خاک۔۔رمشا تبسّم

تُم۔۔۔
ہمیشہ ہی کہتے ہو
میں لکھتی ہوں تو لفظوں
سے ٹِیس اٹھتی ہے
ہر لفظ درد کی چادر اوڑھ کر
اپنے نقطے گنوا کر
زِیر زَبر شَد مَد نوچ پھیکتا ہے
الفاظ اپنے مطلب سے
بیگانے ہوتے چلے جاتے ہیں
مگر۔۔
تمہیں صرف وہم ہے کہ
میرے لکھے الفاظ
کسی آہ کو جنم دیں گے
بلکہ تم جانتے ہی نہیں
میرے احساسات کی کوکھ
اُجڑ چکی ہے
میرے جذبات کا نومولود
دم توڑ چکا ہے
میری حسرتوں کی سہاگن
بیوگی اوڑھ چکی ہے
میرے اظہار کی چاہت
زندہ درگو ہو چکی
اب میرا قلم بانجھ ہے
اب کوئی آہ جنم نہیں لے گی
اب کوئی آس کی کونپل
نہیں پھوٹ سکتی
اب کوئی خواہشِ دید
زندہ نہیں ہو سکتی
اب کوئی وصل کی کرن
روشن نہیں ہو گی
اب کچھ موجود ہے
تو صرف خاک
وہ خاک جو میرے وجود
پر پڑ چکی ہے
اور وہ خاک جو تمہارے وجود
پر پڑنے والی ہے!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply