراہم کرسکتی ہے جبکہ ان کی ہچکچا ہٹ سے عیاں ہوتا ہے کہ ان کی ایموشنل انٹیلی جنس سے لا علمی اور کم علمی ان کو مختلف قسم کے بے سروپا مفروضات میں الجھانے میں مکمل کامیاب ہو چکی ہے جس کا تدار ک صرف اس بات میں ہی پوشیدہ ہے کہ ایسے افراد کی لاعلمی کے پردوں کو اٹھا لیا جائے اور ان کو ایموشنل انٹیلی جنس کے اصل مفہوم سے آگاہ کیا جائے تاکہ وہ اس بات کو جان سکیں کہ ایموشنل انٹیلی جنس کی جادو گری کیسے ان کے بھدے سے بھدے تعلقات کو بھی خوبصورت اور قابلِ  رشک بنا سکتی ہے اور یہ سمجھ سکیں کہ انسانی سماجی وجود کےلیے ایموشنل انٹیلی جنس کی ضرورت کتنی اہم ہے۔

جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ انسان ہوا، پانی اور خوراک کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا جس کے بارے ایک امریکی ماہرنفسیات ابراہم ماسلو نے بھی اپنی تھیوری” ضروریات کی درجہ بندی” میں انسانی محرک کے نظریے کے بارے بتاتے ہوئے واضح کیا تھا کہ انسان کے زندہ رہنے کی پہلی شرط ہی یہ ہے کہ اس کی بنیادی جسمانی ضروریات پوری ہوں مگر ان بنیادی جسمانی ضروریات کے پورا ہونے کا انحصار بھی تعلقات  کی نفسیات  پر  کھڑا ہے اگر والدین اور خاندان کے دیگر افراد جذباتی ذہانت سے بھرپور نہیں ہو ں گے تو اس کا اثر بھی بچے کی زندگی کی بقا پر پڑے گا کیونکہ ایموشنل انٹیلی جنس ہی ایک ایسا محرک ہے جو بچے اور والدین کے تعلق کو اتنا مضبوط بناتا ہے کہ وہ بچے کی پرورش اور نشوونما میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کو زندگی کی راہ پر چلنا سکھادیتے ہیں۔

ذرا غور کیجیے  ایموشنل انٹیلی جنس کے لوازمات پر کہ یہ لوازمات کیا ہیں ؟ یہ کیسے کسی بھی شخص کو اتنا خوبصورت اور پُرکشش بنا سکتے ہیں کہ وہ صرف چاہ سکتا ہے اور چاہا جا سکتا ہے کیونکہ ان لوازمات میں شامل عناصر ایسی مہارتیں ہیں جن کے وجود سے سماجی ذہانت کا جادو اپنی جادو گری دکھاتا ہے جس کے سحر سے ذہنی تناؤ سے محفوظ رہا جاسکتا ہے اور زندگی کی خوشیوں اور کامیابیوں کو آسانی سے سمیٹا جا سکتا ہے۔

کالم نگار:تنویر سجیل

ایموشنل انٹیلی جنس کا تصو ر سب سے پہلےامریکی ماہر نفسیات ڈیئنیل گولمین نے متعارف کروایا جس کے مطابق یہ ایک ایسی اہلیت ہے جو اپنے اور دوسروں کے جذبات کو محسوس کرنے، پہچاننے، سمجھنے اور ان کو بہتر انداز میں برتنے کا سلیقہ فراہم کرتی ہے یہ ایک خاص قسم کا ہنر ہے جس کی بدولت حالات کو سمجھتے ہوئے جذباتی معلومات کی رہنمائی میں درست فیصلے لینے میں ہماری سوچ اور رویے کی مدد کرتی ہے اور ہمیں  اپنی اور دوسروں کی جذباتی یرغمالی سے محفوظ رکھتی ہے ۔

ڈیئنیل گولمین کے مطابق ایموشنل انٹیلی جنس کچھ عناصر کےمجموعے کا نام ہے جومل کر ایک ایسا تاثر پیدا کرتے جس سے انسان کی تعلقات بنانے، نبھانے اور خو شگوار انداز میں ان کو قائم رکھنے کی ایسی جادو گری فراہم کرتی ہے جو انسان کی خوشی اور کامیابی کویقینی بنانے میں مدد کرتی ہے ان تمام عناصر کے مختصر   تعارف کی کوشش کی گئی ہے۔۔

خود آگاہی وہ پہلا عنصرہےجس کا مطلب ہے کہ آپ اپنے احساسات، جذبات اور ذات کے بارے کتنی جانکاری رکھتے ہیں اور اس جانکاری کو کیسے استعمال میں لاتے ہیں اور آپ کی اپنی ذات کے بارے یہ آگاہی دوسروں کو کیسے متاثر کرتی ہے ۔خود آگاہی ہی وہ دروازہ ہے جس کو کھولنے سے آپ اپنی ذات کی خوبیوں ، خامیوں ، کمالات سے واقف ہوتے ہیں اور جب اس دروازے پر تالا پڑا ہوتا ہے تو لوگ بدحواسی کا شکار ہو کر دوسروں کے گلے شکوے اور طنز وطعنہ زنی کی لت میں گِھر کر اپنی خوشیوں کا خود ہی قتل کر لیتے ہیں اور الزام ہمیشہ دوسروں کے سر پر رکھتے ہیں جبکہ ایموشنل انٹیلی جنس آپ کو اس بارے منظّم انداز اپنانے اور ذات کے تالے کو کھولنے میں مدد کرتی ہے۔

سیلف ریگولیشن جو کہ دوسرا اہم عنصر ہے جس کا مطلب ہے کہ آپ کا خود پر کتنا کنٹرول ہے، آپ خود کو کیسے منظم رکھتے ہیں اور اپنے ہر رویے اور عمل کا احتساب کرتے رہتے ہیں ۔اس عنصر کی موجودگی آپ کو ایک ایسی طاقت فراہم کرتی ہے جس سے آپ نہ صرف خود کو بُرے حالات میں قابو میں رکھ کر غلط فیصلہ لینے سے محفوظ رکھتے  ہیں ، بلکہ آپ کو ایک انتہائی اہم عمل کے لیے تیار کرتی ہے جس کی بدولت آپ اپنے اعمال، رویوں اور ان سے پیدا ہونے والے تاثرات کا جائزہ لیتے رہیں اور ان میں موجود غلط روی کو درست روی سے بدلتے رہیں۔

موٹیویشن جو تیسرا اہم عنصر ہےجو یہ بتاتی ہے کہ آپ کتنی حوصلہ افزائی سے اپنے ٹارگٹ کو حاصل کرنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں اور اپنے کام کی کوالٹی کو کیسے بہتر کرتے جاتے ہیں، ہم سب جانتے ہیں کہ بِنا حوصلہ افزائی کے ہم کوئی بھی عمل زیادہ مدت تک نہیں دوہرا سکتے کیونکہ حوصلہ افزائی ہی وہ ٹانک ہے جو ہمارے عمل کے لیے انرجی فراہم کرتا ہے اور تعلقات میں خوشی کی کوالٹی کو قائم رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم بُرے ، سخت اور بدترین حالات میں بھی اپنے بہترین کردار کو حوصلہ افزائی کا ٹانک مسلسل دیتے رہیں۔

ہمدردی جو کہ چوتھا اہم عنصر ہے جس کو سمجھنے کے لیے انگریزی زبان میں دو الگ الفاظ ہیں جس کے لیے ایموشنل انٹیلی جنس نے امپئتھی کا لفظ چُنا ہے، جس کو اردو میں ہمدردی کہا جا سکتا ہے مگر یہ انگریزی کے لفظ سمپئتھی سےمفہوم کے اعتبار سےمختلف و وسیع ہے۔ ہمدردی کرنے کا مطلب ہے کہ ہم کیسے دوسرے کے درد کو اپنا درد سمجھ کر سوچتے ہیں، محسوس کرتے ہیں ،جس سے ہمیں   حقیقت میں اندازہ ہو کہ دوسرے کو سمجھنے کے لیے اس کے پراسپیکٹو کو سمجھنا کتنا ضروری ہے۔ یہ ایسے ہی ہے  جیسے ہم دوسرے فر د کے زندگی کے بارے نظریے کو سمجھ سکیں اور ان حالات کو جان سکیں جن سے اس کا نظریہ تشکیل پایا ہے ۔یہ عنصر ہم کو سکھاتا ہے کہ دوسروں سے زندگی کا مختلف نظریہ رکھنے کے باوجود اختلاف نظر کو صحت مند انداز میں نظر انداز کر کے دونوں کی خوشی کا احترام و انتظام کیا جا سکتا ہے۔

آخر میں سوشل سکلز یا سماجی مہارت کا عنصر آتا ہے جس کا مطلب ہے کہ آپ سوشل ریلیشن نبھانے کے ہنر میں کتنا کمال اور سلیقہ رکھتے ہیں جبکہ تعلقات کی عمارت کی بنیاد ہی اس ہنر اور سلیقے پر کھڑی ہے جس کے بارے اکثر  لوگ اس وہم اور زعم میں مبتلا رہتے ہیں، کہ یہ سکلز اور مہارتیں تو ان میں پیدائش کے ساتھ ہی بہترین انداز میں موجود ہے مگر یہ دلفریبی ان کو سماجی تال میل میں ہمیشہ یہ ثابت کرتی ہے کہ یہ ایک ضروری ہنر ہے جس کو سیکھنے کی ان کو اشد ضرورت ہے تاکہ سماجی معاملات چاہے وہ لائف پارٹنر سے  متعلق ہیں یا فیملی سے ہیں ،یا سماج سے ہیں ان کو ایسے نبھایا جا سکے کہ  ان سے خوشی ملے نہ کہ وہ ایسے نیگیٹو ایموشنز پیدا کرے جس سے آپ کا دن نا خوشگوار موڈ میں گزرے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ایموشنل انٹیلی جنس کا یہ مختصر وسادہ سا تعارف پیش خدمت ہے تاکہ ہرکس و ناکس اس بات کی اہمیت کو سمجھ سکے کہ ان کو تعلقات میں خوبصورتی پیدا کرنے کے لیے کن لوازمات کی ضرورت ہے اور ان لوازمات کے استعمال سے وہ روز مرہ کے معمولی و غیر معمولی ذہنی تناؤ اور تعلقاتی بدصورتی سے پیدا ہونے والی پیچیدگی کی بدمزگی سے کیسے بچ سکتے ہیں۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply