قربانی خالص ہونی چاہئیے ۔۔۔۔ عبداللہ رحمانی

اسلام ایک دین ہونے کے ساتھ اپنے متبعین کے لئے ایک ضابطہ حیات بھی ہے۔ اللہ نے جہاں ہمارے لئے حدود مقرر فرمائیں، ہم پر بحیثیت مسلمان کچھ احکامات کو لازم کیا گیا، وہیں ہمارے لئے کچھ ایسے مواقع بھی دئیے جس میں ہم لوگ شریعت کی حدود میں رہتے ہوئے اجتماعی تہوار منا سکیں، جو امت کی اجتماعیت اور اتحاد کا مظہر ہو۔ چنانچہ عید الاضحٰی (جسے عید قربان، بقر عید، بڑی عید بھی کہتے ہیں) بھی اللہ تعالٰی کی طرف سے امت مسلمہ پر واجب کی گئی۔ اللہ کے نبی حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اپنے لخت جگر حضرت اسماعیل علیہ السلام کو اللہ کی راہ میں قربان کرنے پر سر تسلیم خم کرنے کی علامت کے طور پر۔۔۔

اسی نسبت سے اس حکم خداوندی کا فلسفہ واضح ہے، کہ اللہ کے حکم پر اپنا سب کچھ لٹا دینے پر بلا چوں چرا عمل پیرا ہوا جائے۔
آمدم بر سر مطلب، دیکھا یہ گیا ہے کہ جب بھی اس عید کا موقع آتا ہے تو ایک طرف ملاحدہ اور لبرل اپنی نام نہاد ہمدردی کا راگ الاپنا شروع کردیئے ہیں۔ کبھی پیسوں کے زیاں کا سہارا لے کر، کبھی جانوروں کے ساتھ زیادتی کا بہانا کرکے۔ جس کا ظاہر ہے کوئی سر پیر نہیں ہوتا۔ اور نا ہی یہ میرے اس نوشتے کا مقصد ہے۔

دوسری طرف کچھ اپنے ہی لوگ ہیں۔ جو خیر خواہانہ جذبے سے سرشار ہوتے ہیں۔ اور ان کی نیت میں کسی شک و شبہہ کی گنجائش نہیں۔
کہا یہ جاتا ہے کہ چونکہ قربانی اللہ کے لئے کی جاتی ہے لہذا اس پر زیادہ رقم خرچ کرنا اور مہنگا جانور لانا ریاکاری ہے یا یہ کہ جتنے قیمت میں جانور لیا ہے اس سے کم خرچ کرکے باقی کسی غریب کو دے دئیے جائیں۔

بعض کرم فرما پھر اس مقدمے پر اگلے مقدمات ترتیب دے کر اس سے قربانی کی عدم قبولیت کا نتیجہ قائم کرتے ہیں۔
بلاشبہ ان کی رائے ایک خاص تناظر میں درست بھی ہوسکتی ہے۔ لیکن اس طرح قبولیت کا فیصلہ کرنا ہمارا کام نہیں۔
کیونکہ قربانی ہو یا کوئی بھی عبادت، اللہ کے ہاں اس کا رکن رکین
خلوص نیت ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

جانور سستا لیا یا مہنگا اگر نیت دکھلاوا تھی تو قربانی کا کوئی فائدہ نہیں۔
لیکن اسی گوشت اور جانور میں اگر اللہ کا حکم پورا کرنے اور اس کے بندوں پر صدقہ کرنے کی نیت شامل ہوجاتی ہے تو وہ دربار الہی میں مقبول ہوجاتی ہے۔
اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے:لن ينال الله لحومها ولا دماؤها ولكن يناله التقوى منكم》
ترجمہ: الله تعالٰی کو ان (قربانی کے جانوروں) کے گوشت اور نا ہی خون پہونچ سکتے ہیں بلکہ (اگر کچھ پہونچتا ہے تو وہ) تمہاری طرف سے تقوی پہونچتا ہے۔
لہذا عزیزان من! قربانی مہنگی یا سستی نہیں، خالص ہونی چاہئیے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply