آئیں فئیر ڈیل کرتے ہیں۔۔روبینہ شاہین

ایک وقت ہوتا ہے جب زندگی کی گیم انسان کے اپنے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ اس وقت وہ اصول طے کرتا ہے، ضابطے وضع کرتا ہے۔ ایسے اختیار کے وقت میں اکثر لوگ یک طرفہ اصول اور ضابطے وضع کر جاتے ہیں۔ اس وقت وہ لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ، یہ ضابطے ان پر بھی لاگو ہونے لگیں گے۔

وقت کا تو کام ہے گزرنا، بازی کا تو کام ہے پلٹنا۔۔۔ سو وقت گزرتا ہے، جلد یا بہ دیر بازی پلٹتی ہے۔ وہ ضابطے جو دوسروں پر لگائے جاتے تھے، وہ خود پر لاگو ہونے لگتے ہیں۔ جو لوگ بام عروج پر ضابطے وضع کرنے میں اعتدال کا دامن تھام کر نہیں چلتے، وہ اپنے ہی ضابطے خود پر لاگو ہو جانے پر چیخ اٹھتے ہیں۔ جب کہانی اختتام کی طرف بڑھتی ہے تو دکھ اور بے بسی ان کے لئے وقت کو کٹھن سے کٹھن تر کرتی چلی جاتی ہے۔ سو ایک ٹریجک اینڈ، ایک دکھی انجام ان کا مقدر ہوتا ہے۔

وطن عزیز میں بڑا عرصہ مذہبی، سیاسی، سماجی اور صنفی سطح پر یک طرفہ ضابطے چلتے آئے ہیں۔ ہمارا مشاہدہ وقت کو اس مقام پر دیکھ رہا ہے، جہاں بازی پلٹنے کا آغاز ہوتا ہے۔ ضابطے بنانے والے آج بھی ہوش سے کام لیں، تو ٹریجک اینڈ، دکھی اختتام سے بچا جا سکتا ہے۔

ایک وقت تھا جب مذہبی دھونس کسی کو اونچا سانس بھی نہ لینے دیتی تھی۔۔۔ یہ طبقہ تعداد کی دھونس اور سر تن سے جدا والے ہتھیار پر نازاں تھا۔ اب حالات بدل رہے ہیں، دنیا کی ڈائنیمکس چینج ہو رہی ہیں۔ آج بھی اگر وہ رواداری سے، خندہ پیشانی سے اپنے ضوابط پر نظر ثانی کر لیں، مقابل سے مناسب ضابطے دوبارہ وضع کر لیں، تو آنے والا وقت بہت اچھا ہو سکتا ہے۔ اگر آج بھی یہ طبقہ ہوش کے ناخن لے لے، تو  ہم اسے ان  کی دوراندیشی اور عقلمندی ہی سمجھیں  گے۔ بصورت دیگر جس شدت پسندی پر دھونس دار طبقے حکمرانی کرتے آئے ہیں، وہی دھونس انہیں مقابل سے سہنی پڑے گے۔ صدیوں مقابل کی زباں بندی کرنے والوں کی زباں بندی ہو جائے، بعید از قیاس تو نہیں۔۔۔ کہ مقابل بھی تو اسی شدت پسند ماحول کا پروردہ ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

یہی حال سماجی، سیاسی اور صنفی خداؤں کا ہے۔ دور اندیشی اسی میں ہے کہ خود کو مقابل سے فئیر ڈیل کرنے پر آمادہ کر لیں۔۔۔ دھونس چھوڑ دیں، تا کہ آپ پر دھونس نہ چلائی جائے۔ چند ساعت کے لئے ہی سہی، لیکن گیم تو آج بھی آپ کے ہاتھ میں ہے۔ آج بھی سنبھل جائیں، وہ اصول سیٹ کر لیں، جو کل کو آپ کے لئے تکلیف دہ نہ ہوں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply