کاروبار میں کی جانیوالی بنیادی غلطیوں کا جائزہ۔۔یاسر علی

پاکستان میں لوگ بزنس شروع کرتے ہیں مگر جلد ہی نقصان کر کے فارغ ہو جاتے ہیں . یہ سب بنیادی غلطیوں کے سبب ہوتا ہے ۔ نقصان کیسے ہوتے ہیں اور کیوں بزنس ناکام ہوتے ہیں ان  باتوں کو دیکھتے ہیں ۔

سب سے پہلی بات بزنس کرنا آسان نہیں ہوتا اس کی تربیت بہت ضروری ہے بغیر سوچے سمجھے شروع کیے جانے والے کام نقصان دہ ہوتے ہیں ۔ اگر آپ کسی کام میں اناڑی ہیں تو بہتر ہے کہ پہلے اس کو سیکھ لیں پھر کام شروع کریں ۔ تجربہ پہلی شرط ہے

آپ جو کام شروع کر رہے ہیں اس کی پراپر منڈی تلاش کریں ۔ اس کے گاہک کے فٹ فال کو اور پوٹینشل کسٹمر تک پہنچ کو مدنظر رکھ کر اپنی لوکیشن کا انتخاب کریں ۔

بزنس اور سرمائے کا چولی دامن کا ساتھ ہے ۔ أپ کے پاس مطلوبہ سرمایہ نہیں ہے تو کم سرمائے سے شروع ہونے والا کام جلد ہی اس تھوڑے سرمائے کو کھا جائیگا اور آپ فارغ ہو جائینگے ۔ اس لئے پہلے کام میں لگنے والے پیسوں کا مکمل حساب لگائیں اس کا بندوبست کریں پھر کام شروع کریں۔

زیادہ تر لوگوں کو انکے ملازمین چونا لگا جاتے ہیں ۔ وجہ یہ ہوتی ہے کہ کوئی کمپیوٹرائیزڈ نظام نہیں ہوتا ۔۔ چیک اینڈ بیلنس رکھ نہیں پاتے ۔۔ ملازمین بھی اسی معاشرے کا حصہ ہیں اور معاشرہ تنزلی کا شکار ہے ۔۔۔ قصہ مختصر یہ کہ آپ حساب نہیں رکھ سکتے تو کام نہ شروع کریں ۔ ۔

ہمیشہ چڑھتے سیزن سے کام شروع کریں ۔۔۔۔ درمیان والے سیزن اور ڈھلتے سیزن میں شروع ہونے والے کاموں میں مال بچ جاتے ہیں اور ڈیڈ سٹاک ہو جاتے ہیں ۔

اگر خوش قسمتی سے آپ کو ادھار ملنے لگا ہے تو یاد رکھیں جس کے پچاس ہزار وقت پر واپس کرینگے وہ کل کو پانچ لاکھ کا بھی مال دینے کا سوچے گا ۔۔۔ جس کے پچاس ہزار وقت پر ادا نہیں کرینگے وہ دوبارہ پانچ ہزار کا اعتبار بھی نہیں کرے گا ۔۔

آپ کا کاروبار ایک علیحدہ شناخت رکھتا ہے ۔ اس کا نام ہوتا ہے ۔۔ اسکی ساکھ ہوتی ہے ۔۔۔ اس کے اثاثے ہوتے ہیں اس کی ذمہ داریاں ہوتی ہیں ۔۔۔ اسکی پراپرٹی ہوتی ہے اس کا سرمایہ ہوتا ہے ( بس اسکی شادی نہیں ہوتی ۔۔۔ وہ سب کچھ آپ کا ہوتے ہوئے بھی آپ کا اس لئے نہیں ہوتا کیونکہ آپ کاروبار سے  بِنا سوچے سمجھے  پیسے نہیں نکال سکتے ۔۔۔ آپ وہاں سے بس فکس خرچہ لے سکتے ہیں ۔ وہ بھی اس کے کمائے گئے نفع سے کم ۔۔۔۔ اگر آپ کمائے گئے نفع سے زیادہ خرچ کرینگے تو جلد ہی کاروبار بند ہو جائیگا۔ ۔

اپنے گاہک کا فائدہ ایسے سوچیں جو اسے کسی اور جگہ سے نہ مل رہا ہو ۔۔۔ آپ کسٹمر کو فائدہ دینگے وہ دس گاہک اور لائے گا

کاروبار پیسہ کمانے کا نام نہیں ہوتا ۔ یہ بنیادی غلطی ہے ۔ کاروبار نام ہے ساکھ بنانے کا ۔۔۔۔

ساکھ ۔۔۔ گاہک کے آگے بھی اور سپلائیر کے آگے بھی ۔ ساکھ اچھی ہو گی تو نفع خود بخود بنے گا ۔

آپ نے سو کی چیز لے کر ایک سو بیس کی بیچ دی اور وہ گاہک ناراض ہو کر گیا تو سمجھو گھاٹا ہوا ۔۔۔ آپ نے سو کی چیز سو کی ہی بیچ دی مگر گاہک خوش ہو کر گیا تو سمجھو زبردست کاروبار کیا ۔۔وہ اگلی بار آئیگا تو نفع بھی دے جائیگا

Advertisements
julia rana solicitors london

فی الحال چیدہ چیدہ بنیادی غلطیوں کا سرسری طور پر ذکر کیا ہے ۔ ان میں سے ہر نکتہ اپنی جگہ تفصیل مانگتا ہے ۔۔۔ میں کوشش کروں گا کہ اپنے سامنے ہوئے تجربات کی مثال دے کر ان سب پوائنٹس کو ون بائے ون تفصیل سے لکھوں تاکہ نئے لوگ ان غلطیوں سے بچ سکیں ۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply