کوئٹہ شہادتوں کے اصل ذمہ دار کو پہچانیں

اپنوں کو کوسنا چھوڑیں، اصل دشمن پہچانیں، افغانستان کے ذریعے دہشتگردی کی زمینی آلۂ کار تنظیمیوں اور اصل سرپرستوں کے خلاف اتفاق رائے تو ہوا تاہم عملی طور پر کیا ہوا؟ محض مذمت! اور یہ اتفاق کس قیمت پر ہوا؟ پاکستان میں ایک مرتبہ پھر دہشتگردی کرکے باسٹھ سے زائد پاکستانی شہید اور ایک سو پینسٹھ سے زائد زخمی کردیے گئے۔ اس بار عمران خان، پیپلزپارٹی و نون لیگ سمیت سیاسی و عسکری بیانات میں ایک بات پر تو چلیں واضح اتفاق ہوا کہ اس سب دہشتگردی کے پیچھے افغانستان کے ذریعے بھارتی حکومت ملوث ہے، چاہے یہ اتفاق کسی بھی وجہ سے ہوا ہو۔
البتہ دو فریقین کی بیان بازی میں اختلاف یہ ہے کہ خواجہ آصف کہتے ہیں کہ ’’بھارتی حکومت ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ اور افغانستان کے ذریعے کوئٹہ اور پشاور جیسے حملے کروا رہی ہے جبکہ عمران خان اسلام آباد پر حملہ کرنے والے ہیں۔‘‘ یعنی نون لیگ کے الزام میں عمران اور بھارت ایک پیج پر ہیں۔‏
جبکہ عمران خان کہتے ہیں کہ’’بھارت یہ سب نواز شریف کو بچانے کی خاطر کر رہا ہے اور نواز شریف پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ بن چکے ہیں.‘‘‏
ان دونوں فریقین کا سیاسی اختلاف ایک طرف رکھتے ہوئے غور کیا جائے تو اصل ایشو یہ ہے کہ کیا ریاست پاکستان کی سیاسی حکومت، عسکری قیادت، سیاسی جماعتیں اور دانشور طبقہ اس دفعہ بھی بھارت پر صرف مذمت کرکے فارغ ہو جائیں گے یا ایک پیج پر اکٹھے ہوکر بھارت کے خلاف نرم اور کنفیوزڈ پالیسی تبدیل کرکے اس بھارتی سپانسرڈ دہشت گردی اور اس کی تاریخ کو پاکستانی خارجہ پالیسی کا مرکزی حصہ بناتے ہوئے بھارتی پراپیگنڈے کا توڑ کرکے سفارتی جنگ کا رخ بھارت کی جانب موڑا جائے گا؟ یاد رہے کہ کشمیر کا معاملہ بھی ریاست و حکومت پاکستان کے سنجیدہ و نتیجہ خیز سفارتی اقدامات کا منتظر ہے۔
کیا اس کے ساتھ ساتھ بھارتی دہشتگردی‎ ‎کے جواب اور روک تھام کے لیے بھارت و افغانستان کے اندر بھارتی اور افغانی خفیہ اداروں اور دہشتگردوں کو ہینڈل کرنے کے لیے مؤثر جوابی خفیہ زمینی حکمت عملی ترتیب دے کر نافذ کی جائے گی؟ کیا اس بار بھی ہمیشہ کی طرح اگر بھارتی و افغان حکومتوں اور ان کے حمایت یافتہ دہشتگردوں کی فقط مذمت کرنی ہے تو یہ مذمت اپنے پاس سنبھال کر رکھیں اور فریم کرواکر اپنے ڈرائینگ رومز میں سجا کر رکھ لیں۔
حقیقی دکھ تو وہی جانتے ہیں جن کے گھر شہیدوں کے جسد خاکی جاتے ہیں، چاہے فوج و پولیس کے جسد خاکی ہوں یا سویلینز کے۔ جو فریق یا فرد و افراد پاکستان کے دشمنوں کے خلاف حکمت عملی کے لیے ایک پیج پر راضی نہ ہو سکیں تو کیا باقی سٹیک ہولڈرز اس فریق و فرد کو سیاسی، حکومتی و ریاستی منظرنامے سے ہٹانے پر اتفاق کرکے ہٹا پائیں گے؟
جب ان حوالوں سے کوئی فیصلہ ہو گا تو پھر ہی ہم سمجھیں گے کہ ریاست پاکستان کے تمام فریق سنجیدہ ہیں، ورنہ نہیں!

Facebook Comments

حسن رانا
صرف ایک پاکستانی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply