نذرِ غالب نظمِ آنند –11

نذرِ غالب -نظمِ آنند–11
ستیہ پال آنند
دولت بہ غلط نبود از سعی پشیماں شو
کافر نہ توانی شد، ناچار مسلماں شو
۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰
تُو کیا ہے؟ مسلماں ہے؟یا کافرِ ِ ِ زناّری
کچھ بھی ہے، سمجھ خود کو اک معتقد و مومن
مخدوم و مکرّم ہو، ماجد ہو، مقدس ہو
ممتاز و منور ہو، برتر ہو زمانے سے
ہاں، دولتِ لا فانی ہے رتبۂ شہ بالا
اس فیض رساں سے تعزیر نہیں ہوتی
بے لوث بہی خواہ تو بے مہر نہیں ہوتا
اے غالبؔ منعم تُو اس اپنی مساعی پر…
(تھی جس کی ضرورت کیا، تم جیسے موحد کو؟)
…خود آپ ہی نادم ہو….

یہ ایسا تفّقدہے، ایثار یہ ایسا ہے
ہے ایسی بہی خواہی ، ہے ایسی شفاعت یہ
جو خود میں مکمل ہے، تسکین کا باعث ہے
زناّر پہننے کی طاقت ہی نہیں تجھ میں
یہ تاب و تواں غالبؔ ، ملتی ہے فقط اس کو
جو اپنی مساعی پر شرمندہ نہیں ہوتا!
بہتر ہے رہو شاکر، شرمندۂ احساں ہو
غفران و واگذاری اب بھی ہے دسترس میں

Advertisements
julia rana solicitors london

اصنام پرستی سے مشتاقی ، بغلگیری
تم سے تو میاں غالب، اب یہ بھی نہیں ممکن
لیکن ہے عین ممکن ، اللہ سے رفاقت
قرآت و تلاوت بھی، انفال و وظیفہ بھی
اب ایک یہی رستہ گر باقی بچا ہے، تو
’’ناچار مسلماں شو!‘‘
………………………………………………………………………………………………………………………………………….
شعر کاآزاد ترجمہ
نیک بختی و کامرانی سے کبھی بھول چوک نہیں ہوتی ۔ (لہذا، اس ضمن میں) تو اپنی مساعی پر خود ہی نادم ہو جا (اور چونکہ) کافر ہونے کی تجھ میں صلاحیت نہیں، نا چار مسلمان ہو جا

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply