صلہ رحمی۔۔شاہد محمود

سوال: صلہ رحمی کے ضمن میں ایک سوال کیا گیا ہے کہ اگر کوئی مسلسل خود غرضی دکھاۓ جاۓ اور احساس نہ  کرے فاٸدہ اٹھاۓ تب بھی؟ دل تو ہرٹ ہوتا ہے شکل دیکھنے کو بھی دل نہیں کرتا تب بھی ملیں دل میں پر بغض ہو اور نفرت ہو تب کیا یہ منافقت نہیں کہلاۓ گا؟ اور منافقت سے بہتر کنارہ کشی کرنا نہیں ہے کیا؟ پلیز جواب دیجیے گا؟

جواب:
اس واقعہ سے راہنمائی حاصل کر لیجئے۔
واقعہ افک کی وجہ سے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کو مسطح بن اثاثہ پر بڑا غصہ آیا۔ یہ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے خالہ زاد بھائی تھے اور بچپن میں ہی ان کے والد وفات پا گئے تھے تو حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ان کی پرورش بھی کی تھی اور ان کی مفلسی کی وجہ سے ہمیشہ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ ان کی مالی امداد فرماتے رہتے تھے مگر اس کے باوجود مسطح بن اثاثہ نے بھی اس تہمت تراشی اور اس کا چرچا کرنے میں کچھ حصہ لیا تھا اس وجہ سے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے غصہ میں یہ قسم کھا لی کہ اب میں مسطح بن اثاثہ کی کبھی بھی کوئی مالی امداد نہیں کروں گا، اس موقع پر اللہ تعالٰی نے یہ آیت نازل فرمائی کہ:

”اور قسم نہ کھائیں وہ جو تم میں فضیلت والے اور گنجائش والے ہیں قرابت والوں اور مسکینوں اور اللہ تعالٰی کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کو دینے کی اور چاہیے کہ معاف کریں اور درگزر کریں کیا تم اسے پسند نہیں کرتے کہ اللہ تعالی تمہاری بخشش کرے اور اللہ بہت بخشنے والا اور بڑا مہربان ہے۔ (النور)“

اس آیت کو سن کر حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اپنی قسم توڑ ڈالی اور پھر مسطح بن اثاثہ کا خرچ بدستور سابق عطاء فرمانے لگے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

دعا گو، طالب دعا شاہد محمود

Facebook Comments

شاہد محمود
میرج اینڈ لیگل کنسلٹنٹ ایڈووکیٹ ہائی کورٹ