محفوظ عطیات،خوشحال پاکستان۔۔سید عمران علی شاہ

خالقِ کائنات کا ذرّہ ذرّہ اس کی کبریائی اور مِلک کا شاہکار ہے، رب کریم کو اپنی مخلوق سے بے حد و حساب پیار ہے، لیکن حضرت انسان کو مخلوق میں جو افضل ترین مقام عطاء ہوا، وہ کسی کو نہ ہو پایا، انسان پر جو لطف و کرم نعمتوں کی صورت میں ملا اس کی نظیر نہیں ملتی، حتیٰ کہ انسان کو من و سلویٰ جیسی نعمت بھی میسر رہی۔

پروردگارِ عالم نے انسان کو اشرف المخلوقات کا شرف اسی بِنا پر دیا کہ، انسان میں اپنے ساتھ بسنے والے دیگر انسانوں اور مخلوقات کا درد سمندر کی گہرائیوں سے بھی زیادہ پایا جاتا ہے،انسان راہنماء، استاد، ہمدرد، دوست یا طبیب کی صورت اپنے اردگرد بسنے والوں کے لیے باعثِ راحت نظر آتا ہے،انسان کی عظمت کی معراج کی صورت میں پروردگارِ عالم نے اپنے پیارے حبیبﷺ کو رہتی دنیا اور تمام عالمین کے انسانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا۔

آپ ﷺ جیسی یتیم پروری اور انسان سے محبت کی مثال پوری کائنات میں دیکھنے کو نہیں ملتی، غلاموں سے محبت، عورت کو عزت کا درس آپ سے پہلے نہ کسی نے دیا اور سب سے بڑھ کر غرباء اور مساکین کی مالی معاونت کا نظام زکوٰۃ کی صورت میں اسلامی نظام حیات و آقائے دوجہاں کی شریعت کا وہ عظیم باب ہے جس پر عمل پیرا ہو کر دولت کی غیر منصفانہ تقسیم کا نہ صرف بلکہ معاشرے سے غربت کا مکمّل سدباب یقینی ہے۔

دین اسلام میں صدقات و خیرات کو بہت کلیدی اہمیت حاصل ہے۔ارض پاک کا قیام اسلام کے نام پر ہوا تھا، پاکستان کی آبادی کا تقریباً 96 فیصد مسلم آبادی پر مشتمل ہے، اسی نسبت سے پاکستان کا پورا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان رکھا گیا، زکوٰۃ اسلامی کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے، جس کی بناء پر ہمارے ملک میں کافی حد تک زکوٰۃ کی ادائیگی مقرر کردہ شرح کے مطابق ہے اور مگر زکوٰۃ کے علاوہ بھی پاکستانی قوم صدقات و خیرات کرنے کے حوالے سے پوری دنیا میں ایک عظیم حیثیت رکھتی ہے۔

اس قوم کا طرہ امتیاز رہا ہے کہ جب کبھی کوئی قدرتی آفت یا کوئی بھی بحران رونماء ہوا تو، اس نے بڑھ چڑھ کر اہل وطن کی ہر ممکنہ معاونت کی ہے،مگر گزشتہ چند سالوں صدقات و عطیات کے معاملات کافی حساسیت کا شکار رہے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ  بہت سے ملک دشمن عناصر، مذہبی، سیاسی، نام نہاد فلاحی تنظیموں کا لبادہ اوڑھ کر، اس قوم کے جذبہ  ایثار کا استعمال کرکے صدقات و خیرات اور زکوٰۃ کو اکٹھا کرکے، ملک میں نقص امن اور دہشت گردی میں استعمال کرکے نہ صرف ملکی سالمیت کو نقصان پہنچاتے رہے ہیں بلکہ مفلسوں اور مالی امداد و زکوٰۃ جائز حقداروں کو ان کے حق سے محروم کرنے کا باعث بنتے رہے ہیں۔

جس سے اس طبقے کا بد ترین استحصال ہوا ہے، اور سب سے بڑھ کر بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے وقار کو بھی شدید دھچکا لگا، انہی ملک و سماج دشمن عناصر کی وجہ سے پاکستان کو بہت سی پابندیاں اٹھانی پڑیں۔پاکستان اپنی خغرافیائی اہمیت کے پیش نظر بہت سے ممالک کی آنکھ میں ہمیشہ سے کھٹکتا رہا ہے، ایسے ممالک نے مل کر پاکستان کو FATF کی Grey لسٹ میں دھکیل دیا،جس کی وجہ سے پاکستان مزید مالی و معاشی دباؤ سے دو چار ہوا۔

اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے پاکستان نے بہت سارے اہم اقدامات اور اصلاحات کیں تاکہ پاکستان FATF کی Grey list سے نکل کر اپنے حالات کو بہتر کرسکے۔

ماہ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے، ان ایام میں پاکستانی قوم اپنی زکوٰۃ کے ساتھ ساتھ دل کھول کر دیگر بیش بہا عطیات بھی دیتی ہے، لیکن اب وقت کی ضرورت ہے ہم بحیثیت قوم اپنے اس دینی و معاشرتی فریضے کی مؤثر انجام دہی میں بہت زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور نادار لوگوں کی مدد کی آڑ میں ملک دشمن عناصر قوتوں کا سدباب کرنے کے لئے ، اپنے عطیات کی ادائیگی سے قبل مکمّل چھان بین کرلیں، کہ ان کی دی گئی رقوم محفوظ اور ذمہ دار ہاتھوں میں جائیں۔

اور اپنے عطیات ایسے افراد اور تنظیمات کو دیں کہ جن کی اچھی ساکھ ہو، وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور تمام قومی و مقامی سکیورٹی ایجنسیز کے تمام قواعد و ضوابط پر کھری اترتی ہوں، ان کے مالی معاملات میں مکمّل شفافیت ہو، اور وہ حقیقی معنوں میں مستحق افراد تک پہنچتے ہوں اور وہ آئینِ پاکستان کی مکمل پاسداری کرتے ہوں، اور آپ کے دیئے ہو عطیات کو ناداروں اور مفلسوں تک باعزت طور سے پہنچائیں ، مادر وطن میں ایسے بے شمار غیر سرکاری تنظیمات اور خیراتی ادارے ہیں جو جذبہ خدمت خلق کے تحت بلا تخصیص رنگ، نسل، مذہب، ذات پات اور فرقے کے، عوام الناس کی فلاح و بہبود میں کارہائے نمایاں انجام دے رہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

آپ کو اپنے ارد گرد مقامی طور پر بہت ساری قابل بھروسہ تنظیمیں ، فاؤنڈیشنز، ٹرسٹ  اور ویلفیئر سوسائٹیز نظر آجائیں گی جو کہ خالصتاً، فلاح عامہ کی خدمات سرانجام دیتی ہوئی دکھائی دیں گی، جو آپ کے  صدقات و خیرات کی بہترین مستحق ہیں۔
صدقات، عطیات اور فریضہ زکوٰۃ، اسلامی نظام کی انسان دوستی اور غریب پروری کے آئینہ دار ہیں،صاحب ثروت، مخیر حضرات اور امراء کو اپنے ارد گرد موجود مفلس، نادار اور مستحقین کی معاونت کرنے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا اور سب سے اہم یہ کہ ہمیں خدمت کی آڑ میں چھپی”سیلفی” جو غرباء کی عزت نفس مجروح کرتی ہوں ایسی مافیا این جی اوز سے بھی خود کو محفوظ رکھنا ہے ، ہم سب کو اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ محفوظ عطیات ہی خوشحال پاکستان کی ضمانت ہیں۔

Facebook Comments

سید عمران علی شاہ
سید عمران علی شاہ نام - سید عمران علی شاہ سکونت- لیہ, پاکستان تعلیم: MBA, MA International Relations, B.Ed, M.A Special Education شعبہ-ڈویلپمنٹ سیکٹر, NGOs شاعری ,کالم نگاری، مضمون نگاری، موسیقی سے گہرا لگاؤ ہے، گذشتہ 8 سال سے، مختلف قومی و علاقائی اخبارات روزنامہ نظام اسلام آباد، روزنامہ خبریں ملتان، روزنامہ صحافت کوئٹہ،روزنامہ نوائے تھل، روزنامہ شناور ،روزنامہ لیہ ٹو ڈے اور روزنامہ معرکہ میں کالمز اور آرٹیکلز باقاعدگی سے شائع ہو رہے ہیں، اسی طرح سے عالمی شہرت یافتہ ویبسائٹ مکالمہ ڈاٹ کام، ڈیلی اردو کالمز اور ہم سب میں بھی پچھلے کئی سالوں سے ان کے کالمز باقاعدگی سے شائع ہو رہے، بذات خود بھی شعبہ صحافت سے وابستگی ہے، 10 سال ہفت روزہ میری آواز (مظفر گڑھ، ملتان) سے بطور ایڈیٹر وابستہ رہے، اس وقت روزنامہ شناور لیہ کے ایگزیکٹو ایڈیٹر ہیں اور ہفت روزہ اعجازِ قلم لیہ کے چیف ایڈیٹر ہیں، مختلف اداروں میں بطور وزیٹنگ فیکلٹی ممبر ماسٹرز کی سطح کے طلباء و طالبات کو تعلیم بھی دیتے ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply