“ارے۔۔۔ بھلا یہ بھی کوئی زندگی ہے؟۔ جب دیکھو اور جسے دیکھو بس نصیحت پہ نصیحیت کرنے پر تلا ہے۔۔۔ سب کا بس مجھ ہی پر کیوں چلتا ہے؟” جینا ، ان وقت ناوقت ملی نصیحتوں کی بھرمار سے بری← مزید پڑھیے
ماں ساڑھی کا تحفہ اور میری پہلی تنخواہ پا کر بہت خوش ہوئی ۔ مجھے گلے سے لگایا اور میرے سر پر شفقت سے بوسہ دیا۔ اس دن ما ں سے ایسا پیار پا کر مجھے یوں محسوس ہوا کہ← مزید پڑھیے
1945ء تک نوشہرہ ایک برس، پھر دو برس راولپنڈی، پھر ایک برس نوشہرہ اور پھر آخری دو برس راولپنڈی۔۔اس طرح یہ ہجرتوں کا سلسلہ جاری رہا۔تین برسوں کے اس عرصے کے دوران میں کوٹ سارنگ صرف دو بار جا سکا،← مزید پڑھیے