کیا یہ محض بات کا بتنگڑ تھا؟۔۔سیّد عارف مصطفیٰ

اخباری خبروں کے مطابق کل عدالت میں اداکارہ عظمیٰ خان نے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کی بیٹیوں کے خلاف تشدد کا کیس واپس لے لیا ہے گویا وہی کچھ ہوا ہے کہ جس کا اندازہ تھا ۔۔ دراصل ساری بات زیادہ سے زیادہ دام وصول کرنے کی تھی ۔ ورنہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ یہ  لڑکیاں یہ بیان دیتیں کہ” جو ہوا صرف غلط فہمی کی بنیاد پرہوا۔”

یہ مقدمہ 3 روز قبل ہی دائر ہوا تھا اور اب عظمیٰ اور ہما نے عدالت میں دئیے گئے اپنے بیان میں اس ایف آئی آر کو غلط فہمی قرار دے دیاہے ۔ ان  ماڈل خواتین نے عدالت میں دیئے گئے بیان میں کہا کہ تشدد کا واقعہ ہوا ہی نہیں، کسی نے حملہ نہیں کیا، ایف آئی آر میں نامزد ملزمان معصوم ہیں، پاؤں پر زخم اس لیے آیا کہ گلاس میز سے گر گیا تھا، خوشی المعروف عظمیٰ کی بہن ہما کہتی ہے میری بہن نے غلط فہمی کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کرائی۔

ہے نا گھٹیا پن کی دلچسپ کہانی ۔۔۔ وہ ویڈیو کس نے نہیں دیکھی بھلا کہ جس میں انکے گھر میں توڑ پھوڑ بھی ہورہی ہے دھکے بھی پڑ رہے ہیں ۔ شراب بھی سر پہ انڈیلی جارہی ہے اور   تھپڑ بھی مارے جارہے ہیں گالیاں بھی دی جارہی ہیں وغیرہ وغیرہ ۔۔۔ مگر اب یہ بیان دیا گیا ہے کہ یہ سب صرف غلط فہمی تھی ۔ سنتے چلے آئے ہیں کہ پیسہ بولتا ہے اور اس بیان میں تو صرف بولا ہی نہیں بلکہ بڑے زورو و شور سے گونجا ہے ۔۔۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا قانون بھی ایسے موقع پہ فوت ہوجاتا ہے کیونکہ اس وقوعے کی تو ویڈیو دھوم دھڑکے سے ریلیز کردی گئی تھی جسے اب بھی یوٹیوب پہ دیکھا جاسکتا ہے ۔۔یوں اس مرحلے پہ قانون کی اندھی دیوی بھی دولت کے ڈھیر پہ منہ کے بل گری نظر آرہی ہے ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اس سارے معاملے میں مجھے یہ قطعی سمجھ نہیں آرہا کہ عظمیٰ خان کے مبینہ اعتکاف کا اختتام شراب کی محفل پہ کیسے ہوسکتا ہے اور وہ جس ڈھٹائی سے یہ کہہ   رہی تھی کہ اسکے گزشتہ 2 برس سے عثمان سے ‘تعلقات’ ہیں ۔۔۔ تو ان ناجائز تعلقات کی اسلامی معاشرے میں گنجائش کہاں اور کیسے نکل آئی۔؟ بات صاف ہے کہ اسکے ساتھ جو سلوک ہوا وہ اس سے زیادہ کی مستحق تھی ۔۔۔ لیکن اسکے باوجود وہ اس تماشے کا فائدہ اٹھا کر اس سے زیادہ لے مری ہے کہ جتنا اسے مل سکتا تھا ۔  ایک گاڑی اور کرائے کا بنگلہ تو بہرحال اسے میسر تھا ہی مگر اب اس تماشے میں جس طرح قانون کو ہی رکھیل بنالیا گیا ہے وہ ہے اصل افسوس کی بات ۔۔۔ شاید اسے لمحہء فکریہ بھی کہتے ہیں ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply