گناہ گار کا عشق رسول ﷺ۔۔مجاہد افضل

جب آپ کسی ایسے فورم پے بیٹھے ہوے ‘ جہاں پے دنیا کے مختلف ممالک کے لوگ ایک ہی ساتھ اکٹھے ہوے ہیں تو آپ کتنے بھی قابل کیوں نا ہوں؛ آپ کا سب سے پہلا تعارف اپکا ملک ہوتا ہے.فریڈم اف سپیچ اور سنسر شپ پے ہونے والی یہ دوسری کانفرنس تھی ‘میڈیا اور کمیونیکشن کے طالب علم کی حثیت سے میں نے فلم اسٹڈیز کی جگہ اس مضمون میں زیادہ رجحان رکھا ہوا تھا .اس کانفرنس میں 18ممالک کے مختلف لوگ شامل تھے’ ان میں اپنے اپنے ممالک کے کچھ مشہور صحافی بھی شامل تھے’ جو اپنی ریسرچ کے کام کے حوالے سے اس کا حصہ تھے’.ہمارے پروفیسر نے دنیا کے چند بارے اخبارات اور جرائد کی کچھ ہیڈ لائنز سب کے سامنے رکھیں ‘ بات سعودیہ کے موجودہ ولی عہد شاہ محمد بن سلمان کے مشہور سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل میں ملوث ہونے تک جا پہنچی؛یہاں پے میں یہ بھی بتاتا چلوں جمال خشوگی کو 2oct,2018 کو ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی فارن آفس میں قتل کر دیا گیا تھا.
شاہ محمّد بن سلمان کو کافی حد تک اس قتل کی سازش میں ملوث قرار دیا جا رہا تھا اور مسلم دنیا کے زیادہ تر لیڈرز کو امریکن غلام تک کہا گیا .اس کانفرنس میں اتنے بڑے صحافی کے قتل کو فریڈم اف سپیچ کے خلاف ایک ظلم قرار دیا گیا.اس دوران سب لوگوں سے انکی ریسرچ کے حوالے سے پوچھا گیا’میری باری آنے پر جب میں نے اپنی پروفیسر کو بتایا میں ختم نبوت کے قوانین کو سامنے رکھتے ہوے فریڈم اف سپیچ پر ریسرچ ورک کرنے میں دلچسپی رکھتا ہوں تو میری گفتگو سن کر حال میں موجود سارے خواتین و حضرات نے میرا ایک مختصر جائزہ لیا’اور اس طرح کی صورت حال کا سامنا مجھے اکثر اپنا نام مجاہد بتانے کے بعد بھی کرنا پڑتا ہے.
سوال آیا مجاہد آپ ایک مسلمان ہیں اور آپ تو اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کسی بھی قسم کی تنقید کو ایک بہت بڑا جرم سمجتھےہوں گے ؟ میرے جیسے کچے پکے مسلمان کے لیے ایسا سوال وہ بھی اتنے مجمع کے سامنے نہایت ہی غیر متوقع تھا’ میں نے اپنا جواب شروع کیا اور کہا بیشک ایک مسلمان ہونے کے ناطے میں کسی کو بھی اسکی اجازت نہیں دے سکتا.ایک اور سوال آیا اگر کوئی آپکی بات سے متفق نا ہو تو آپ کیا کریں گے’میں نے کہا اگر کوئی میری بات کو نہیں مانتا اور میرے سامنے میرے نبی پے تنقید کرتا ہے تو میں اسکی جان بھی لے سکتا ہوں.میرے اس جواب پے حال میں کچھ دیرخاموشی چھا گئی .اور میرے جیسے گنہگار جو مغربی تہذیب میں رہتے ہوے جمہ کی نماز بھی سالوں بعد پڑھتا ہو اور عشاء کے وترمیں دعا قنوت کی جگہ 3 دفع قل شریف پڑھ کے گزارا کرتا ہو سے الله کی ذات نے ایسے الفاظ ادا کروا دیے. میری پروفیسر نے کہا مجاہد اپ ایک قابل پڑھے لکھے انسان ہیں اور ہم میں سے کوئی بھی ایسے کسی بھی قسم کے مذہبی عقائد کا حامل نہیں ہے. ادھر موجود ہم میں سے زیادہ تر لوگ خدا پر یقین ہی نہیں رکھتے اور اگر رکھتا بھی ہے تو مذہب اسکا ایک ذاتی مسلہ ہے .’میں آپ کے مذہبی عقائد کی عزت کرتی ہوں اور اس حال میں بیٹھے ہوے سارے لوگ اپ سے متفق نا بھی ہوں’ مگر آپ کی رایے کی عزت کرتے ہیں.آپ ایک بار اپنی رایے کو کسی لوجیکل یا مذہب سے تھوڑی دیر کے لیے باہر آ کے سمجھا دیں ؟ میں نے کہا ہم سارے لوگ برطانیہ میں رهتے ہیں’ مگر آپ میں سے کوئی بھی اس ملک کی ملکہ اور اسکے خاندان پے تنقید کر سکتا ہے ؟ اگر ہم میں سے کوئی بھی انسان شاہی خاندان کے بارے ایک حد سے زیادہ بات کرتا ہے تو اس ملک کا قانون اس کو جرم قرار دیتے ہوے عمرقید کی سزا بھی سنا سکتا ہے .اسی طرح میری میرے نبی سے محبت مجھے انکے بارے غلط کلمات کہنے والے کی جان لینے سے بھی نہیں روک سکتی…

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply