• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • کورونا وائرس پر عبداللہ ہارون کی ویڈیو اور سازشی نظریات۔۔سلطان محمود

کورونا وائرس پر عبداللہ ہارون کی ویڈیو اور سازشی نظریات۔۔سلطان محمود

آج کل انٹرنیٹ، یوٹیوب، اور فیس بُک وغیرہ پر ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے جس میں سابق سپیکر سندھ اسمبلی اور اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے سابق سفیر عبداللہ حسین ہارون صاحب، جن کا سائنس یا میڈیسن کی فیلڈ سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ بتلاتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں کہ کورونا وائرس اصل میں قدرتی نہیں، بلکہ لیبارٹری میں تیار کیا گیا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ اس سے بھی آگے جا کر وہ پورے اعتماد کے ساتھ اس لیبارٹری کا نام اور امریکہ میں اس کا پیٹنٹ نمبر بھی بتاتے ہیں۔ ان کے مطابق امریکہ میں کرونا وائرس کا پیٹنٹ نمبر ہے: US 2006257952

(جن دوستوں کو پیٹنٹ کے بارے میں معلومات نہیں ان کے لیے مختصراً عرض ہے کہ جب بھی کوئی شخص کوئی نئی چیز ایجاد کرتا ہے تو اسے متعلقہ آفس میں پیٹنٹ کراتا ہے ,تاکہ کوئی اور شخص یا کمپنی بعد میں اس ایجاد کو اپنا کارنامہ نہ قرار دے، یا اس سے کوئی مالی منفعت نہ حاصل کرسکے)۔ اپنی سازشی تھیوری میں مزید مرچ مصالحہ لگانے کے لئے وہ اسے امریکی اور یورپی لیبارٹریوں کی مشترکہ سازش قرار دیتے ہیں اور اس سلسلے میں اس “ایجاد” کا یورپ میں بھی پیٹنٹ نمبر بتاتے ہیں۔ عبداللہ حسین ہارون کا فراہم کردہ کورونا وائرس کا پیٹنٹ نمبر: EP 3172319B1

1- اس سلسلے میں آپ تک درست انفارمیشن پہنچانے کی غرض سے جب میں نے امریکہ کے پیٹنٹ آفس کی ویب سائٹ سے معلومات لینے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ یو ایس پیٹنٹ آفس میں اس نمبر پر کوئی بھی دوائی، ویکسین، یا وائرس رجسٹرڈ نہیں ہے۔ آپ بھی چاہیں تو یو ایس پیٹنٹ آفس کی ویب سائٹ پر جا کر سرچ کر سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کا ایڈریس: http://www.uspto.gov

2- امریکہ کے بعد جب میں نے یورپ میں عبداللہ حسین ہارون صاحب کے فراہم کردہ پیٹنٹ نمبر کو سرچ کیا تو معلوم ہوا کہ اس نمبر پر پرندوں میں کورونا وائرس سے پھیلنے والی ایک بیماری کی ویکسین رجسٹرڈ ہے جو کورونا وائرس سے ہی بنائی جاتی ہے۔ ہم یہ جانتے ہیں کہ کورونا وائرس بہت پہلے سے موجود ہے اور پہلے بھی انسانوں اور پرندوں میں وبائی امراض کا باعث بنتا رہا ہے۔ اسی طرح، ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ ویکسین بنانے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ جس وائرس سے بیماری پھیلتی ہے، اسی وائرس کو مردہ یا کمزور حالت میں جسم میں داخل کیا جاتا ہے۔ بعض اوقات اس وائرس کے بیرونی خول کے پروٹین سے بھی یہ کام لیا جا سکتا ہے۔
کورونا وائرس سے پرندوں میں ہونے والی فلو کی ویکسین بھی کورونا وائرس سے ہی بنائی گئی ہے جس کا پیٹنٹ نمبر اوپر دیا ہوا ہے، البتہ یہ ویکسین اس وائرس کے موجودہ سٹرین کو قابو کرنے میں کامیاب نہیں ہوگی کیونکہ اس وائرس میں میوٹیشن ہو چکی ہے۔ اسی وجہ سے اسے نوول کورونا وائرس کہا جاتا ہے۔

آپ چاہیں تو یورپین پیٹنٹ آفس کی ویب سائٹ سے بھی معلومات حاصل کر سکتے ہیں، اس کے علاوہ اس پیٹنٹ (ویکسین) کے بارے میں یہاں سے بھی تفصیلات مل سکتی ہیں:

https://patents.google.com/patent/EP3172319B1/de

اب عبداللہ حسین ہارون صاحب کو وائرس اور وائرس سے بننے والی اس کی ویکسین کا فرق نہیں معلوم یا وہ جان بوجھ کر سازشی نظریات کو فروغ دے رہے ہیں، اس سوال کے جواب کی تحقیق ہم آپ پر چھوڑتے ہیں۔

یورپین پیٹنٹ آفس کا ایڈریس: http://www.epo.org

Advertisements
julia rana solicitors london

سازشی نظریات سے دور رہنا ہم سب کی ذہنی اور جسمانی صحت کے لئے ضروری ہے۔

Facebook Comments

سلطان محمود
ایک مزدور مگر مزے میں ۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply