• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • پابندیوں سے قبل برطانیہ نہ جا سکنے والے مسافر اب کیا کریں گے؟

پابندیوں سے قبل برطانیہ نہ جا سکنے والے مسافر اب کیا کریں گے؟

برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو ’ریڈ لسٹ‘ میں شامل جانے کے بعد پاکستان سے ہزاروں کی تعداد میں مسافر مہنگے ٹکٹس خرید کر جمعہ کی صبح تک برطانیہ پہنچے تاکہ وہ قرنطینہ کی پابندی سے محفوظ رہ سکیں۔

تاہم ابھی بھی برطانیہ جانے کے خواہش مند مسافروں کی ایک بڑی تعداد پاکستان سے بروقت فلائٹس نہ ملنے کے باعث روانہ نہیں ہو سکے۔

یاد رہے کہ اب صرف ان افراد کو برطانیہ سفر کرنے کی اجازت ہوگی جو برطانوی یا آئرش شہری ہیں، یا پھر ان کے پاس برطانیہ میں رہائش کے حقوق ہیں۔ ان افراد کے لیے بھی برطانیہ پہنچنے پر 10 دن کے لیے قرنطینہ ہوٹل کے اخراجات برداشت کرنا لازمی ہوگا جن کا تخمینہ ایک ہزار 750 پاؤنڈ فی مسافر لگایا گیا ہے۔ یہ پاکستانی ساڑھے تین سے چار لاکھ روپے بنتے ہیں۔

اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے پابندی سے قبل برطانیہ نہ پہنچ پانے والے افراد کا کہنا تھا کہ ان کے پاس قرنطینہ پابندیوں اور ہوٹل کے اخراجات سے بچنے کے لیے بس دو آپشنز باقی رہ گئی ہیں۔ یا تو وہ کچھ عرصہ پاکستان میں ہی قیام کر کے پابندیوں میں نرمی کا انتظار کریں یا پھر یورپ کے کسی ایسے ملک سے برطانیہ پہنچیں جو برطانوی ریڈ لسٹ میں نہیں ہے۔

گجرات کے رہائشی طارق محمود کا کہنا ہے کہ وہ برطانیہ میں کاروبار کرتے ہیں اس لیے زیادہ دیر تک پاکستان میں رہ کر انتظار نہیں کر سکتے۔ طارق نے 14 اپریل کو ایک نجی ایئر لائین سے برطانیہ جانے کے لیے ٹکٹ بک کروا لی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ ہوٹل کے اخراجات ادا کرنے کو تیار ہیں کیونکہ کاروباری نقصان اس سے بھی زیادہ ہو سکتا ہے۔

راولپنڈی سے برطانیہ جانے والے مسافر شجاع الدین کی 7 اپریل کے لیے ایک نجی ایئر لائن سے ٹکٹ بک تھی جو عین وقت پر کینسل کر دی گئی۔ اب وہ نہیں جانتے کہ کب تک برطانیہ جا سکیں گے۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان سعد بن ایوب نے اردو نیوز کو بتایا کہ سفری پابندیوں کے باعث سول ایوی ایشن نے پی آئی اے کو خصوصی پروازیں چلانے کی اجازت دی تھی جس سے بڑی تعداد میں مسافروں کو سہولت مہیا ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اتھارٹی کے پاس ایسا ڈیٹا نہیں کہ اب تک کتنے مزید برٹش پاکستانی برطانیہ جانے سے رہ گئے ہیں۔

برطانیہ پہنچنے پر 10 دن کے لیے ہوٹل میں قرنطینہ کرنا لازمی ہے۔ فوٹو اے ایف پی

اسلام آباد کے ٹریول ایجنٹ وقاص راجہ کا کہنا تھا کہ ان کے پاس درجنوں ایسے لوگ آئے جن کو 9 اپریل سے قبل ٹکٹ کی ضرورت تھی تاہم وہ فلائٹس کی عدم دستیابی کی وجہ سے انہیں ٹکٹ نہیں دے سکے۔

اس حوالےسے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے اردو نیوز کو بتایا کہ پی آئی اے نے سفری پابندیوں کا اعلان ہوتے ہی انگلینڈ کے لیے روزانہ خصوصی پروازیں چلائیں، پابندی کا اطلاق ہونے سے ایک دن قبل آٹھ پروازیں پاکستان سے روزانہ ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پی آئی اے نے خصوصی فلائٹ آپریشن کے ذریعے تین ہزار سے زائد پاکستانیوں کو برطانیہ پہنچایا، جس کے لیے انٹرنیشنل فضائی کمپنیوں کی مدد حاصل کی گئی۔‘

دوسری جانب برطانیہ کے لیے انٹرنیشنل ایئر لائنز میں سے صرف گلف ایئر نے کچھ اضافی فلائٹس چلائی تھیں، جبکہ ورجن ایئر، ترکش ایئر لائن اور برٹش ایئرویز نے معمول کی پروازیں جاری رکھیں۔

پی آئی اے نے خصوصی فلائٹ آپریشن کے ذریعے تین ہزار سے زائد پاکستانیوں کو برطانیہ پہنچایا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

برطانیہ کی حکومت کی جانب سے ملک میں داخلے کی ڈیڈ لائن کا اعلان ہونے کے بعد نجی ایئر لائنز سے 2 سے 3 ہزار کے قریب پاکستانی برطانیہ پہنچے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

انگلینڈ کے ٹکٹ کی طلب کے سبب ٹکٹوں کی قیمتوں میں بھی کئی گنا اضافہ دیکھنے میں آیا اور جمعرات کو برطانیہ جانے والی پروازوں کی ٹکٹس نارمل نرخ کے مقابلے میں تین سے چار گنا مہنگے داموں فروخت ہوئے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply