سعودی عرب، جازان میں شریفہ کی کاشت ۔۔منصور ندیم

میری کراچی کی پیدائش ہے، ہم اس وقت گلشن اقبال میں رہتے تھے ہمارے گھر میں پپیتا اور شریفہ لگے ہوئے تھے ، ہمارے پنجاب سے آنے والے کئی رشتے داروں کے لئے   پپیتا اور شریفہ دونوں ہی نئے پھل تھے، کیونکہ عرصہ ۳۰ سے ۳۵ سال پہلے عمومی طور پر پنجاب میں کئی لوگ ان پھلوں سے اتنے واقف نہیں تھے، شریفہ جسے انگریزی میں “Custard Apple” کہتے ہیں یہ بنیادی طور پر گرم آب و ہوا کے علاقوں کا پھل ہے۔ بنیادی طور پر شریفہ کا آبائی وطن جزائر غرب الہند یعنی (West Indies) ہے۔ کاشتکاری کی ترقی نے شریفہ کو جنوبی میکسیکو (South Mexico) سے وسطی امریکا (Central America) تک پہنچا، پھر جنوبی پیرو (Southern Peru) اور برازیل (Brazil) سے ہوتا ہوا برمودا (Bermuda)، جنوبی فلوریڈا (South Florida)، جنوبی امریکا (South America) اور ہندوستان (India) کے شہر کولکتہ (Calcutta) تک پہنچا تھا۔

پاکستان میں ابتدا اس کی کاشت خال خال ہی ہوتی تھی۔ شروع میں تو یہ صرف صوبہ سندھ میں ہی کاشت کیا جاتا ہے۔ اس کی کاشت پہلے اتنی کم تھی کہ مارکیٹ تک اس کی اتنی رسائی نہ تھی بلکہ عام گھروں میں یا باغبانی سے رغبت رکھنے والے حضرات اسے اپنے گھروں کے لان میں بھی کاشت کرلیتے تھے، اس پھل کی  کاشت سال میں صرف دو مرتبہ ہوتی ہے۔ شریفہ کا درخت تقریبا ًپانچ میٹر اونچا ہوتا ہے۔ اس لئے بآسانی چھوٹے سے لان میں بھی لگ جاتا ہے، اور اس درخت کو بہت زیادہ نگہداشت کی ضرورت بھی نہیں ہوتی، شریفہ باہر سے ہرے رنگ کا اور اسکے کی کھال قدرے سخت ہوتی ہے۔ لیکن جب یہ پھل پک جاتا ہے تو اس کا چھلکا نرم ہوجاتا ہے۔ اس پھل کے اندر کا سفید گودا ہی کھایا جاتا ہے۔ اس کے بیج سیاہ، چمک دار اور بہت کڑوے ہوتے ہیں۔ لیکن یہ بیج مختلف ادویات میں استعمال کیے جاتے ہیں۔ اس کے پتے بھی کئی ادویات میں استعمال ہوتے ہیں،

میں ۱۲ سال قبل جب سعودی عرب آیا تو میں نے یہاں شریفہ نہیں دیکھا، پھر کچھ عرصے بعد کچھ بڑی ہائپر مارکیٹس میں دیکھا، جو زیادہ تر دوسرے ممالک سے برآمد شدہ ہوتا تھا، مقامی سطح پر شریفہ کو “فاكھتہ الكبش” یعنی “رام پھل” کہتے ہیں ، شائد بنیادی طور پر ہندوستان سے درآمد کی وجہ سے کہاجاتا ہے، اسے مقامی زبانوں میں “القشطہ” اور “نونا” بھی کہا جاتا ہے، یہ پھل عرب ملکوں میں سوڈان (Sudan) اور یمن (Yeman) میں‌بھی کاشت کیا جاتا ہے۔ اسے ہندوستانی سفر جل یا ہندوستانی پائن ایپل (Indian Pine Apple) بھی کہا جاتا ہے۔ لیکن اب اس کی کاشت سعودی عرب میں بھی شروع ہوچکی ہے، سعودی عرب کے جنوبی علاقے جازان (Southern District of Jazan) کو پھلوں کی سرزمین کہا جاتا ہے۔ یہاں کے پہاڑی سلسلے ‘سلا’ میں شریفہ کی کاشت ہورہی ہے، اور وقت کے ساتھ ساتھ اس پھل کی کاشت کا دائرہ وسیع ہو رہا ہے۔ جازان کے علاقے میں پہلے سے ہی کیلا   اور پپیتا وافر مقدار میں کاشت کیے جاتے ہیں مگر اب شریفہ بھی اس علاقے کی ایک خاص سوغات بن چکا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

شریفے کے پھل کی یہ خاصیت ہے کہ جب اس کا پھل پک جانے کے بعد زمین پر گرتا ہے تو اس کا بیج ہوا اور پانی کے ذریعے دوسرے مقامات پر منتقل ہو جاتا ہے۔ اور اس کی کاشت بنیادی طور پر خود بخود اس خطے میں ہوئی اور اب اسے باقاعدہ کاشت بھی کیا جارہا ہے سعودی عرب میں مقامی مارکیٹ میں اس کی ایک ٹوکری کی قیمت ۱۵۰ سے ۲۰۰ ریال تک ہوتی ہے۔ بعض اوقات اس کی طلب بڑھ جانے پر اس کی قیمت میں اور بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس پھل کو یہاں بہترین معیار اور طبی افادیت کی وجہ ایک صحت افزاء پھل سمجھا جاتا ہے اسی لئے یہ پھل مہنگے داموں فروخت ہورہا ہے، اس وقت شریفہ کو جازان میں وادی اسلم، المحابشہ اور مغربی نشیبی علاقوں،مشرقی گورنریٹ انشاص، الجیزہ، المنیا اور سوان اور کئی دوسرے گرم اور مرطوب علاقوں میں کاشت کیا جارہا ہے، امید کی جارہی ہے کہ آنے والے وقت میں سعودی عرب کی شریفہ کی مارکیٹ کی ضرورت کو مقامی کاشت سے ہی حل کرلیا جائے گا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply