• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • دوست بھی با اختیار بھی، ہمدرد بھی کارساز بھی۔۔ڈاکٹر طفیل ہاشمی

دوست بھی با اختیار بھی، ہمدرد بھی کارساز بھی۔۔ڈاکٹر طفیل ہاشمی

فطری خواہش ہوتی ہے کہ کوئی ایسا دوست ہو جس سے ہر بات شیئر کی جا سکے، جس سے کوئی پردہ نہ ہو، اپنی حماقتیں، غلطیاں، کمینگیاں اور خباثتیں بتانے میں کوئی شے مانع نہ ہو۔ اس کی وجہ سے بندہ ہلکا پھلکا ہو جاتا ہے، کتھارسس ہوتا رہتا ہے، ماضی کی آلودگیوں کو اتار پھینک کر بندہ آگے چل پڑتا ہے۔ بالخصوص اگر دوست ایسا ہو کہ وہ سب کچھ سن کر اور جان کر جذب کر جائے گا، کسی کو بتائے گا نہ کہیں رسوا کرے گا، پردہ دری اس کے ہاں بڑا عیب سمجھا جاتا ہو۔۔
تو کون ہے جو ایسے دوست کی خواہش نہیں کرے گا۔

فرض کیجیے کہ وہ صرف اس طرح کا نہیں جو ہم نے اوپر بیان کیا بلکہ وہ آپ کی ماضی کی غلطیوں سے ہونے والے نقصانات کا بھی ازالہ کر سکتا ہو اور آپ کو مستقبل کے متوقع نقصانات سے بچا سکتا ہو۔ آپ کے دن رات کے جو مشاغل ہیں ان میں ہر لمحہ آپ کے ساتھ ساتھ رہ کر آپ کے کام آسان کرسکتا ہو، آپ کو نالائقیوں سے بچاتا ہو، آپ کی کامیابی کا ضامن ہو یعنی صرف آپ کا جگری یار ہی نہ ہو بلکہ آپ کا سرپرست اور نگہبان بھی ہو تو کیا آپ ایسے دوست کو نظر انداز کرنے کی غلطی کر سکتے ہیں
ہر گز نہیں
اللہ نے ہمیں یہی بات بتائی ہے کہ وہ اہل ایمان کا” ولی” ہے۔
ولی کا مطلب جگری دوست
اور ہر وقت خیال رکھنے والا، نگرانی اور حفاظت کرنے والا کہ میرے دوست کو کوئی بدنی، مالی، فکری، جذباتی اور نفسیاتی ٹھیس نہ پہنچے ۔
لیکن
اس کے لئے اس نے ایک ضابطہ بنایا ہوا ہے
مجھے یاد رکھو گے تو میں تمہیں یاد رکھوں گا
مجھے بھول جاؤ گے تو میں تمہیں بھول جاؤں گا۔
رمضان کا با برکت مہینہ شروع ہو گیا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

ہم بہت کمزور بندے ہیں، مشقت نہیں کر سکتے لیکن ہمارا دماغ ہر وقت مصروف رہتا ہے، کچھ نہ کچھ سوچتا رہتا ہے۔ اس سال رمضان میں ہم یہ ایک کام کریں کہ کوئی بھی کام اکیلے نہ کریں، جو کریں، اپنے ولی کو ساتھ رکھ کر کریں۔ ہر سوچ اس کے ساتھ شیئر کریں، ہر مسئلہ اس کے ساتھ ڈسکس کریں، ہر وقت اسے پاس رکھیں۔ مشکل کاموں کے لئے اسے کہیں کہ میں نے بس شروع کرنا ہے آگے کروانا اور مکمل تونے کرنا ہے، بچہ بیمار ہے، اسے بتائیں اور کہیں کہ آپ کو ڈاکٹر تلاش کر کے دے، رزق میں تنگی ہے، اس سے شکایت کریں کہ وہ آپ کے لیے وسائل مہیا کرے، آپ اس کی نگرانی میں، اس کے ساتھ مل کر بس اپنے حصے کا کام کریں گے۔ بیوی ناراض ہو گئی ہے تو اسے بتائیں کہ آپ بیوی کے بغیر نہیں رہ سکتے وہ راضی نامہ کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔
غرضیکہ کوئی بھی مسئلہ ہو، زبان سے بات کئے بغیر، دل ہی دل میں اسے بتائیں اور اس کے ذمے لگا دیں پھر اس کی طرف سے جو طریقہ پیدا ہوتا چلا جائے اس کو پوری دیانت داری سے استعمال کرتے چلے جائیں۔اس کے ساتھ ہمہ وقتی گفتگو جاری رکھیں
ایک ماہ کی یہ مشق آپ کی ساری زندگی سکھی کر دے گی۔
دعاؤں میں یاد رکھیں!

Facebook Comments

ڈاکٹر طفیل ہاشمی
استاد، ماہر علوم اسلامی، محبتوںکا امین

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply