نرمی، مٹھاس، چاشنی، محبت، خلوص ، پیار، مسکراہٹ،
اُس کی گفتگو میں یہ تمام خواص محسوس کیے جا سکتے تھے۔
اتحاد، بھائی چارہ، امن، یگانگت، احساس، ملنساری،،،
اُس کی تحاریر میں یہ تمام خصوصیات موجود ہوتی تھیں۔
کرختگی، ترشی، تندی، تیزی، گالم گلوچ، سختی، بدزبانی۔۔۔
اَب یہ عناصر اُس کی گفتگو میں حاوی نظر آتے ہیں۔
بغض، عناد، نفاق، لڑائی ، جھگڑا، پھوٹ، فساد،نفرت،
اَب یہ سوچ اُس کی تحاریر کی زینت بنتی دیکھی جا سکتی ہے,
پہلے۔۔۔
سچائی، اپنائیت، ملنساری، خیال، محبت اُس کے لیے سب سے اہم تھے۔
مگراَب۔۔۔
شہرت و مفادات اُس کا کل اثاثہ بن چکے ہیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں