بھارت کی مالی دہشت گردی۔۔سیّد واثق گردیزی

بھارت کی ٹیرر فائنینسنگ

قریباً ایک ماہ ہونے والا ہے کہ دنیا بھر میں بھارت سے  ایک دہشتگرد تنظیم  کو ایک ارب ڈالر۔۔ جی ہاں ایک ارب ڈالر  بھجوائے جانے کا انکشاف ہوا ہے لیکن اگر کہیں خاموشی ہے تو وہ صرف ہمارے راتب خور دانشور ہیں ۔۔ یہ وہی حرام خور ہیں جو بھارت کے متعلق کوئی بھی بات کہنے والوں کو مطالعہ پاکستان اور بوٹ پالش کے طعنے دیتے ہیں جبکہ ان کی اپنی حالت یہ ہے کہ انہیں صرف مغربی ممالک ہی نہیں بلکہ بھارت سے بھی فنڈز ملتے ہیں لیکن اس کے باوجود یہ آپ کو یہی کہتے نظر آئیں گے کہ کسی کو غداری کا سرٹیفکیٹ نہ دیا جائے۔ کیا خطے میں ہونے والی کسی بھی دہشتگردی کا تعلق پاکستان سے جوڑ دینا اور بھارتی کرتوتوں پر منہ میں گھنگھنیاں ڈالے رہنا غداری نہیں؟

اب آئیے خبر کی جانب ۔۔ امریکن ٹریژری کے ادارے فائنینشل کرائمز اینفورسمینٹ نیٹ ورک نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ 2011 سے 2017 کے درمیان 44 بھارتی بینکوں سے کی گئی دو ہزار سے زائد ٹرانزیکشنز کے ذریعے اس تنظیم اور دیگر دہشت گرد گروپوں کو ایک بلین ڈالر سے زائد رقم بھجوائی گئی ۔ 2018 سے اب تک کتنی رقم بھجوائی گئی، ابھی اس کا ریکارڈ سامنے آنا باقی ہے۔ اس ٹیرر فائنینسنگ میں بھارت کے نجی بینک ہی نہیں، سرکاری بینک بھی ملوث ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ، سرکاری بینکوں میں پنجاب نیشنل بینک (290 ٹرانزیکشنز)، سٹیٹ بینک  آف انڈیا (102 ٹرانزیکشنز)، بینک آف  بروڈا (93 ٹرانزیکشنز)، یونین بینک  آف انڈیا (99 ٹرانزیکشنز) اور کنارا بینک (190 ڑرانزیکشنز) کے ساتھ سر فہرست ہیں جبکہ پرائیویٹ بینکوں  میں ایچ ڈی ایف سی بینک (253 ٹرانزیکشنز)، آئی سی آئی سی آئی بینک (57 ٹرانزیکشنز)، کوٹک مہندرا بینک (268 ٹرانزیکشنز)، ایکسس بینک (41 ٹرانزیکشنز) اور انڈس انڈ بنک (117 ٹرانزیکشنز) کے ساتھ نمایاں ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ان رقوم منتقلی کے لیے ان بینکوں  کی لوکل شاخوں کے علاوہ امریکا، کینیڈا، برطانیہ اور یو اے ای جیسے ممالک کی شاخیں بھی استعمال کی گئی ہیں جس سے یہ اندازہ کرنا قطعاً مشکل نہیں کہ بھارتی ایجنسیاں کیسے آپریٹ کر رہی ہیں خصوصاً برطانیہ اور یو اے ای سے ہونے والی ٹرانزیکشنز کا پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال ہونا کسی طور بعید از قیاس نہیں۔ ان ترسیلات زر میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان میں نہ تو ذرائع آمدن کا ذکر ہے اور نہ ہی یہ وضاحت کہ رقم کس مقصد کے لیے بھجوائی گئی۔ بہت سی ٹرانزیکشنز میں دیے گئے نام اور پتے بھی کوئی وجود نہیں رکھتے۔ امریکی ادارے کی جانب سے تحقیقات کے لیے بھجوائی جانے والی ای میلز کا کم از کم دس بھارتی بینکوں نے جواب دینا بھی گوارہ نہیں کیا جبکہ اکثر بینکوں نے “کلائنٹ کی راز داری” کے اصول کے تحت معلومات دینے سے معذرت کر لی۔ اس کے بعد “فائنینشل کرائمز اینفورسمنٹ نیٹ ورک” نے سفارش کی ہے کہ یہ معاملہ “ایف اے ٹی ایف” اور “اینٹی منی لانڈرنگ ٹاسک فورس” میں ڈسکس کیا جانا چاہیے تاکہ بھارتی بینکنگ قوانین میں تبدیلی لائی جا سکے۔

Advertisements
julia rana solicitors

اس رپورٹ سے ایک اور پہلو بھی نمایاں ہوتا ہے ۔۔۔۔۔ جن لوگوں کا خیال ہے کہ بھارت کی موجودہ روش بی جے پی کی حکومت کے باعث ہے اور اس سے قبل کانگریسی سرکار فرشتوں پر مشتمل تھی، وہ یہ دیکھ سکتے ہیں کہ یہ رپورٹ 2011 سے شروع ہوتی ہے جب مودی نہیں، کانگریس کی حکومت تھی ۔۔۔۔۔۔ گویا آپ کہہ سکتے ہیں کہ دہشتگردی کو فروغ دینے کے معاملے میں بھارت کی متحارب سیاسی جماعتیں اور اسٹیبلشمنٹ یکسو ہیں جبکہ ہمارے ہاں دہشتگردی کو وردی سے جوڑنے والے دانشور اور کرپٹ سیاستدان ہمہ وقت بھارتی زبان بولتے نظر آتے ہیں۔

Facebook Comments

Syed Wasiq Gardezi
سکوں و اماں کی تلاش میں عذاب آگہی میں مبتلا ایک عام انسان

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply