بہت سے لوگوں کی طرح میں بھی سوچتا تھا کہ ہمارے بڑے اپنی کہانیوں میں جن اور پریوں کی کہانی کیوں سناتے تھے اور بڑے اعتبار سے یہ باتیں اور یہ قصے کیوں بتلاتے تھے۔ اب جبکہ مجھے معلوم ہوا کہ سوشل میڈیا پر سرگرم بعض لوگوں کو کچھ پرسرار ادارے اٹھا کر لے گئے ہیں تو مجھے ایک دفعہ پھر ان کہانیوں کی افادیت معلوم ہوئی ہے۔ میں کسی لبرل یا اسلامی نظریئے کا پرچار نہیں کررہا مگر یہ جانتا ہوں کہ سوشل میڈیا پر ان دونوں میں سے کسی ایک کا بھی پرچار کرنا خطرناک ہے۔ میں اپنے اردگرد ایسے صالح اور اسلامی اذہان سے بھی واقف ہوں جن کو پرسرار طریقے سے لے جایا گیا اور وہ بعد میں چھوڑ دیئے گئے اور اب یہ لوگ جن کو لبرل افکار سے جوڑا گیا ہے کی پرسرار گمشدگی بھی معمہ بنی ہے میں نے ان صفحوں کو شاید ہی کبھی دیکھا ہو جن کو ان افراد سے منسوب کیا گیا ہے البتہ سلمان حیدر کی ایک نظم کافر والی ضرور پڑھی اور شیئر کی ہے۔ اسی طرح وقاص سے کبھی کہیں نہ کئی کسی موضوع پر شاید مباحثہ بھی ہوا ہوگا۔ مگر میں ان افراد سے زیادہ آشنائی نہیں رکھتا۔ البتہ ان کے غائب ہونے سے مجھے بڑوں کے قصے ضرور یاد آرہے ہیں سعدی اور رومی نے اگر رمزوں اور اشاروں میں حکایتیں سنائی تھیں تو بہت سے لوگوں نے ظالم اور زبردست جنوں کا تذکرہ کیا تھا جنہوں نے انسانوں کو پتھروں کی طرح بے حس بنا رکھا تھا ایسے زبردست جادوگر جو کسی بھی شے کی اصل ماہیت کو بدل سکتے تھے اور پھر حسن اور جرات ان کے سامنے بے بس ہو جاتی تھی۔ تو میرے دوستوں میں تو ایک کمزور شخص ہوں ان زبردست جنوں اور ان پرسرار دیوئوں کی کہانیاں لکھنے کے علاوہ کچھ نہیں کرسکتا اور ان پریوں اور ان شہزادیوں کا تذکرہ ہی کر سکتا ہوں جن کو ایسے زبردست جادوگروں نے قید کر رکھا ہے۔ یا ان بہادروں کا نوحہ لکھ سکتا ہوں جو اس طلسم کدہ کے طلسم کو ختم کرنے نکلے تھے اور کبھی واپس نہیں آئے یا آئے تو ناکامی اور بے بسی کے ساتھ۔
تو میرے دوستوں میں تو جن اور پریوں کی کہانیاں ہی لکھوں گا یا جادوگروں اور دیوئوں کا احوال لکھوں گا آپ سوچ لیں آپ نے کیا کرنا ہے
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں