آپ کیوں مرنا چاہتے ہیں؟۔۔حسن کرتار

آپ نوجوان ہیں ذہین ہیں نشے بھی کرتے ہیں اور کسی ایسے شخص کی محبت میں گرفتار ہیں جو آپ کو الٹی سیدھی نصیحتیں کرنے یا فون پہ لمبی لمبی گپیں مارنے کے سوا کچھ اور دینے سے قاصر ہے۔۔۔ تو ایسی حالت میں ڈیپریشن کا بڑھنا یا خود کشی کرنے کے خیال آنا ایک قدرتی سی بات ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں ڈیپرسٹڈ افراد پروفیشنل کونسلنگ کی مدد سے اپنے مسائل حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ اکثر پروفیشنل کونسلرز خود بھی اپنی ڈیپریشنز سے اندورنی جنگ لڑ رہے ہوتے ہیں مگر اس کے باوجود ماہر افراد دوسروں کو بہتر دوا یا تجویز دینے کی مکمل اہلیت رکھتے  ہیں۔

ہمارے ہاں پروفیشنل کونسلرز کی شدید کمی ہے اور جو ہیں بھی سہی ان میں سے اکثریت سیاستدانوں یا پالیسی میکرز کی طرح مریض سے زیادہ اپنی جیب گرم کرنے کی فکر میں مبتلا ہوتی ہے اس لئے اکثر افراد مکمل صحتیاب نہیں ہو پاتے یا الٹی سیدھی دوائیاں کھانے کی وجہ سے اپنی حالت مزید تباہ کر بیٹھتے ہیں۔

نوجوانوں سے التماس ہے کہ
1۔ ہم خیال یا ریزن ایبل شخص سے جسمانی تعلق قائم کرنے کی کوشش کریں

2۔ورزش یا رقص کرنے کی عادت ڈالیں۔ بے شک کمرے میں روزانہ ایک آدھ گھنٹہ نہ سہی تو ہفتے میں دو دن ضرور یہ معمول اپنائیں- باڈی مساج انسانی صحت کیلئے بہت مفید ہوتا ہے۔ بالخصوص شدید ڈیپریشن کی حالت میں کمپلیٹ باڈی مساج کروانے سے ہرگز نہ ہچکچائیں۔

3۔ میڈیا خبریں اور زیادہ فلمیں دیکھنے سے پرہیز کریں۔ اسکرین کو بلاوجہ کم سے کم وقت دیں۔ ہینڈز فری پہ زیادہ میوزک سننے سے گریز کریں۔ سوشل میڈیا استعمال کرنے کی کوئی روٹین بنا لیں۔ ذہین ہونے اور آگے بڑھنے کی لگن ہے تو کلیشے ، مذہبی، سطحی شاعر دانشور اور ضرورت سے زیادہ سیاسی افراد کو بالکل نہ پڑھیں یا کم سے کم پڑھیں ورنہ فطری اصولوں کے مطابق آپ بھی ان جیسے مینٹل ہی ہو جائیں گے۔ انفارمیٹو اور آرٹ پیجز لائیک کریں۔۔۔۔ مگر ضرورت سے زیادہ انفارمیشن چبانے سے سخت پرہیز کہ بعض اوقات یہ بھی ڈیپریشن کا باعث بن سکتی ہے۔

یاد رکھیں آپ سے زیادہ آپ کو اور کوئی  نہیں سمجھ سکتا۔ سب سے پہلے خود سے صحت مندانہ محبت کیجیے ۔ تاکہ یہ محبت آگے بھی واقعی میں محبت بن کر پھیل سکے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

مرنا سب نے ہوتا ہے یہی زندگی کی خوبصورتی ہے ۔ مگر مرنے سے پہلے کچھ ایسی یادیں یا باتیں چھوڑ کر ضرور جائیں کہ کوئی  دل سے کہہ سکے۔ “کاش وہ آج زندہ ہوتا”۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply