متحدہ قومی موومنٹ اور مہاجر قوم ۔۔۔۔ سید وجاہت

یہ کراچی والے غدار ہیں ، یہ دھشت گرد ہیں یہ را کے ایجنٹ ہیں ، یہ قاتلوں کے ساتھی ہیں۔ یہ وہ نعرے ، جملے ہیں جو اہلیان کراچی کو روز سننے کو ملتے ہیں ، وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ کیونکہ یہاں کے لوگ متحدہ کو سپورٹ کرتے ہیں اور متحدہ بھتہ خور ، ٹارگٹ کلرز کی جماعت ہے تو ایسی جماعت کو جو بھی ووٹ دے وہ بھی مجرم ہیں ، یہ تصویر کا ایک رخ ہے ، کراچی سے دور رہنے والے لوگ جو امت اخبار کے قاری ہوں ان کے ذہن میں اس سوال کا پیدا ہونا فطری بات ہے ، لیکن کیا تصویر کا ایک رخ دیکھ کر فیصلہ کیا جاسکتا ہے؟ کسی ایک فریق کی بات سن کر فیصلہ صادر کرنا انصاف ہوگا؟ یا دوسرے فریق کی بات بھی سنی جائے گی ، چلیں ایک سوال رکھتے ہیں اہلیان کراچی کی خدمت میں ، خاص کر اردو بولنے والے لوگوں کی خدمت میں کہ وہ کیوں متحدہ جیسی ظالم جماعت کو سپورٹ کررہی ہے ، وہ اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود کہ بھتہ خوری ، را کے ایجنٹ ، ٹارگٹ کلنگ جیسے سنگین الزامات لگائے جانے کے بعد بھی کیوں متحدہ سے الگ ہونے کو تیار نہیں۔

آج پورے ملک کے لوگ متحدہ کو مشکوک نظروں سے دیکھتے ہیں لیکن مہاجر قوم کا حال عجیب ہے، یہ اب بھی متحدہ پر اعتماد کیے ہوئے بیٹھی ہے۔  کوئی تو وجہ ہوگی کہ کراچی کے باشعور ، پڑھے لکھے عوام اب بھی متحدہ کے ساتھ ہیں ، مہاجر قومی موومنٹ یا پاک سرزمین زمین پارٹی پر بھی یہ اعتماد نہیں کررہے۔ وجہ کیا ہے؟

کراچی کے مسائل کا حل متحدہ کا خاتمہ اور طاقت کا استعمال نہیں اگر آپ متحدہ کو ختم کردیں ، الطاف حسین کے نام کو بھی شہر سے مٹا دیں ، مکمل پابندی لگادیں تو کیا مسئلہ حل ہوجائے گا؟ ہرگز نہیں بلکہ کوئی اور الطاف پیدا ہوگا ، کوئی اور متحدہ معرض وجود میں آجائے گی ، یہ وہ حقیقت ہے جس کا ادراک اہلیان کراچی کو بخوبی ہے ، اس تصویر کے دوسرے رخ سے شہر کراچی سے باہر رہنے والے شاید واقف نہ ہوں لیکن یہاں کا ہرباشعور شہری اس حقیقت کو جانتا ہے۔ کراچی کا اصل مسئلہ متحدہ نہیں بلکہ وہ محرومیاں ہیں جن کو بنیاد بناکر متحدہ سیاست کرتی ہے اور کامیاب ہوتی ہے ، آپ ان محرومیوں کو ختم کریں ، انصاف فراہم کریں ، تعصب پرستی کا خاتمہ کریں، متحدہ خود بخود ختم ہوجائے گی ۔

سب سے پہلے تو اس کوٹہ سسٹم کو ختم کریں۔ یہ کوٹہ سسٹم جب تک چلتا رہے گا مسائل حل نہیں ہوسکتے۔ یہ عجیب بات ہے کہ اہلیان شہر کو محروم کرکے دوسرے شہروں کے افراد کو نوکریوں سے نوازا جائے ، کراچی پولیس میں موجود کتنے ایس ایچ او ہیں جن کا تعلق کراچی سے ہے جو یہاں کے مقامی ہیں ؟ یہاں کی رینجرز میں یہاں کے مقامی افراد کتنے ہیں ؟ شہر کراچی میں کتنے سرکاری ادارے ہیں جہاں میرٹ کا قتل عام ہوتا ہے اور شہر کراچی کے تعلیم یافتہ باصلاحیت نوجوانوں کو محروم کرکے دوسرے شہروں سے کوٹہ سسٹم کی بنیاد پر افراد بھرتی کیے جاتے ہیں ، اب یہاں یہ سوال ضرور اٹھتا ہے کہ متحدہ نے تیس سالہ دور اقتدار میں کوٹہ سسٹم ختم کرنے میں کیا کردار ادا کیا اور کیا کوششیں کی اور وہ کس حد تک ان کوششیوں میں کامیاب ہوئی ، لیکن کچھ بھی ہو ان محرومیوں اور اس ظلم کے خلاف متحدہ کے علاوہ کوئی پارٹی آواز نہیں اٹھاتی تو ظاہر ہے اب اردو بولنے والے ان پر اعتماد نہ کریں تو پھر دوسرا راستہ ان کے پاس کونسا ہے؟ دوسری جماعتیں ان کے جائز حقوق کی بات کریں اور اخلاص کے ساتھ محنت کرکے اس قوم کو یقین دلائے کہ وہ ان کے ساتھ مخلص ہے تو امید ہے کہ یہ قوم کسی دوسری جماعت پر اعتماد کرلے ، لیکن یہاں اعتماد میں لینے کی بات تو دور اس ظلم کے خلاف کوئی آواز تک بلند نہیں کرتا۔ یعنی اس ظلم کو ظلم ہی نہیں سمجھا جاتا ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اہلیان کراچی کی نفسیات سمجھے بغیر تصویر کا ایک رخ سامنے رکھ کر کیا جانے والا کوئی بھی فیصلہ شہر کراچی میں حقیقی امن نہیں لاسکتا ، آپ پہلے محرومیاں ختم کریں ، اس قوم کے جائز حقوق انہیں دیں یہ کرنے پر ہی شہر میں امن قائم ہوسکتا ہے اور کراچی میں امن و سکون پورے ملک کے مفاد میں ہے ، لیکن اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ متحدہ ختم ہوجائے تو امن قائم ہوجائے گا اور اس وقتی اپریشن کے ذریعے پائیدار پرامن کراچی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے گا تو وہ شخص سنگین غلط فہمی میں مبتلا ہے ۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply