کون سی قوم ؟۔۔۔ہمایوں احتشام

وہی قوم جس میں آپ کے صاحب ثروت بھائی خوش ذائقہ پکوانوں کے گلچھرے اڑاتے ہیں اور ہمارے طبقے کے لوگ روٹی کو ترستے ہیں۔ کیا وہی قوم ؟ وہی قوم جس میں آپ کا امیر طبقہ اپنے زکام کا علاج کرانے بھی لندن، پیرس اور نیویارک جاتا ہے اور ہمارے طبقے کا غریب سڑکوں پہ ڈاکٹر کی عدم موجودگی یا دوا کی عدم دستیابی کی وجہ سے جان دے دیتا ہے۔ کیا وہی قوم ؟ وہی قوم جس میں آپ کا صاحب دولت طبقہ ہمارے لوگوں کے اجسام سے نچوڑے گئے سرمائے سے عیاشی کرتا ہے اور ہمارا طبقہ بھوک سے خودکشی کرنے پہ مجبور ہوجاتا ہے۔ کیا وہی قوم ؟ وہی قوم جس میں آپ کا طبقہ امریکہ اور یورپ سے درآمد شدہ پانی پیتا ہے اور ہمارے لوگ آرسینک زدہ، سیوریج ملا پانی پیتے ہیں۔

کیا وہی قوم؟ وہی قوم جس میں آپ کا طبقہ پیرس کے عطروں کی خوشبو لگا کر جشن آزادی کا تہوار منانے جاتا ہے اور میرے لوگ دن بھر مزدوری کرنے یا بے روزگاری کی سختیاں سہنے کے بعد کسی کچی آبادی میں پڑے سسک رہے ہوتے ہیں۔ کیا وہی قوم ؟ وہی قوم جس میں آپ کے کند ذہن بچے عام سی تعلیم بیرون ملک سے حاصل کرکے اپنی انگریزی زدہ اردو میں ہمیں بھاشن دیتے ہیں جو چرب زبانی اور جھوٹ کا حسین امتزاج ہوتا ہے اور ہمارے لوگ اعلیٰ انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرکے بھی بے روزگار ہوتے ہیں اور اس عفریت سے  جان چھڑانے کے لیے خودکشیاں کرلیتے ہیں۔ کیا وہی قوم ؟ وہی قوم جس میں سردار، جاگیردار اور وڈیرہ اعلیٰ شان محلات، کوٹھیوں اور بنگلوں میں سکونت پذیر ہوتا ہے، مگر ہمارے طبقہ کے لوگ پانی کے لیے بھی چار، چار کلومیٹر کا پیدل سفر کرتے ہیں، ٹوٹی جھونپڑیوں اور رستی چھتوں کے نیچے زندگی موت کی کشمکش میں حیات کاٹ دیتے ہیں۔

کیا وہی قوم ؟ وہی قوم جس میں ہم سے ووٹوں کے نام پہ امرا کھلواڑ کرتے ہیں اور ہم سے صرف دکھاوے کے لیے ووٹ لیتے ہیں،اور پھر پانچ سال کے لیے ہم غربا کی شکل دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے۔ کیا وہی قوم ؟ آپ کے گھرانے میں کوئی ذرا سا بیمار ہوجائے، پورے ملک میں دعا کی اپیلیں ٹی وی پہ نشر کی جانا شروع ہوجاتی ہیں، آپ کے گھرانے کا کوئی فرد ڈگمگا جائے تو آپ کے طبقے کا ہی میڈیا شور مچا مچا کے دیوانہ ہوجاتا ہے۔ مگر ادھر چار افراد خود سوزی کرلیں، خودکشی کرلیں یا فاقے کی حالت میں مرجائیں۔ کوئی خبر نشر نہیں ہوتی۔ ہاں مگر امیر طبقے کے ننگ پہ مبنی ملبوسات کی تشہیر ضرور نشر ہوگی۔ خوبصورت چہروں والے لوگ جن کو زندگی کی تلخیوں کے شائبے تک کا نہیں پتا۔ کیا وہی قوم ؟ آپ کا طبقہ ہنستا ہے، کھلکھلاتا ہے، ان کے چہرے ہنسی کی شدت سے سرخ ہوجاتے ہیں، جب ان کو مزدوروں کا لہو سڑکوں، گلیوں، چوراہوں اور چوکوں پہ گرا ملتا ہے۔ اور پھر آپ کا طبقہ ایک غلیظ لفظ مذمت بول کر اپنا حق ادا کرلیتا ہے۔ مگر در پردہ آپ مسکرا رہے ہوتے ہیں اور ان مزدوروں اور غریبوں کو بھیڑوں بکریوں سے تشبیہ دیتے ہیں  جو ذبح ہونے کے باوجود بڑھتی ہی جاتی ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

کیا وہی قوم ؟ آپ کے بچے آپ کے اپنے بنائے اثاثوں کے ہاتھوں مرتے ہیں تو سقوط ڈھاکہ کو بھی فراموش کردیتے ہو، مگر ہزاروں لاکھوں غریبوں کی اولادیں مرتی ہیں تو خاموشی۔ جی آپ اسی قوم کی بات کررہے ہیں نا ؟ آپ اور ہم ایک قوم نہیں۔ آپ کے مفادات ہمارے خون سے وابستہ ہیں۔ آپ کے مفادات کا مینار ہماری لاشوں پہ تعمیر ہوتا ہے، اس مینار کی مٹی ہمارا گوشت ہوتا ہے اور پانی ہمارا لہو۔ اس کے باوجود آپ اپنی حاکمیت قائم رکھنے اور زیادہ سے زیادہ غلاموں کو قابو میں رکھنے کے لیے ہمیں اپنی قوم کہتے ہیں۔ ہم اس قوم کے وجود سے انکاری ہیں۔ لیکن آپ اور ہم ایک نہیں۔ آپ آسمان ہیں تو ہم زمین، آپ نار ہو تو ہم آب، آپ میں اور ہم میں کوئی مماثلت نہیں۔ آپ کا اور ہمارا کوئی جوڑ نہیں۔

Facebook Comments

ہمایوں احتشام
مارکسزم کی آفاقیت پہ یقین رکھنے والا، مارکسزم لینن ازم کا طالب علم، اور گلی محلوں کی درسگاہوں سے حصولِ علم کا متلاشی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply