میاں محمد بخش

پنجاب میں پنجابی زبان سوائے ایک آپشنل زبان کے کہیں نہیں پڑھائی جاتی بلکہ یہ اچھے انگریزی میڈیم سکولوں میں بدتمیزی اور جہالت کی نشانی سمجھی جاتی ہے۔ ریاست اور تعلیم دہلی، لکھنئو، کراچی اور لاہور کے اردو شعرا کو پہلے جماعتوں سے ہی پڑھانا شروع کردیتے ہیں سرکاری اور پرائیویٹ چینل اردو شعرا اور ادیبوں کو ہی پیش کرتے ہیں گوجرانوالہ ڈویژن میں اب نچلے متوسط طبقے کے لوگ اپنے گھروں میں اپنے بچوں کے ساتھ اردو بول رہے ہیں ایسے میں ایسا انکشاف ایک عجیب سی بات ہوگی کہ گوجرانوالہ ڈویژن میں لوگوں کو جس شاعر کے شعر سب سے زیادہ آتے ہیں وہ نصاب میں پڑھائے جانے والا کوئی اردو شاعر نہیں اور نہ ہی چینلوں پر نشر ہونے والا کوئی اردو شاعر ہے بلکہ یہ پنجابی کا عظیم نام میاں محمد بخش ہے گذشتہ پچیس سالوں میں وسطی اور شمالی پنجاب میں بالعموم اور گوجرانوالہ ڈویژن میں بالخصوص میاں محمد بخش کی شاعری کی مقبولیت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ ان کی کتابوں کی عدم دستیابی کے باوجود ان کے کلام سننے والے اور پڑھنے والے بڑھے ہیں۔ اب پنجاب اور پاکستان کی حکومتوں اور انگیریزی میڈیم سکولوں کو کوئی لائحہ عمل بنانا ہوگا کہ پنجاب کے بچے خصوصا گوجرانوالہ کے بچے جہاں انھوں نے پنجابی زبان کو اپنے لحاظ سے تقریبا ختم کردیا ہے وہاں کسی اردو شاعر کی بجائے ایک پنجابی شاعر کی مقبولیت کیسے بڑھی ہے

Facebook Comments

دائود ظفر ندیم
غیر سنجیدہ تحریر کو سنجیدہ انداز میں لکھنے کی کوشش کرتا ہوں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply