• صفحہ اول
  • /
  • سائنس
  • /
  • الیکٹرو میگنیٹک پلس (EMP) ٹیکنالوجی اور چند خیالات ۔۔۔ اسامہ شرافت

الیکٹرو میگنیٹک پلس (EMP) ٹیکنالوجی اور چند خیالات ۔۔۔ اسامہ شرافت

پاکستانی عوام بدترین  لوڈ شیڈنگ دیکھ چکی ہے اس لیے بجلی جانے نہ جانے سے انہیں کوئی خاص فرق نہیں پڑتا۔ پاکستان میں آج بھی کچھ علاقے موجود ہیں جہاں آج تک بجلی نہیں پہنچ پائی۔ پاکستان میں کئی الیکشن بجلی کے نعرے پر لڑے گئے  ہیں۔

اگر ایسے ملک میں اچانک ایکنہ دِکھنے والاحملہ ہو تو شدید افراتفری شروع ہوجائے گی۔ چند ماہ میں ہی لوگ آپس میں لڑتے لڑتےمرجائیں گے۔ کسی کو پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی بھی ضرورت نہ ہوگی۔

ملک میں انارکی ہوگی ،پاکستان کے تمام گرڈ اسٹیشنز تباہ ہوچکے ہوں گے، سیٹلائٹ سے پاکستان کا رابطہ منقطع ہوگا، اسٹاک ایکسچینج بند پڑی ہوگی، انٹرنیٹ تو درکنار موبائل فون بھی کام نہ کر رہے ہوں گے، زمین سے پانی نکالنے کے لیے موٹر تک ناکارہ ہوچکی ہوگی،ایک نلکے کے گرد ہزاروں لوگ پانی کے حصول کے لیے جمع ہوں گے۔

ٹیوب ویل بند ہونے کی وجہ سے آب پاشی ناممکن ہوجائے گی اور کسان گندم تک نہ اُگا پائیں گے۔

فیکٹریاں بند ہوں گی ،ملکی معیشت کی کمر ٹوٹ چکی  ہوگی ،معیشت میں اتنی بھی جان نہ ہوگی کہ وہ باہر سے گندم در آمد کر سکے۔

عوام انقلاب فرانس کی طرح طاقت ور لوگوں کے ہاتھ کاٹ رہے ہوں گے۔ فوج میں بغاوت پیدا ہوگی عوام اور فوج آمنے سامنےہوں گے۔

ایسے میں پاکستان کے پاس بچنے کا ایک ہی رستہ ہوگا کہ پاکستان اس صورتحال  سے نکلنے کے لیے  اپنے ایٹمی ہتھیار طاقت ور ملکوں کے حوالے کرکے خود کو ان کی غلامی میں دے دے اگر نہیں دیتا تو یونہی مرتا رہے۔

ہندوستان پاکستان پر ایٹمی حملہ کردے اور بغیر کوئی جان گئے یا کسی عمارت کو نقصان پہنچے صرف بجلی چلی جائے، تو جیسا اوپر بیان ہوا  بالکل ایسا ہونا ممکن ہوگا۔

اگر ہندوستان پاکستان کے اوپر خلا میں ایٹم بم پھوڑ دے تو اس سے الیکٹرو میگنیٹک پلس انرجی پیدا ہوگی جس کی وجہ سے پاکستان کی بجلی کا تمام نظام درہم برہم ہوکر رہ جائے گا۔

ایٹمی ممالک کا آپس میں براہ راست کھلی جنگ چھیڑنا دنیا کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے کے مترادف ہے۔ دنیا ایٹمی جنگوں سے بچتےہوئے ایک دوسرے پر دفاعی بازی لینے کے لیے جدید سے جدید ایجادات کی دوڑ میں مصروف ہے۔

کیا ہی اچھا ہو اگر ایٹم بم بھی نہ چلے اور دشمن ملک بھی تباہ ہوجائے؟

یہ خواب اب حقیقت بنتا دکھائی دیتا ہے۔ الیکٹرو میگنیٹک پلس ٹیکنالوجی (EMP) اس خواب کی تعبیر ہے۔

جب کسی اليکٹرو ميگنيٹک لہر  (ويو)  کا ماخذ  دوسرى اليکٹرو ميگنيٹک ويو سے ملتا ہے تو اس سے نئی ويو بنتى ہے جس کی انرجی بہت زیادہ ہوتی ہے۔ چونکہ  برقیاتی (اليکٹرونک) ڈيوائيسز اتنى انرجى کے ليے تيار نہيں ہوتیں اس ليے وہ يا تو تباہ ہو جاتى ہيں يا بند  ،جيسا کہ آسمانى بجلى گرنے سے ہوتا ہے۔

اى ايم پى سادہ الفاظ ميں طاقت (انرجى) کا ٹکراؤ ہے۔ جب انرجى کا منبع دوسرے سے ٹکراتا ہے تو يا تو اس کا حصہ بن کر اسے بڑاکر دیتا ہے  يا پھر ختم از مانند سمندری لہریں۔

سائنسدان اس ٹیکنالوجی پر تیزی سے  کام کر رہے ہیں۔ سائنسدانوں کی کوشش ہے  کسی طرح خلا میں  بغیر ایٹم بم کو چلائے اتنی بڑی تعداد میں اس انرجی کو پیدا کیا جا سکے۔ یہ ٹیکنالوجی فی الوقت امریکہ و چین کے پاس موجود ہے۔

گزشتہ دنوں پاکستان میں ہوئے اچانک بلیک آؤٹ کے بعد سے  اس بات کا امکان پیش کیا جارہا ہے کہ پاکستان نے اس ٹیکنالوجی کو ایک مخصوص حد میں تجرباتی بنیاد پر استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

میرے نزدیک تو یہ تاثر بعید از قیاس ہے بہرطور یہ تاثر کتنا صحیح ہے یا غلط اس کا جواب تو اہل علم ہی دیں گے۔ یہ سوال البتہ اپنی جگہ برقرار ہے کہ کیا دشمن ملک ہندوستان کے پاس الیکٹرو میگنیٹک پلس ٹیکنالوجی موجود ہے؟ اور کیا پاکستان اس ٹیکنالوجی کےحصول اور اس حملہ کے تدارک کی تدبیر کر رہا  ہے؟

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply