بول کر سب کو سنا، اے ستیہ پال آنند! بول
اپنی رامائن کتھا، اے ستیہ پال آنند ! بول
تو کہ کامل تھا کبھی، اب نصف سے کم رہ گیا
دیکھ اپنا آئنہ ، اے ستیہ پال آنند ! بول
ایسے گم صم مار مت کھا،اٹھ کھڑا ہو، دے جواب
تان مُکّا، غُل مچا، اے ستیہ پال آنند ! بول
کیا خموشی کی رِدا اوڑھے ہوئے مر جائے گا؟
سیکھ لے اب بولنا، اے ستیہ پال آنند ! بول
شہر ہے سوداگروں کا اورتو پتّھر کا بُت
بول کر قیمت بتا، اے ستیہ پال آنند ! بول
جنّت و دوزخ تو اب ابلیس کی جاگیر ہیں
کس جگہ تو جاے گاِ ؟ اے ستیہ پال آنند ! بول
ابن ِ مُلجِم پھر کوئی آنے نہ پائے اس جگہ
کربلا کو کر بلا ، اے ستیہ پال آنند ! بول
پڑھنے والوں کا اُجَـڈ پن اور نقّادوں کی ڈِینگ
تیری اب قیمت ہے کیا؟ اے ستیہ پال آنند ! بول
شعر کہنا ‘ سنگ برداری سے بڑھ کر کچھ نہیں
سِسّی فُس٭ کو بھول جا ، اے ستیہ پال آنند ! بول
صرف مُردوں کو ہی ملتی ہے خموشی کی سزا
لب بکف ہو، ہاتھ اُٹھا، اے ستیہ پال آنند ! بول
![julia rana solicitors london](https://i0.wp.com/www.mukaalma.com/wp-content/uploads/2020/10/IMG_2023-scaled.jpg?fit=2560%2C1019&ssl=1)
سب زبانوں پر ہیں پہرے، شہر اب خاموش ہے
گُنگ ہے ساری فضا، اے ستیہ پال آنند ! بول
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں