صفحے سے باہر نظم

صفحے سے باہر نظم
توقیر گیلانی

سلمان حیدر ۔۔۔۔!
صفحے سے باہر نظم لکھنا جرم ہے
نظمیں صفحوں کے اندر ہی محفوظ ہوتی ہیں
خاکی صفحوں پر سبز نظمیں
سبز صفحوں پر حلالی نظمیں
غزالی نظمیں
محفوظ، سریلی اور محرابی نظمیں
قومی اور کتابی نظمیں
نصابی نظمیں

سلمان حیدر ۔۔۔۔!
تمھاری صفحوں سے باہر گھومتی آوارہ نظمیں
اطاعت و تسلیم کے ریوڑوں پر کچرا پھینکتی
اور بھیڑوں کی عبادت میں خلل ڈالتی ہیں
تمھاری نظمیں
سانپوں اور جونکوں کی افزائش نسل میں رکاوٹ ڈالتی
اور تہذیبی احمد لدھیانویت کو رد کر کے
میڈم عارف بوٹا کی عصمت کا اعلان کرتی ہیں
تمھاری نظمیں
قرارداد مقاصد میں شرک
اور چودہ نکات میں بدعت کی مرتکب ہوئی ہیں

سلمان حیدر ۔۔۔۔ سلمان حیدر
تمھارا پہلا نام سول کے سین سے شروع ہونے والا کفر ہے
جسے تم ملٹری کے میم سے مسلمان کر کے
نظم صفحے کے اندر محفوظ کر سکتے تھے

اور تمھارا دوسرا نام
چودہ سو سال سے صفحے کے باہر لکھی ہوئی ایک باغی نظم

Advertisements
julia rana solicitors

سلمان حیدر ۔۔۔!
تم ازل سے صفحوں کے اندر لکھی جانے والی نظموں کے مجرم ہو
اس لیے تمھاری ساری سرخ و سیاہ نظموں کا کچرہ
ایک خاکی شاپر میں ٹھونس کر
نامعلوم ڈسٹ بن میں ڈال دیا گیا ہے

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply